QR CodeQR Code

محترم جناب سلیم صافی صاحب

11 Feb 2012 23:56

اسلام ٹائمز: سپاہ صحابہ کسی مسلک یا مکتب کی نمائندگی نہیں کرتی۔ مسلک دیوبند کی نمائندہ جماعتیں جے یو آئی (ف) اور جے یو آئی (س) یا پھر روشن فکر دیوبندیوں کی ترجمانی جماعت اسلامی کرتی ہے۔ ان جماعتوں کو صرف مسلک دیوبند کے پیروکار نہیں بلکہ تمام مسالک اور مکاتب کے پیروکار تسلیم بھی کرتے ہیں اور ان کا احترام بھی کرتے ہیں۔ لیکن سپاہ صحابہ کو دوسرے مسالک تو درکنار خود دیوبندی حضرات بھی اپنا نمائندہ یا ترجمان تصور نہیں کرتے، بلکہ انہیں انتہا پسند اور دہشت گرد کہتے ہیں۔


محترم جناب سلیم صافی صاحب
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ۔ امید ہے مزاج گرامی بخیر ہوں گے اور اسلام و پاکستان کی خدمت کا فریضہ انجام دے رہے ہوں گے۔
روزنامہ جنگ میں آج مورخہ 11 فروری 2012ء کی اشاعت میں آپ کا کالم بعنوان ’’کالعدم تنظیموں کا معاملہ‘‘ نظر سے گذرا۔ حیرت کی انتہا نہ رہی کہ سلیم صافی جیسا سینئر، آگاہ، صاحب الرائے اور سنجیدہ صحافی بھی اس قدر جانبدار یا انتہا پسند ہو سکتا ہے۔ (میرا مطلب ہے کہ انتہا پسندوں کی حمایت کرنا بھی بذات خود انتہا پسندی ہے) ؟؟ آپ کے کالم میں دیگر بہت سے نکات ہیں جن پر رائے زنی کی جا سکتی ہے لیکن میں صرف ایک اہم اور اپنے مسلک و کیمونٹی کے ساتھ مربوط معاملے کے حوالے سے آپ کی معلومات میں اضافہ کرنے اور آپ کا کالم پڑھنے والے قارئین اور پاکستانی عوام کی اذہان میں آپ کی تحریر کی وجہ سے پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے چند وضاحتیں عرض کر رہا ہوں، امید ہے کہ اسلامی، اخلاقی اور صحافتی دیانتداری کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنے اگلے کالم میں شامل فرمائیں گے۔
 
آپ نے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ (یقیناً آپ کی مراد تحریک جعفریہ پاکستان ہے) کو سپاہ صحابہ کے ساتھ کھڑا کرنے کی کوشش کر کے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی اسی روایتی پالیسی کی ترجمانی کی، جس میں وہ توازن اور برابری کا فارمولا قائم کرتے ہوئے فرقہ پرستوں کو اسلام پرستوں کے ساتھ، دہشتگردوں کو امن پسندوں کے ساتھ، پاکستان دشمنوں کو محب وطن تنظیموں کے ساتھ اور قاتل گروہوں کو مقتول فریق کے ساتھ کھڑا کرتے ہیں۔ آپ نہیں جانتے کہ سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے بھی اسی پالیسی کے تحت تحریک جعفریہ اور سپاہ صحابہ کو ایک پلڑے میں رکھ پابندی لگائی اور پھر اس بات کا اظہار بھی کیا کہ تحریک جعفریہ یا اس کی قیادت پر پابندی نہ لگاتا تو معاملہ یکطرفہ طور پر میرے گلے میں پڑ جاتا، (ہماری معلومات کے مطابق تحریک جعفریہ پر پابندی کے پس پردہ کچھ بیرونی احکامات کا معاملہ بھی تھا جس کے آگے پرویز مشرف نے ہتھیار ڈال دئیے تھے) جبکہ سپاہ صحابہ کے بارے اُس نے کبھی ایسی رائے نہیں دی۔
 
پرویز مشرف نے جب متحدہ مجلس عمل کے قائدین سے ملاقات کی تھی تب بھی اس نے اسی بات کا اظہار کیا تھا جس کے گواہ ایم ایم اے کے محترم و معزز قائدین ہیں؟؟ کیا آپ نہیں جانتے کہ تحریک جعفریہ اور اس کے قائد علامہ ساجد علی نقوی پابندی سے پہلے اور پابندی کے بعد ہمیشہ مقتول فریق کے ترجمان اور دہشتگردی کا شکار ہیں۔؟؟ ساجد نقوی نے کبھی دہشتگردی کرنے، دہشتگردی سوچنے اور دہشتگردی کا پرچار کرنے کی تعلیم نہیں دی۔ انہوں نے خودکش حملوں جیسی اذیت ناک دہشتگردی کے باوجود اپنے لوگوں کو صبر کی تلقین کی ہے اسی وجہ سے ان کے مسلک میں موجود انتہاپسند ان کے مخالف ہیں۔ 

لیکن دوسری طرف سپاہ صحابہ کی بنیاد ہی دہشتگردی پر رکھی گئی ہے، آج بھی لشکر جھنگوی کا سربراہ ملک اسحاق اور سپاہ صحابہ کا سربراہ محمد احمد لدھیانوی مل کر جلسے کرتے ہیں اور شیعوں کو قتل کرنے کا واضح اعلان کرتے ہیں۔ سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے قاتل کے ہونے میں اس لئے شائبہ نہیں کہ آپ کے سامنے انہوں نے نہ صرف شیعہ مکتب فکر بلکہ اہل سنت بریلوی، دیوبندی اور اسلام سے باہر قادیانی، عیسائی و دیگر مذاہب کے پیروکاروں اور پاکستان کے مہمانوں کا قتل عام کیا ہے۔ اگر شک ہے تو خود مولانا مفتی حسن جان پشاور کا قتل، مولانا فضل الرحمن پر قاتلانہ حملے، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کے متعدد افراد کے بہیمانہ قتل کے واقعات کا مطالعہ فرما لیں۔ 

لیکن تحریک جعفریہ اور ساجد نقوی پر اس طرح کا کوئی الزام نہ ماضی میں تھا اور نہ اب ہے۔ آپ نہیں جانتے کہ تحریک جعفریہ ایک مسلک اور مکتب کی نمائندہ جماعت ہونے کے باوجود اپنے آپ کو مسلک اور مکتب کی قید سے بالاتر سمجھتی ہے، ملی یکجہتی کونسل سے لے کر متحدہ مجلس عمل کا سفر اس بات کا بین ثبوت ہے۔ حالانکہ کسی مسلک یا مکتب کی نمائندگی میں کوئی قباحت نہیں لیکن اس کے باوجود ہماری جماعت اور قیادت نے اپنے آپ کو اس سے بالا و ارفع رکھا ہوا ہے اور ہمیشہ عالم اسلام اور امت مسلمہ کی بات کرتے ہیں۔؟؟ 

دوسری طرف سپاہ صحابہ کسی مسلک یا مکتب کی نمائندگی نہیں کرتی۔ مسلک دیوبند کی نمائندہ جماعتیں جے یو آئی (ف) اور جے یو آئی (س) یا پھر روشن فکر دیوبندیوں کی ترجمانی جماعت اسلامی کرتی ہے۔ ان جماعتوں کو صرف مسلک دیوبند کے پیروکار نہیں بلکہ تمام مسالک اور مکاتب کے پیروکار تسلیم بھی کرتے ہیں اور ان کا احترام بھی کرتے ہیں۔ لیکن سپاہ صحابہ کو دوسرے مسالک تو درکنار خود دیوبندی حضرات بھی اپنا نمائندہ یا ترجمان تصور نہیں کرتے، بلکہ انہیں انتہا پسند اور دہشت گرد کہتے ہیں۔
 
اس حقیقت کے موجودگی میں آپ کی طرف سے تحریک جعفریہ اور سپاہ صحابہ کو ایک ہی پلڑے میں تولنا کس قدر زیادتی ہے؟؟ کیا آپ نہیں جانتے کہ پاکستان کے تمام مسالک کے تمام بڑے اور جید مسلمہ دینی و سیاسی قائدین تحریک جعفریہ کو اپنا ہم مرتبہ، ہم فکر، ہم مقام اور علامہ ساجد نقوی کو اپنا دوست سمجھتے ہیں۔؟؟ لیکن انہی قائدین کی طرف سے اگر سپاہ صحابہ کے لیے اس قسم کے جذبات کا اظہار کیا گیا ہو تو آپ فرما دیں۔؟؟ آپ نہیں جانتے کہ متحدہ مجلس عمل جیسے پاکستان کے تاریخی اور مثالی اتحاد میں پاکستان کے تمام مسالک اور مکاتب کی سب سے بڑی نمائندہ جماعتیں شامل تھیں، لیکن ان محترم قائدین نے سپاہ صحابہ کو اس لائق نہیں سمجھا کہ وہ کسی بھی مسلک یا مکتب حتٰی کہ کسی چھوٹے سے گروہ کی ہی ترجمانی کرتے ہوئے اتحاد میں شامل ہو جائے۔؟؟
 
کیا آپ نہیں جانتے جب پرویز مشرف نے پابندی لگانے کے بعد علامہ ساجد نقوی کو سپاہ صحابہ کے مقتول ایم این اے اعظم طارق کے قتل میں گرفتار کر لیا تھا تو محترم قاضی حسین احمد اور محترم مولانا فضل الرحمن نے ببانگ دہل پریس کانفرنسوں اور ہزاروں عوام کے اجتماعات میں علامہ ساجد نقوی کی بے گناہی کا واضح اعلان کیا تھا اور ہر فورم پر اسی قسم کی گواہی دینے کا عہد کیا تھا۔ اس کے علاوہ اسی مقدمے میں محترم لیاقت بلوچ جیسے جید سیاستدان کی گواہی اب بھی تاریخ کا حصہ ہے، لیکن دوسری طرف سپاہ صحابہ کی بے گناہی یا امن پسندی کی گواہی اگر کسی نے دی ہو تو آپ فرما دیں؟؟ بلکہ ماضی قریب کی تاریخ میں تو سپاہ صحابہ کے مقتول ایم این اے اعظم طارق کا یہ بیان بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ اسمبلی کے اندر اور باہر مولانا فضل الرحمن اور قاضی حسین احمد نے اس سے ملنے سے بھی انکار کر دیا ہے اور وہ مولانا فضل الرحمن کے گھر کے باہر کافی وقت انتظار کرتا رہا لیکن اسے ملنے کی اجازت نہیں ملی۔ 

ان تمام حقائق کے باوجود بھی آپ تحریک جعفریہ اور سپاہ صحابہ کو ایک ہی ترازو میں رکھیں گے۔؟؟ کیا آپ نہیں جانتے کہ تحریک جعفریہ کے قائد علامہ ساجد نقوی نے قانون پسندی اور آئین دوستی کا ثبوت دینے کے ساتھ ساتھ آپ جیسے معترضین کو مطمئن کرنے اور اپنے اوپر مسلکی چھاپ ختم کرنے کے لیے اپنی جماعت کو ’’تحریک نفاذ فقہ جعفریہ‘‘ سے تبدیل کر کے پہلے ’’تحریک جعفریہ‘‘ بنایا پھر اس کے بعد ’’اسلامی تحریک پاکستان‘‘ بنایا، تاکہ وہ ہمارے وسیع النظر اور وسیع القلب ہونے کا مشاہدہ کر سکیں (ہمارے اس عمل پر پاکستان کی تمام دینی و سیاسی جماعتوں نے تحسین و تائید کا اظہار کیا لیکن آپ کی معلومات کی حد ہے کہ آپ ابھی تک تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے خول سے باہر نہیں نکلے، حالانکہ اس باب کو بند ہوئے آج بیس سال کا عرصہ بیت چکا ہے)۔
 
لیکن دوسری طرف سپاہ صحابہ نے اپنا منشور نہیں بدلا، اپنا جھنڈا نہیں بدلا، اپنے غلیظ نعرے نہیں بدلے، اپنا طرز عمل نہیں بدلا، حتٰی کہ اپنی دہشتگردانہ کارروائیوں سے بھی توبہ نہیں کی، بلکہ حال ہی میں لشکر جھنگوی کے سربراہ کی رہائی کے بعد ہونے والے جلسوں میں دہشتگردی کو ازسرنو شروع اور منظم کرنے کے اعلانات کئے ہیں۔ اس واضح فرق کے بعد بھی آپ سپاہ صحابہ اور تحریک جعفریہ کو ایک صف میں شمار کریں تو اللہ ہی حافظ ہے؟؟ کیا آپ نہیں جانتے کہ تحریک جعفریہ یا اس کے قائد علامہ ساجد نقوی نے کسی اسلامی مکتب فکر کو کبھی کافر نہیں کہا، حتٰی کہ شیعہ کو کافر کہنے والوں کے خلاف بھی کفر کا فتویٰ اور کافر کا لفظ استعمال نہیں کیا۔
 
دوسری طرف سپاہ صحابہ کی بنیاد ہی کفر کے فتوے کے اوپر رکھی گئی۔ آپ کی سماعتوں میں وہ نعرہ ابھی تک نہیں گونج رہا کہ ’’کافر کافر شیعہ کافر۔ جو نہ مانے وہ بھی کافر‘‘ یعنی پورا عالم اسلام جو شیعوں کو کافر نہیں مانتا وہ بھی کافر ہے؟؟ کفر اور اسلام کے واضح فرق کے باوجود بھی آپ تحریک جعفریہ اور سپاہ صحابہ کو ایک لائن میں لگا دیں تو اس سے بڑی ناانصافی کیا ہو گی؟؟ کیا آپ نہیں جانتے کہ تحریک جعفریہ اور اس کی قیادت فقط پاکستان کی سطح پر نہیں بلکہ عالمی سطح پر مسلمہ حیثیت کی حامل ہے۔؟؟ دنیا بھر میں تمام اسلامی تحریکوں کے ساتھ تحریک جعفریہ اور اس کی قیادت کے قریبی تعلقات اور گہرے مراسم ہیں۔
 
جس کے تازہ ترین شواہد خود میرے اپنے سامنے اس وقت آئے، جب میں گذشتہ ہفتے تہران میں عالمی اسلامی بیداری کانفرنس میں شرکت کے لیے گیا تو وہاں مصر، یمن، سوڈان، شام، لبنان، بحرین، لیبیا، افغانستان، انڈونیشیا، ملائشیا، بوسنیا، کویت، الجزائر سمیت ۷۳ ممالک سے اسلامی تحریکوں کے نمائندگان شریک تھے یہ تمام لوگ علامہ ساجد نقوی، قاضی حسین احمد اور مولانا فضل الرحمن کو جانتے، پہچانتے اور پسند کرتے ہیں اور انہی قائدین کی جماعتوں اور تحریکوں کی تائید و نصرت کا اظہار کرتے رہے، لیکن جب بھی ان کے سامنے سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی یا اس قسم کے دیگر گروہوں کا ذکر ہوا تو انہوں نے سخت نفرت کا اظہار کیا۔ حتٰی کہ عرب ممالک کی سخت گیر سلفی اور حنفی تحریکوں اور اخوان المسلمون نے بھی سپاہ صحابہ وغیرہ سے نفرت اور برات کا اعلان کیا لیکن آپ کے تجزیے کے حد ہے کہ آپ نے تحریک جعفریہ کو کس گروہ کے ساتھ متوازن کر دیا۔؟؟
 اس وقت بھی تحریک جعفریہ کے قائد علامہ ساجد نقوی پاکستان سے باہر دو انٹرنیشنل کانفرنسوں میں شرکت کے لیے گئے ہوئے ہیں۔ آپ ہی فرمائیں کہ سپاہ صحابہ کو کبھی کسی سنی اسلامی ملک نے ہی اس لائق سمجھا ہو کہ وہ کسی مسلک یا مکتب یا پاکستانی عوام و مسلمین حتٰی کہ اپنے ہی گروہ کی نمائندگی کرتے ہوئے کسی عالمی کانفرنس میں شرکت کرے۔؟؟ بس یوں سمجھ لیجئے کہ ایک طرف پورا مسلک، مکتب اور اس کی نمائندہ و ترجمان جماعت ہے اور دوسری طرف سے مٹھی بھر عناصر پر مشتمل ایک انتہا پسند، شدت پسند، فرقہ پسند اور جنونی و دہشتگرد گروہ ہے۔ بھلا ان دونوں میں کیا مشابہت؟ کیا میل جول؟ کیا توازن؟ کیا ربط و تعلق؟ اور کیا برابری؟ 

محترم برادر سلیم صافی صاحب۔
ہم فی الحال دفاع پاکستان کونسل کے موضوع پر کسی قسم کا اظہار خیال نہیں کرتے، کیونکہ یہ بذات خود ایک الگ اور طوالت طلب موضوع ہے۔ ان تفصیلی معروضات کا مقصد یہی ہے کہ آپ بھی اس معاملے میں اپنی معلومات کو اپ ڈیٹ کر لیں اور آئندہ تحریروں میں احتیاط سے کام لیں۔ اگر کسی قسم کی مزید وضاحت یا معلومات درکار ہوں تو ہم ہمہ وقت حاضر ہیں۔ امید ہے اپنے کالم کے نتیجے میں پھیلنے والی غلط فہمیوں کے ازالے، اپنے غیرجانبدارانہ تاثر کو بحال کرنے، پاکستان کے ایک بڑے مسلک و مکتب کی دل آزاری کرنے اور ملک کی ایک جید دینی و سیاسی جماعت کی ساتھ قلمی ناانصافی کرنے کا ازالہ فرمائیں گے اور عوام تک حقائق پہنچانے میں ہماری مدد فرمائیں گے۔ اللہ تعالٰے ہمیں اسلام اور پاکستان کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمانے کا سلسلہ و ساری رکھے۔ آمین
والسلام
آپ کا مخلص
سید اظہار نقوی
سیکریٹری اطلاعات شیعہ علماء کونسل صوبہ پنجاب


خبر کا کوڈ: 137046

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/fori_news/137046/محترم-جناب-سلیم-صافی-صاحب

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org