0
Tuesday 22 Sep 2009 12:03

گلگت بلتستان کی داخلی خودمختاری۔ ۔ ۔ کشمیر کاز کی مضبوطی

گلگت بلتستان کی داخلی خودمختاری۔ ۔ ۔ کشمیر کاز کی مضبوطی
یاسر بخاری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمرالزمان کائرہ گلگت بلتستان کے قائمقام گورنر کی حیثیت سے حلف اٹھا چکے ہیں اور حلف اٹھانے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے پہلا پیغام ان قوتوں کو دیا جن کے پیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کی طرف سے اس تاریخی اقدام پر مروڑ اٹھ رہے تھے کہ گلگت بلتستان کے عوام کا دیرینہ مطالبہ کیوں پورا کر دیا گیا ہے۔کیا وہاں کے عوام نے الحاق پاکستان کے بعد اپنے حقوق کی پامالی برداشت کرنے ہی کو مقدر جانا تھا یا کہ پاکستان کے شانہ بشانہ تعمیر و ترقی کے سفر طے کرنے کے لئے الحاق پاکستان کیا تھا،گلگت بلتستان کے عوام طویل عرصے سے حکومت پاکستان کی طرف دیکھ رہے تھے کہ انہیں ان کے حقوق دئیے جائیں اور وہاں عوامی حکومت قائم کی جائے۔ بالآخر یہ سعادت بھی پاکستان پیپلز پارٹی ہی کو نصیب ہوئی کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی پانچویں حکومت نے گلگت بلتستان کو پاکستان کے دوسرے صوبوں کے مساوی حقوق دے دیئے۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے پہلے دور حکومت میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے گلگت بلتستان سے جاگیردارانہ نظام کے خاتمے کی مہم کا آغاز کیا اور 1974میں وہاں اصلاحات متعارف کروائیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کا دوسرا دور حکومت شروع ہوتے ہی سازشی عناصر کو موقع مل گیا اور ان کی حکومت تاریخ کے ایک بد ترین آمر نے ختم کر دی اور اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس عظیم قائد عوام کو بے جرم و خطا تختہ دار پر چڑھا دیا اور یہ کوئی نئی بات نہیں تھی۔ حق گو عظیم قائدین کو تاریخ میں اسی طرح سچائی کی سزا دی جاتی رہی ہے۔ تاریخ گواہ ہے شہید ذوالفقار علی بھٹو نے گلگت بلتستان کے عوام کو سیاسی شعور دینے کے ساتھ وہاں نظام انصاف متعارف کروایا۔ گلگت بلتستان کے عوام کو شہید ذوالفقار علی بھٹو کی طرف سے دئیے گئے شعور اور آزادیوں کے ٹھیک 20سال بعد ان کی عظیم بیٹی دختر مشرق شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں 1994 میں گلگت بلتستان کے عوام کو مزید اختیارات دیے گئے اور پہلی بار جماعتی بنیادوں پر انتخابات کروانے کے ساتھ ساتھ وہاں کے عوام کے بہت سے مسائل حل کئے۔ اب یہ افتخار پاکستان پیپلز پارٹی ہی کو نصیب ہوا ہے کہ صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی ہی کی عوامی حکومت نے گلگت بلتستان کے عوام کو پاکستان کے دوسرے صوبوں کے مساوی حقوق دے کر وہاں کے عوام کا نہ صرف دیرینہ مطالبہ پورا کیا ہے بلکہ گلگت بلتستان کے غیور عوام کے سر فخر سے بلند کر دئیے ہیں اور وہ آب آزاد قوم کی طرح اپنے علاقے میں عوامی حکومت قائم کر سکیں گے۔ کیونکہ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کے عوام کو مکمل خود مختاری دینے کے اعلان کے ساتھ 8.3ارب روپے کا بجٹ بھی مختص کر دیا ہے اور وہاں کے عوام اپنی اسمبلی قائم کر سکیں گے اور وزیر اعلیٰ کا انتخاب کر سکیں گے وہاں پر گلگت بلتستان پبلک سروس کمیشن کا اجرأ ہو گا تا کہ وہاں کے نوجوانوں کو میرٹ پر روزگار مل سکے وہاں قومی خبر رساں اداروں کو قائم اور فعال بنایا جائے گا تاکہ وہاں کے عوام قومی دھارے میں شامل ہو کر باخبر رہ سکیں وہاں نئے ایف ایم ریڈیو اسٹیشنز قائم کئے جائیں گے۔وہاں انتخابات کروانے کے لئے خود مختار الیکشن کمیشن ہو گا اور احتساب کے لئے آڈیٹر جنرل اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا تا کہ گلگت بلتستان کے عوام اپنے وسائل کو خود استعمال کر سکیں اور خود ہی احتساب کر سکیں۔
حکومت پاکستان نے گلگت بلتستان کو اندرونی خود مختاری دینے کا فیصلہ چشم زدن میں نہیں کر دیا بلکہ اس فیصلے سے پہلے پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر میں یہ معاملہ اٹھایا اور اس کمیٹی کو اعتماد میں لینے کے بعد حریت کانفرنس اور کشمیری قیادت کو اعتماد میں لیا گیا اور نہ صرف کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن بلکہ تمام حیریت کانفرنس اور کشمیری قیادت نے اس فیصلے کی حمایت کی جس کے بعد وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کی اندرونی خود مختاری کا اعلان کیا۔ گلگت بلتستان کی خود مختاری کے ساتھ ہی بھارت نے حکومت پاکستان کے اس تاریخی اقدام کے خلاف واویلا شروع کر دیا حالانکہ بھارت کو اس کا حق ہی حاصل نہیں کیونکہ اس نے ایک تو غاصبانہ طور پر مقبوضہ کشمیر پرقبضہ کر رکھا ہے اور وہاں آئے دن بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے دوسرا یہ کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اپنا دست نگر بنانے کے لئے ان کے حق خود ارادیت کے بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں پٹھوؤں کے ذریعے جعلی انتخابات کروا کے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے اور گلگت بلتستان کی مکمل خود مختاری پر نکتہ چیں ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے ایک سیاسی راہنما نے بھی گلگت بلتستان کی اندرونی خود مختاری پر اپنے تحفظات کا اظہا ر کیا ہے اور یہ انکا حق ہے۔ انہیں چاہئے کہ وہ اس پر شور و غوغا کرنے کی بجائے آئیں اور حکومت پاکستان سے مل کر بات کریں تا کہ ان کی غلط فہمی دور کی جا سکے۔وہ سمجھتے ہیں کہ گلگت بلتستان کی آزادی سے خدانخواستہ کشمیر کاز کو نقصان پہنچ سکتا ہے یہ کم علمی کی باتیں ہیں حقیقتاً گلگت بلتستان کی داخلی خود مختاری سے کشمیر کازپر ہرگز ہرگز بھی آنچ نہیں آئے گی،بلکہ گلگت بلتستان کے عوام کی آزادی اور وہاں کی ترقی سے کشمیریوں کو مہمیز ملے گی اور وہ بھی جلد از جلد بھارت کے چنگل سے آزادی حاصل کر کے پاکستان کے ساتھ تعمیر و ترقی کے نئے دور میں شامل ہوں گے ۔ صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے متعدد بار کھلے عام عالمی فورموں پر بھی اعلان کیا ہے۔ حکومت پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گی اور اسی طرح مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے ساتھ ہر فورم پر مظلوم کشمیری بھائیوں کے لئے آواز اٹھاتی رہے گی اور اس ضمن میں کسی سازش اور دباؤ کو ہرگز جگہ نہیں دی جائے گی۔لہذا گلگت بلتستان کی داخلی خود مختاری پر کسی کو شاکی نہیں ہونا چاہئے یوں بھی گلگت بلتستان کے عوام کی خود مختاری کا مسئلہ کشمیر کے ساتھ کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے کیونکہ وہاں کے عوام کا رہن سہن رسم و رواج اور تہذیب و تمدن یہاں تک کہ زبان تک کشمیریوں سے الگ اور وہ ثقافت و کلچر میں اپنی پہچان رکھتے ہیں لہذا گلگت بلتستان کی آزادی اور داخلی خود مختاری کے نتیجے میں وہاں ہونے والی تعمیر و ترقی کشمیریوں کے لئے بھی باعث رشک ہو گی اور کشمیری قوم بھی اپنی آزادی و خود مختاری کے لئے تحریک آزادی کشمیر کو بڑھائے گی تاکہ جلد از جلد آزاد و خود مختار قوم کی حیثیت میں اپنے فیصلے آپ کر سکیں۔ وفاقی حکومت کے اعلان کے مطابق گلگت بلتستان میں 12نومبر 2009ء کو عام انتخابات کے انعقاد کے بعد وہاں اسمبلی معرض وجود میں آجائے گی اور وزیر اعلیٰ کے انتخابات کے بعد وہاں عوامی حکومت قائم ہو جائے گی جس کے نتیجے میں گلگت بلتستان کے غیور عوام اپنی قسمت کے فیصلے خود کر سکیں گے۔

خبر کا کوڈ : 11974
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش