0
Monday 2 Jul 2012 10:32

جمی کارٹر کا ايک فکرانگيز مضمون

جمی کارٹر کا ايک فکرانگيز مضمون
تحریر: آغا مسعود حسين 

سابق امريکي صدر جمي کارٹر کا حال ہي ميں امريکي اخباروں ميں فکرانگيز مضمون شائع ہوا ہے، جس ميں انہوں نے موجودہ امريکي قيادت اور اس سے وابستہ اعلٰي حکام کو متنبہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امريکہ دنيا ميں مسلسل اپني وہ اعلٰي اقدار کھوتا جا رہا ہے، جس کي بنياد پر اس کو دنيا کے لاکھوں عوام انتہائي احترام سے ديکھتے تھے۔ ليکن آج امريکہ کي وہ انساني اقدار موجود نہيں ہيں، خصوصيت کے ساتھ انساني حقوق کے حوالے سے جس کي بنا پر امريکہ کا ريکارڈ خراب سے خراب تر ہوتا جا رہا ہے۔

دراصل امريکہ نے 9/11 کے بعد اپني اقدار کا ڈھانچہ تقريباً بدل ديا ہے، کيوبا کے چھوٹے سے جيل خانے گونتاناموبے ميں قيديوں کے ساتھ کيا ہو رہا ہے؟ ان کے ساتھ کيا ظلم روا رکھا جا رہا ہے؟ حالانکہ ان ميں اکثريت کا 9/11 سے دور دور کا واسطہ نہيں تھا، ليکن اس کے باوجود افغانستان کي اينٹ سے اينٹ بجا دي گئي۔ لاکھوں افراد مارے گئے، زخمي ہوئے اور نقل مکاني کرکے يا تو پاکستان ميں قيام پذير يا پھر ايران ميں! نيز پاکستان کو زبردستي دہشتگردي کے خلاف جنگ ميں شامل کيا گيا۔
 
افغانستان کے علاوہ عراق پر بھي امريکہ نے حملہ کيا اور جس بنياد پر حملہ کيا گيا تھا يعني مہلک ہتھياروں کي بازيابي، جن کا عراق کے طول و ارض ميں کوئي وجود نہيں تھا۔ صرف عراق ميں 10 لاکھ عراقي مارے گئے اور اس سے قبل امريکہ کي ايماء پر اقوام متحدہ کے ذريعے عراق ميں معاشي پابندياں عائد کي گئيں۔ ان پابنديوں کي وجہ سے خصوصيت کے ساتھ دواؤں کي عدم دستيابي کي وجہ سے 5 لاکھ بچے بے موت مارے گئے۔
 
يہ سب کچھ امريکہ کي اعلٰي قيادت کر رہي ہے اور اس منشور کو بھول گئي ہے جس نے بلارنگ و نسل سارے انسانوں کو اپنے گلے لگا ليا تھا اور جہاں کہيں بھي ان پر ظلم ہوتا تھا، امريکي دانشور اور عوام اس چارٹر کي روشني ميں ظالموں کا محاسبہ کرتے تھے۔ امريکي قيادت نے جنونيت کے ساتھ اوباما انتظاميہ نے ڈرون ٹيکنالوجي کو جنگ کا حصہ بنا ديا ہے۔ يہ ڈرون ٹيکنالوجي پاکستان کے خلاف بھي استعمال ہو رہي ہے، بغير پائلٹ کے چلنے والے يہ جہاز بآساني اپنے ٹارگٹ کو ہدف بنانے کي صلاحيت رکھتے ہيں۔
 
ڈرون حملوں کي زد ميں يمن اور صوماليہ بھي ہيں، جہاں بقول امريکہ القاعدہ کے جنگجو چھپے ہوئے ہيں ليکن ان ڈرون حملوں کي وجہ سے جہاں ايک يا چند مطلوبہ دہشتگرد مارے جاتے ہيں، وہيں اس کے قريب آباد بہت سے بے گناہ عورت، مرد اور بچے بھي ہلاک ہو رہے ہيں۔ ان ڈرون حملوں کي وجہ سے امريکہ کا پاکستان سميت ساري دنيا ميں چہرہ مسخ ہو رہا ہے، نيز جب تک جرم ثابت نہيں ہو جاتا ہے، وہ شخص يا افراد معصوم اور بے گناہ ہوتے ہيں۔ اوباما انتظاميہ کا يہ کہنا ہے کہ آئندہ جہاں کہيں بھي امريکي مفادات پر ضرب پڑے گي اور ان مفادات کے خلاف کسي بھي تحريک کو کچلنے کيلئے ڈرون حملے کئے جائيں گے۔
 
سوال يہ اٹھتا ہے کہ کيا انساني حقوق کا عالمي چارٹر اب ناقابل عمل ہوچکا ہے، يا پھر امريکہ جان بوجھ کر اپنے سياسي و معاشي مفادات کي تکميل کيلئے اس چارٹر کو پس پشت رکھ کر محض ٹيکنالوجي کے ذريعے ايک بار پھر دنيا کو اپنے زيراثر رکھنا چاہتا ہے۔ في الحال تو ايسا ہي معلوم ہو رہا ہے، کيونکہ اس نے اسرائيل اور بھارت سميت بہت سے ايسے ممالک کو اپنا ہمنوا بنا ليا ہے، جو انساني حقوق کي پروا کئے بغير اپنے سياسي و معاشي مفادات حاصل کرنے کيلئے ہر مزاحمت کو روندتے چلے جائيں گے۔
 
يہ 21 ويں صدي کا بہت بڑا الميہ ہے اور يہ سب کچھ امريکہ جيسا ملک کر رہا ہے، جہاں جمہوريت کي جڑيں انتہائي مضبوط اور گہري ہيں، امريکہ کے اس طرز عمل پر جمي کارٹر کو بہت افسوس ہو رہا ہے اور انہوں نے امريکي اخبارات ميں اپنا فکرانگيز مضمون تحرير کرکے امريکي قيادت کو جھنجھوڑنے کي کوشش کي ہے۔ واضح رہے کہ انہيں 2012ء ميں امن کا نوبل پرائز بھي مل چکا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ڈرون حملوں ميں جو بے گناہ افراد مارے جاتے ہيں ان کے لواحقين دہشتگردوں کے ساتھ شامل ہو جاتے ہيں، جس کے انتہائي خراب اور خطرناک اثرات ظاہر ہو رہے ہيں اور دہشتگردوں کي کارروائيوں سے متاثرہ ممالک معاشي و سياسي طور پر کمزور ہوتے جا رہے ہيں۔ انہوں نے اپنا مضمون ان الفاظ پر ختم کيا ہے۔
 
"Top intelligence and military officials as well as rights defenders in targeted areas, affirn that the great escalation in drone attacks has turned agreived families towards terrorist organizations, around civilian population against americans and permitted repressive governments to cite such action to justify their own despotic behaviour.
"رونامہ جنگ"
خبر کا کوڈ : 175965
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش