QR CodeQR Code

ایک اور کامیابی

19 Dec 2011 20:27

اسلام ٹائمز:امریکہ اس وقت ایران اور عرب ملکوں کے تعلقات کو خراب کرنے کی بھر پور سازشیں کر رہا ہے اور ان کوششوں کو حالیہ سناریو میں امریکہ، صیہونی حکومت اور علاقے کے بعض ممالک کے گٹھ جوڑ کو بخوبی محسوس کیا جاسکتا ہے۔ امریکہ اور علاقے کے امریکی آلہ کار شیوخ کی ان مذموم کوششوں کو دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے یہ کوششیں اپنی داخلی مشکلات سے نجات حاصل کرنے کے لئے شروع کی ہیں اور اب وہ اپنی رائے عامہ کا جواب دینے سے بھی قاصر ہیں۔


 تحریر:محمد علی نقوی

ایران کی طرف سے امریکی ڈرون بجفاظت اتارے جانے کی خبریں ابھی شہ سرخیوں میں تھیں کہ ایران میں گرفتار کئے جانے والے امریکی خفیہ تنظیم سی آئی اے کے جاسوس امیر میرزائی حکمتی نے اس تنظیم کے لۓ کام کرنے کا اعتراف کر لیا۔ امیر میرزائی حکمتی نے ایران کے ٹی وی چینل نمبر تین سے نشر ہونے والی اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ میں نے سنہ دو ہزار ایک میں امریکی فوج میں بھرتی ہونے کے بعد امریکیوں سے فوجی اور جاسوسی کی تربیت حاصل کرنا شروع کی۔ حکمتی نے مزید کہا ہے کہ فارسی اور عربی زبانوں پر عبور کی وجہ سے میں امریکی فوج میں ایک مبصر کے طور پر عراق گيا۔ عراق میں ہمارا مقصد ان عراقی حکام کی شناسائی تھا جو امریکہ کی جانب رجحان رکھتے ہیں اور ہم کسی بھی واقعے کے رونما ہونے کے بعد ان سے امریکی فوجیوں کی حمایت کروانا چاہتے تھے۔ 

سی آئی کے جاسوس نے مزید کہا کہ ایران میں داخلے کے لۓ پہلے مجھے افغانستان اور پھر متحدہ عرب امارات بھیجا گيا۔ ایران میں داخلے کے بعد سی آئی اے کا منصوبہ یہ تھا کہ وہ خفیہ اطلاعات فراہم کریں گے اور پھر دیکھیں گے کہ یہ اطلاعات سود مند ہیں یا نہیں اور اس کے بعد مجھ سے رابطہ کریں گے۔ لیکن ایران کی خفیہ ایجنسی نے میری آمد و رفت کے راستوں کا جائزہ لے کر نہ صرف نفوذ کا منصوبہ ناکام بنا دیا بلکہ جاسوسی کے ایک بہت بڑے نیٹ ورک کی شناخت کے بعد اسے بھی ختم کر دیا۔ 

اس سے پہلے بھی اسلامی جمہورہہ ایران میں ایک جاسوس نیٹ ورک کے پکڑے جانے کے بعد انٹیجلنس کے وزیر نے کہا تھا کہ مزید بیالیس جاسوسوں کو گرفتار کیا گيا ہے، جو امریکہ کی بدنام زمانہ تنظیم سی آئی اے کے ساتھ تعاون کر رہےتھے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے انٹیلجنس کے وزیر حیدر مصلحی نے پریس ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اکیس مئی کو تیس جاسوس گرفتار کئے گئے تھے، جو امریکی جاسوس تنظیم سی آئی اے کے ساتھ تعاون کر رہے تھے۔ حیدر مصلحی نے کہا کہ یہ جاسوس ایران کے حساس فوجی اداروں، ایٹمی تنصیبات، مواصلات کے مراکز، فضائی دفاعی مراکز، تیل کی تنصیبات اور آئل و گيس پائپ لائنوں، بینکوں اور ہوائی اڈوں کے بارے میں معلومات جمع کر کے امریکہ کے حوالے کرنا چاہتے تھے۔ 

ادھر سرکاری مراکز سے گرفتار ہونے والے بعض ایرانی جاسوسوں نے پریس ٹی وی سے گفتکو میں کہا کہ امریکی حکومت نے ان عناصر کو ویزا دینے، دائمی رہائش پرمٹ دینے نیز کام اور پڑھائی کی سہولیتیں فراہم کرنے کے کھوکھلے دعووں کے ساتھ فریب دیا۔ ایران کی انٹیلجنس منسٹری کے بیان میں آیا ہے کہ سی آئی اے ایک جھوٹی ویب سائٹ بنا کر ایرانیوں کو دھوکہ دے رہی ہے تاکہ اپنے مذموم مقاصد حاصل کر سکے۔
 
امریکی صحافی سیمور ہرش نے نیویارکر میں لکھا تھا کہ سابق صدر بش کی انتظامیہ نے ایران میں جاسوسی آپریشنوں کے منصوبے بنائے ہیں، ان منصوبوں میں ایران کی ایٹمی تنصیبات کے بارے میں جاسوسی کروانا اور اسلامی جمہوری حکومت کو کمزور بنانے کی کارروائیاں بھی شامل ہیں۔ تہران یونیورسٹی کے ایک پروفیسر فواد ایزدی نے پریس ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ امریکہ ان کارروائيوں سے ایران کی بنیادی تنصیبات کو تباہ کرنا ہے۔ 

سی آئی اے کے ہاتھوں دھوکہ کھانے والے عناصر نے کہا کہ سی آئی اے نے انہیں یورپ اور عرب ملکوں کے سفر اور شاندار ہوٹلوں میں ٹہرانے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ سارے وعدے کھوکھلے نکلے۔ گرفتار شدہ جاسوسوں نے پریس ٹی وی پر اپنے اعترافات میں کہا ہے کہ اس جاسوس نیٹ ورک کا ھدف ایرانی عوام میں بےچینی پھیلانا، ترقیاتی منصوبوں کو ناکام بنانا نیز سائنسی اور علمی پیشرفت کو روکنا تھا۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہےکہ اس جاسوس نیٹ ورک کے پیچھے جو لوگ ہیں ان کے اھداف اس سے کہیں زیادہ تھے اور ان کا بنیادی شیطانی ھدف اسلامی حکومت کی سرنگونی تھا۔
 
یاد رہے امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ وہ صحیح راستے پر قدم اٹھاتے ہیں لیکن اس جاسوس نیٹ ورک کے گرفتار شدہ عناصر نے پردہ اٹھا دیا ہے کہ امریکی حکام کبھی بھول کر بھی صحیح راستے پر قدم نہیں رکھ سکتے۔ کسی مرد خدا نے امریکہ کو شیطان بزرگ کا خطاب بلاوجہ نہیں دیا ہے۔ امریکہ کی چالوں سے اسکے شیطانی ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ ایران نے ایک ایسے وقت امریکی جاسوسوں کو گرفتار کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو واشنگٹن میں سعودی سفیر کے قتل کے منصوبے کے سناریو میں ملوث قرار دینے کی کوششوں کے بعد اب امریکہ نے ایران کے خلاف ایک نئی پروپگينڈا مہم شروع کی ہے۔ 

بحرین نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دعویٰ کیا گيا ہے کہ ایک گروہ جو منامہ میں سعودی عرب کے سفارتخانے پر حملہ کرنا چاہتا تھا اسے گرفتار کرلیا گيا ہے اور اس کے پاس سے ایرانی کرنسی برآمد ہوئی ہے۔ بحرین نیوز ایجنسی کے حوالے سے اس نئے سناریو میں کہا گيا ہے کہ گرفتار شدہ افراد سعودی عرب سے قطر آئے تھے، جہاں انہیں قطر کی سرحد پر گرفتار کر لیا گيا۔ اسی طرح یہ بھی دعوے کئے گئے ہیں کہ گرفتار شدہ افراد کے پاس سے منامہ میں سعودی عرب کے سفارتخانے کے بارے میں معلومات اور دستاویزات برآمد ہوئی ہیں، اس سناریو میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہےکہ گرفتار شدہ افراد کے پاس سے ملک فہد پل کے بارے میں بھی معلومات ملی ہیں، جسے یہ لوگ دھماکے سے اڑا دینا چاہتے تھے۔ ان خبروں کے سامنے آنے کے بعد بحرین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے فوراً یہ کہا تھا کہ گرفتار شدہ لوگوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ قطر سے شام اور شام سے تہران جانا چاہتے تھے۔
 
قابل ذکر ہے یہ نیا سناریو اسی مضحکہ خيز سناریو کا تسلسل ہے جسے امریکہ نے کچھ عرصہ قبل ایران پر یہ الزام لگا کر کہ ایران واشنگٹن میں سعودی سفیر کو قتل کرنے کےمنصوبے میں ملوث ہے، شروع کیا تھا۔ امریکہ کے ان بےبنیاد دعووں کے سامنے آنے کے بعد امریکی پٹھو سیاسی حلقوں نے بھی انہیں بڑھا چڑھا کر پیش کرنا شروع کر دیا، جن میں سعودی عرب اور بحرین آگے آگے ہیں۔ ان حلقوں نے امریکہ کے سناریو کو بحرین میں سعودی عرب کی لشکرکشی کی ایران کی مخالفت کے ساتھ بھی جوڑنے کی کوشش کی۔
 
البتہ آل خلیفہ کی حکومت جو مہینوں سے عوام کے بھرپور احتجاج اور مظاہروں کی بنا پر شدید دباو میں ہے اور عوام کو وحشیانہ طریقے سے کچلنے کی بنا پر بھی عالمی برادری کی جانب سے اس پر شدید دباو ہے اور جو سقوط کے دہانے تک پہنچ چکی، وہ اس دباو کےتحت بری طرح بوکھلا چکی ہے اور نہیں جانتی اسے کیا کرنا چاہیے۔ بنابریں اس بات کی توقع کی جا سکتی تھی کہ بحرین کے حکام چھوٹا منہ بڑی بات کرتے ہوئے ایران کو دہشتگردی سے جوڑنے کی کوشش کریں اور اس طرح خود کو ذرا سی ڈھارس دے لیں۔
 
ایران کے خلاف الزاموں کا سلسلہ اس سے کہیں زیادہ ہے اور بہت سے حلقوں کو اس سلسلے میں الگ الگ ذمہ داری سونپی گئي ہے۔ ان الزامات میں عراق میں ایران کی مداخلت، واشنگٹن میں سعودی سفیر کو قتل کرنے کی سازش، اور ایٹمی پروگرام کے بارے میں بار بار کے الزامات شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے امریکہ اور صیہونی حکومت کی ہرزہ سرائی اور نفسیاتی جنگ بھی جاری ہے۔ 

جس بات میں کسی طرح کا شک نہیں ہے وہ یہ ہے کہ ایران کے خلاف امریکہ اور اس کے آلہ کاروں کے ایران مخالف سناریو کے مقاصد وہی ہیں جو انقلاب اسلامی کی کامیابی کے موقع پر تھے، یہ سارے مقاصد امریکہ، برطانیہ اور دیگر ایران مخالف سامراجی طاقتوں کے ایجنڈوں پر ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے گذشتہ تیس برسوں سے ایران کے خلاف فوجی، ثقافتی اور اقتصادی ہتھکنڈے آزما کر دیکھ لئے ہیں اور بزعم خویش اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے، لیکن انہیں بری طرح شکست ہوئي ہے اور وہ اسلامی بیداری کے مرکز اسلامی جمہوریہ ایران کو کسی بھی طرح سے نقصان پہنچانے میں ناکام رہے ہیں۔
 
امریکہ اس وقت ایران اور عرب ملکوں کے تعلقات کو خراب کرنے کی بھر پور سازشیں کر رہا ہے اور ان کوششوں کو حالیہ سناریو میں امریکہ، صیہونی حکومت اور علاقے کے بعض ممالک کے گٹھ جوڑ کو بخوبی محسوس کیا جاسکتا ہے۔ امریکہ اور علاقے کے امریکی آلہ کار شیوخ کی ان مذموم کوششوں کو دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے یہ کوششیں اپنی داخلی مشکلات سے نجات حاصل کرنے کے لئے شروع کی ہیں اور اب وہ اپنی رائے عامہ کا جواب دینے سے بھی قاصر ہیں۔ 

یاد رہے اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے ہمسایہ عرب ملکوں سے کہا ہے کہ علاقے میں ایک دوسرے کے ساتھ اختلاف کا فائدہ صرف اور صرف صیہونی حکومت کو پہنچے گا اور ان سازشوں کا مقصد صیہونی حکومت کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ بہرحال ایران میں سی آئی اے کے جاسوسوں کی مسلسل گرفتاریاں اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ امریکہ کے انسانی حقوق، عدم مداخلت، آزادی بیاں اور جمہوریت کے تمام دعوے جھوٹے ہیں اور وہ اپنے مفادات کے لئے سب کچھ کرنے کو تیار ہے


خبر کا کوڈ: 123556

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/fori_news/123556/ایک-اور-کامیابی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org