2
0
Saturday 14 Jul 2012 10:52

کیا تم ہی ہو وہ، جو زہرہ (س) کی دعا ہو!

کیا تم ہی ہو وہ، جو زہرہ (س) کی دعا ہو!
تحریر: سید رضا نقوی 

ایک ایسے ملک میں رہنا جہاں گوشت پوست کی بنی سانسیں لیتی لاشیں رہتی ہوں، نہایت ہی مشکل کام ہے۔ جہاں نہ تو قانون ہو اور نہ ہی کوئی اصول ۔۔۔۔ جنگل کو بھی ہم ایسے معاشرے کے مقابلے میں مہذب کہیں تو شاید بےجا نہ ہوگا ۔۔۔۔۔ کیسی بےبسی کی تصویر بنے ہیں وہ لوگ جو روز مرتے ہیں اور روز جیتے ہیں ۔۔۔۔۔ ایک اللہ، ایک قرآن، ایک رسول (ص) کے ماننے والے ایسے نبردآزما ہیں جیسے مومن کو کافر سے لڑنا چاہیئے ۔۔۔۔۔ جنت تو ایسے بٹتی ہے جیسے کسی سوسائٹی کا پلاٹ ہو ۔۔۔۔۔ 

ایک طرف اسلام کے نام پر مسلمانوں کے ہی خون کی ندیاں بہائی جا رہی ہیں اور دوسری طرف اس انتہا پسندی کو بنیاد بنا کر لادینیت کا پرچار کیا جا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔ میں کیا کروں؟ کس کی سنوں، کس کی مانوں؟ سمجھ نہیں آتا۔ اپنے آپ کو مسلمان بھی کہتے ہیں اور مسلمان کو کافر کہہ کر قتل بھی کرتے ہیں، جب چاہتے ہیں جسے چاہتے ہیں مار دیتے ہیں، بچے، عورتیں، بزرگ، جوان کوئی بھی انکی سفاکی سے بچا ہوا نہیں ہے ۔۔۔۔ لیکن اگر وہ کسی کو نظر نہیں آتے تو وہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں ۔۔۔۔۔ ان اداروں کو یہ قاتل نظر ہی نہیں آتے ۔۔۔ حکومت نے جیسے ان قاتلوں کو لائسنس دے دیا ہے کہ جسے چاہیں جب چاہیں، جیسے چاہیں مار دیں ۔۔۔۔ اور فخر سے اعلان بھی کریں کہ ہم نے مارا ہے اور اس کے بعد بھی عدلیہ ٹس سے مس نہ ہو ۔۔۔۔ ہے نہ جنگل سے بھی بدتر صورتحال۔؟

علامہ اقبال نے پتہ نہیں کیا سوچ کر کہا تھا کہ ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کیلئے ۔۔۔۔ کونسا حرم، یہاں تو ہر ایک نے اپنا ڈیڑھ انچ کا حرم بنایا ہوا ہے، درندگی کو جہاد کا نام دیتے ہیں، قتل کرنے کو ثواب گردانتے ہیں ۔۔۔۔ حرمت کو پامال کرکے حرم کی پاسبانی کا دعویٰ کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ نہیں ایسے اسلام کو میں نہیں مانتا ۔۔۔۔۔۔ جو قتل و غارت گری سکھاتا ہو، جہاں جنت کسی مسلمان کو قتل کرکے ملتی ہو، جہاں کفار کو چھوڑ کر اپنے ہی مسلمان بھائیوں پر تلواریں کھینچ 
لی جائیں، میں ایسے جہاد کو نہیں مانتا ۔۔۔۔۔۔ میں نہیں مانتا ۔۔۔۔۔ ایسے لوگوں کے درمیان مسلمان تو درکنار انسان بھی نہیں ملتے ہیں۔

گلہ دوسروں سے کیا کریں، گلہ و شکوہ بھی اپنوں سے ہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ کاش کے تم نے غور کرلیا ہوتا ۔۔۔ کاش کہ تم نے سمجھ لیا ہوتا ۔۔۔۔ غم تو بہت زور و شور سے مناتے ہو ۔۔۔۔۔ مجالس کا انعقاد بھی کرتے ہو ۔۔۔۔۔ گریہ بھی کرتے ہو ۔۔۔۔ ماتم بھی کرتے ہو ۔۔۔۔۔ لیکن کاش تم نے سمجھ لیا ہوتا اپنے آقا حسین علیہ السلام کے اس جملے کو کہ جب انہوں نے کہا کہ ’’مجھ جیسا، اُس جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا‘‘ کاش تم نے حسینیت اور یزیدیت میں فرق سمجھ لیا ہوتا، کاش تم نے حسینیت کا مطلب رونے کے علاوہ حریت کو بھی سمجھا ہوتا، کاش تم نے حسین (ع) کو امام مظلوم کے ساتھ ساتھ امام انقلاب بھی سمجھا ہوتا۔۔۔۔

کاش اے کاش ۔۔۔۔۔ تم نے زینب (س) کی چادر پر رونے کے ساتھ ساتھ زینبی للکاروں پر بھی کان دھرے ہوتے ۔۔۔۔۔ کاش تم نے بھی موت کو شہد سے زیادہ شیریں جانا ہوتا ۔۔۔۔۔ کاش تم نے یزیدیت کے سر اٹھاتے ہی حسینیت کا پرچم بلند کر دیا ہوتا ۔۔۔۔۔۔ کاش انکار بیعت کر دیا ہوتا ۔۔۔۔ کاش تم تماشائی نہ بنتے ۔۔۔ میں کیا کروں کس سے اپنا غم بیان کروں؟ کس سے کہوں کہ دلوں کو جو گرما دیتی ہے وہ کربلا آج بھی زندہ ہے، لہو کو جو تڑپا دیتی ہے وہ صدائے ہل من آج بھی سنائی دیتی ہے ۔۔۔ تم کیوں خاموش ہو؟ کس کے انتظار میں ہو؟ کیا یہی درس کربلا ہے؟ نہیں ایسی کربلا کو جو بزدل بنا دے میں نہیں مانتا ۔۔۔۔۔ ایسی مجلس جو حسینیت کو جلا نہ بخشے میں نہیں مانتا ۔۔۔۔ کیوں خاموش ہو؟ کیوں تمہاری آواز نہیں نکلتی؟ کیوں بھٹکتے ہو؟ کیا ڈرتے ہو؟

ہوش میں آجائو! پانی سر سے اونچا ہوچکا ہے ۔۔۔۔۔۔ دشمن تمہیں للکار رہا ہے اور تم میں جوش و ولولہ دکھائی نہیں دیتا ۔۔۔۔۔ گھروں میں کب تک بیٹھے رہو گے ۔۔۔۔ کب تک شہداء کے جنازے ویرانی میں اٹھتے رہیں گے ۔۔۔ آخر کب تک؟ ۔۔۔۔۔ مظلوموں کی آہ و بکا پر کیوں کان بند کرلیتے ہو، اپنے شہداء کے جنازوں کی ویرانی کیوں دور نہیں کرتے ۔۔۔۔۔ کیوں بیٹھے ہو گھروں میں، جبکہ یہ وقت گھروں سے نکلنے کا ہے ۔۔۔۔ کہاں گئی تمہاری غیرت؟ کہاں گئی تمہاری حمیت؟ کیا تم ہی ہو وہ جو زہرہ (س) کی دعا ہو؟ 

دعائے زہرہ (س) کا حامل شیعہ بزدل نہیں ہوتا، اس کی غیرت زندہ ہوتی ہے، جب یزیدیت اس کو للکارتی ہے تو وہ مثل خمینی (رہ) تن تنہا علم عباس (ع) ہاتھ میں لے کر یزیدیت کے روبرو آ کھڑا ہوتا ہے، وہ نہ ڈرتا ہے، نہ جھکتا ہے، نہ بکتا ہے ۔۔۔۔۔ وہ تو دعائے زہرا (س) ہے ۔۔۔۔۔ وہ تماشائی کیسے بن سکتا ہے ۔۔۔۔ وہ تو میدان عمل کا سپاہی ہے ۔۔۔ وہ تو عباس (ع) کا بازو ہے ۔۔۔۔۔ حسین (ع) کی آنکھ ہے۔ علی اکبر (ع) کی جوانی ہے، قاسم (ع) کا جوش و شوق ہے۔

یاد رکھنا جو اپنے شہیدوں سے وفاداری نہیں کرتے، ذلت انکا مقدر بن جاتی ہے ۔۔۔۔۔ اب اور کونسے ظلم کے منتظر ہو؟ کیا ابھی بھی کچھ باقی ہے، ایسا جو تمہارے ساتھ نہ ہوا ہو؟ ۔۔۔۔۔ متحد ہوجائو ۔۔۔۔۔ ایک ہوجائو ۔۔۔۔۔۔ ورنہ دشمن اسی طرح تم کو مارتا رہے گا اور تم مرتے رہنا ۔۔۔۔۔ اٹھا لو اپنے ہاتھوں میں علم عباس (ع) اور نکل پڑو میدان میں ۔۔۔ گھبرائو نہیں ۔۔۔۔ فتح تمہاری ہے ۔۔۔۔۔ شہادت تو ہمارا ورثہ ہے ۔۔۔۔۔ ہم تو وہ ہیں جو مر کر جیتے ہیں ۔۔۔۔ پھر کس چیز سے ڈرنا ۔۔۔۔ اپنے مولا و آقا امام حسین (ع) کی بارگاہ میں اپنے ہی خون میں غلطاں ہو کر جانے سے بھی بڑھ کر کوئی سعادت ہوسکتی ہے؟ لیکن عزت و سرفرازی کی شہادت کی آرزو کرو ۔۔۔۔۔ سربلندی کے ساتھ شہادت پائو۔

انصاف کی توقع صرف خدا سے رکھنا، کیونکہ وہی عادل ہے، کوئی تمہارا نہیں سوائے خدا کے ۔۔۔۔۔ تمہارے ہی ووٹوں سے حکومت بنانے والے آج تمہارے ہی خون سے ہولی کھیل رہے ہیں، تم انکے اخباری بیانوں سے خوش نہ ہو ۔۔۔۔ وہ تم سے وفادار نہیں ۔۔۔۔۔ انہیں تمہاری نہیں صرف تمہارے ووٹوں کی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔ اپنے دست بازو پر بھروسا کرو ۔۔۔۔ اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ۔۔۔۔۔۔ اب اور کتنی دفعہ موقع دو گے؟ کیا اب بھی آزمانا باقی ہے کہ جب تمہارے بھائیوں کو ذبح کیا جاتا ہے، ان پر تیزاب ڈالا جاتا ہے اور سب تماشائی بنے رہتے ہیں؟ کیا اب بھی انکا چہرہ آشکار نہیں ہوا تم پر؟ کیا اب بھی کوئی امید باقی ہے؟ کیا اب بھی اپنے شہداء کا سودا انہی سے کر دو گے؟

جو ہمیں باٹنے کی بات کرے، وہ ہم میں سے نہیں، اپنے اتحاد کی طاقت سے ہلا دو ایوانوں کو، اپنی وحدت سے دشمن پر ہیبت طاری کر دو، آگے بڑھو حسینیو بلا رہی ہے کربلا!
صفحہ دہر سے باطل کو مٹایا کس نے
نوع انسان کو غلامی سے چھڑایا کس نے
میرے کعبے کو جبینوں سے بسایا کس نے
میرے قرآن کو سینوں سے لگایا کس نے
تھے تو آباء وہ تمہارے ہی، تم کیا ہو
ہاتھ پہ ہاتھ دھرے منتظر فردا ہو!
خبر کا کوڈ : 178918
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

خدا آپکے قلم میں مزید روانی دے، کاش اس تحریر کو پڑھ کر ہماری شیعہ قوم میں بھی بیداری پیدا ہو جائے۔ اجرک من اللہ۔
Pakistan
Jazakallah....,,,Mashallah Aey Hussainio utho Karbala k ley Tayar ho Jaow.....
متعلقہ خبر
ہماری پیشکش