0
Sunday 1 Apr 2012 02:48

اپریل فول مغربی کلچر کا شیطانی حربہ

اپریل فول مغربی کلچر کا شیطانی حربہ
تحریر:جاوید عباس رضوی

اپریل فول کی بدعت کو سمجھنے سے پہلے اس کے متشابہ الفاظ کا ذکر کرتے ہیں، اپریل فول کا معنی جھوٹ، دھوکہ، فریب، دغا بازی اور دوسروں کو بے وقوف بنانا ہے، اس رسم قبیح کو بدقسمتی سے اغیار کی اندھی تقلید میں مسلمانوں نے بھی اپنا لیا ہے، اور ہر سال مسلمان اس بدعت کو نہایت ہی جوش وخروش کے ساتھ مناتے ہیں، اور مسلمان اس دن کسی کو بے وقوف بنا کر اپنے اس کارنامے پر فخر کرکے بے وقوف بننے والے پر ہنستے ہیں اور اپنی محفلیں گرماتے بھی ہیں، غرض یہ کہ اس مغربی تہذیب نے دین اسلام سے ہمیں کوسوں دور رکھا ہے، بھارت کو چونکہ مغربی تہذیب کا کھلا میدان سمجھا جاتا ہے اسلئے اس انتہائی بری رسم نے بھی ہندوستان کے بڑے شہروں، قصبات اور مسلم علاقوں کی نئی نسلوں کو اپنے پرفریب دام میں پھانسا لیا ہے، باشعور افراد کا دینی فریضہ یہ ہے کہ وہ اس مغربی تہذیب کے بھیانک نتائج سے لوگوں کو باخبر کریں۔ 

اپریل فول کی ابتداء کہاں سے ہوئی اور اسکی تاریخ کیا ہے اسکا اندازہ ہم ذیل کی حقیقت سے لگا سکتے ہیں اور اس سے ہمیں یہ اندازہ بھی ہو جائے گا کہ بحیثیت مسلمان ہم کہاں کھڑے ہیں، اپریل فول منانا گویا خود کو طمانچہ رسید کرنے کے مترادف ہے، اس سلسلے کا ایک اہم واقعہ مسلمانوں کے دورِ اسپین سے متعلق ہے اور یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے اسپین میں تقریباً آٹھ سو سال تک حکومت کی، اس دوران عیسائیوں نے مسلمانوں کو شکست سے دوچار کرنے اور اسلام کی جڑوں کو اسپین سے اکھاڑ پھینکنے کی بےشمار کوششیں کیں مگر اپنی کسی بھی کوشش میں ان کو کامیابی نصیب نہ ہوئی۔
 
انہوں نے اپنی پے درپے ناکامیوں اور مسلمانوں کی طاقت اور قوت کے اسباب جاننے کے لیے اسپین میں اپنے جاسوسوں کو بھیجا تاکہ وہ مسلمانوں کے ناقابل شکست ہونے کا راز پا سکیں۔ انہوں نے اپنے آقاوں کو یہ رپورٹ دی کہ چونکہ مسلمانوں میں تقوی موجود ہے اور وہ قرآن اور سنت کی مکمل اتباع کرتے ہیں اور حرام اور منکرات سے بچتے ہیں اس لیے وہ ناقابل شکست ہیں، جب انہوں نے مسلمانوں کی طاقت کا راز پا لیا تو اپنی ساری ذہنی قوت اس بات پر خرچ کردی کہ کسی طریقے سے مسلمانوں کو انکی اس روحانی طاقت سے محروم کردیا جائے۔
 
اس کے لیے انہوں نے یہ حکمتِ عملی وضع کی کہ شراب اور سگریٹ کی مفت ترسیل اسپین کو شروع کر دی جائے، انکی یہ ترکیب کامیاب رہی اور ان اشیاء کے استعمال کی وجہ سے مسلمانوں میں اخلاقی کمزوریاں نمایاں ہونے لگیں، خصوصاً مسلمانوں کی نوجوان نسل اس سازش کا سب سے زیادہ شکار ہوئی، مسلمان اخلاقی تنزلی کا شکار ہوکر کمزور پڑ گئے اور عیسائیوں کو انکے دیرینہ خواب کی تعبیر مسلمانوں کی اسپین سے بے دخلی کی صورت میں مل گئی، اسپین میں مسلمانوں کی طاقت کے آخری سرچشمے یعنی غرناطہ کی عیسائی افواج کے ہاتھوں زوال یکم اپریل کو ہوا۔
 
اس لیے وہ اس دن کو اسپین کو مسلمانوں سے آزادی کا دن قرار دیتے ہیں اور چونکہ انکے خیال میں مسلمانوں کو شکست انکی چالاکی اور دھوکہ دہی کے نتیجے میں ہوئی تھی اس لیے وہ یکم اپریل کو فول ڈے کے طور پر مناتے ہیں، اپریل فول منانے کے اسباب و وجوہ مختلف تحقیقات کی روشنی میں جو بھی ہوں لیکن اس رسم کی سماج اخلاقی برائیاں شریعت اسلامیہ کے تئیں بالکل واضح ہیں، ان سے اجتناب مسلمانوں کے لیے اشد ضروری ہے۔ 

مفکر عبد الجلیل اپنا تجربہ بیان کرکے کہتے ہین کہ اپریل فول کا جھوٹ اور مذاق بے شمار لوگوں کی زندگیوں میں طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوا ہے، اپریل فول کا شکار ہونے والے کئی لوگ ان واقعات کے نتیجے میں شدید صدمے میں مبتلا ہوکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، کئی مستقل معذوری کا شکار ہو کر ہمیشہ کے لیے گھر کی چار دیواری تک محدود ہوجاتے ہیں، کتنے گھروں میں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں اور کتنے خوش وخرم جوڑے مستقلًا ایک دوسرے سے متعلق شکوک و شبہات کا شکار ہو جاتے ہیں اور مذاق کرنے والے ان سارے ناقابل تلافی صدمات اور نقصانات کا کسی طور پر بھی کفارہ ادا نہیں کر سکتے، آپ کا مزید کہنا ہے کہ مسلمانوں کے لیے ان غیر شرعی اور غیر اسلامی رسوم و رواج کو منانے کے حوالے سے یہ بات یقینا سخت تشویشناک ہونی چاہیے کہ یہ رسومات غیر اسلامی ہیں اور اسلام کی عظیم تعلیمات اور اخلاقی اقدار کے منافی ہیں۔ 

اپریل فول جیسی باطل رسوم و روایات کو اپنانے اور ان کا حصہ بن کر لمحاتی مسرت حاصل کرنے والے مسلمانوں کو سوچنا چاہیے کہ ایسا کر کے وہ غیر مسلم مغربی معاشرے کے اس دعوے کی تصدیق کرتے ہیں، جس کی رو سے لوگوں کو ہنسانے، گدگدانے اور انکی تفریح طبع کا سامان فراہم کرنے کے لیے جھوٹ بولنا انکے نزدیک جائز ہے جبکہ آپ ص کے فرمان کے مطابق جھوٹ کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دینا، انہیں تفریح فراہم کرنا اور ہنسانا سخت موجبِ گناہ ہے، مسلمانوں کے لیے اپریل فول یا اس سے مشابہت رکھنے والے کسی بھی غیر اسلامی اور غیر شرعی تہوار اور مشرکانہ رسوم کا منانا ناجائز، حرام ہے اور یہود و نصاری کی مشابہت اختیار کرنے کے مترادف ہے، کسی کو دھوکہ دینا، ایذا رسانی، فریب کاری اور جھوٹ بول کر کسی کو شکار بنانا ہماری تہذیب ہرگز اور ہرگز نہیں ہوسکتی۔
 
افسوس کہ اپریل فول جیسی ہزارہا رسومات ہم انجام دیتے ہیں، ان کی انجام دہی کو ہم اپنا فریضہ بھی سمجھتے ہیں اور اپنے لئے باعث افتخار بھی۔ اگر کوئی صاحب پرہیزگار ایسی بد رسومات سے اپنے آپ کو محفوض رکھتا ہے تو ایسے افراد کو آج کل کے زمانے میں سادہ و بےچارہ کہا جاتا ہے، حیف صد حیف ہے ایسے مسلمانوں پر جو اپنے اعلی احکامات، مایہ ناز تہذیب کو پس پشت رکھ کر مغربی کلچر کی جانب مائل ہونے کو ترجیح دیتے ہیں، آیئے مل کر عہد کرتے ہیں کہ آج سے مغربی تمدن کو پیروں تلے روندیں اور مسلمان مل کر اپیل فول کی رسومات کو بائیکاٹ کریں۔ 
خبر کا کوڈ : 149324
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش