1
0
Monday 27 Aug 2012 09:30

اتحاد ملت میں ابہام کی کوشش، آئی او کا قابل تعریف کردار

اتحاد ملت میں ابہام کی کوشش، آئی او کا قابل تعریف کردار

تحریر: ابن آدم راجپوت

الحمداللہ یہ سہرا ملت تشیع کے سر ہے کہ وہ رہبریت کی لڑی میں پروئی ہوئی ہے اور دنیا بھر میں امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے فرمان کے مطابق ہر سال جمعۃ الوداع کو یوم القدس کے طور پر مناتے ہیں، تاکہ فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی اور اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کی مذمت کرکے واضح کیا جائے کہ مسلمان قبلہ اول کی آزادی کے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ پاکستان میں شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے دور سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ ان کے جانشین علامہ ساجد علی نقوی اور بعدازاں ان سے علیحدہ ہونے والے تنظیمی افراد پر مشتمل جماعت مجلس وحدت مسلمین نے بھی اسے جاری رکھا ہوا ہے۔ البتہ بنیادی طور پر یہ کریڈٹ تو امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا ہے، جس نے لاہور سمیت تمام شہروں میں یوم عاشور اور چہلم کے جلوسوں میں نماز باجماعت کی طرح یوم القدس کی ریلیوں کو بھی رواج دیا اور اپنے بزرگوں کو بھی اس میں شرکت کی دعوت دی۔ گویا یوم القدس اب ملت تشیع سے ہی منسوب ہوگیا ہے۔

ملی یکجہتی کونسل کی جماعتوں نے یوم القدس کی ریلیوں کی حمایت تو کی، مگر عملی طور پر بات رسمی حمایت سے آگے نہ بڑھ سکی۔ اس کی وجہ جمعتہ الوداع کی مصروفیات تھی یا پھر دہشت گردی کا خطرہ، بہرحال کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔ 

آئی ایس او کی ریلی جامع مسجد شیعہ حیدر روڈ اسلام پورہ سے شروع ہو کر زیر تعمیر لوئر مال روڈ کے ذریعے کربلا گامے شاہ پر اختتام پذیر ہوئی۔ روایتی طور پر بہت موثر اور تعداد میں عظیم الشان ریلی تھی۔ جس میں مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ آرگنائزیشن کی بھی بھرپور شرکت تھی۔ اس ریلی سے جامعہ عروۃ الوثقٰی کے پرنسپل علامہ سید جواد نقوی، مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی، آئی او کے رہنما کے لال مہدی خان اور دیگر نے خطاب کیا۔ انہوں نے امریکہ اور اسرائیل کی شدید مذمت کی۔ 

لاہور میں بنیادی طور پر یوم القدس کی ریلی آئی ایس او ہی نکالتی آرہی ہے، لیکن اس اہم تاریخی موقع پر تحریک جعفریہ کے متبادل پلیٹ فارمز اسلامی تحریک پاکستان اور اب شیعہ علماء کونسل کے زیراہتمام بھی کسی نہ کسی صورت میں یہ اظہار یکجہتی جاری رہا۔ گذشتہ چند سالوں سے یہی ریلی لاہور پریس کلب سے پی آئی اے بلڈنگ تک نکالی جاتی رہی ہے۔ گذشتہ سالوں کی نسبت اس سال شیعہ علماء کونسل کی لاہور میں تنظیمی صورتحال بہتر اور فعالیت کی وجہ سے لاہور میں جمود ٹوٹا اور خود کونسل کے رہنماؤں کے مطابق توقع سے بڑی تعداد ریلی میں موجود تھی۔
 
لیکن پولیس نے افواہ پھیلا دی تھی کہ لاہور میں بارود سے بھرا ٹرک داخل ہوچکا ہے، جس کا ہدف یوم القدس کی ریلی ہے۔ لہذا ریلی کو لاہور پریس کلب سے باہر نہ جانے دیا جائے، پھر انتظامیہ کے کچھ ٹاؤٹس کی وجہ سے بھی خفیہ ایجنسیاں اس میں کامیاب رہیں کہ لاہور پریس کلب شملہ پہاڑی کے گول دائرے سے باہر ایجرٹن روڈ پر ریلی کو جانے نہیں دیا گیا اور ریلی کے دونوں اطراف بھاری نفری تعینات کر دی گئی اور اس کے گرد دو مقامات پر خاردار تاریں لگا کر واک تھرو گیٹ بھی لگا دیئے گئے، تاکہ مظاہرین اس حصار سے باہر نکل کر سڑک پر احتجاج نہ کرسکیں۔ وہیں پریس کلب کے باہر گول دائرے میں ریلی نے چکر لگایا اور خطابات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

اس کے باوجود قائدین شیعہ علماء کونسل نے اسلامیان پاکستان کی طرف سے مظلوم فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی، رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے فرمان کی تعمیل اور قبلہ اول کی آزادی میں اپنے موقف کا اظہار کیا۔ شیعہ علماء کونسل پنجاب کے صدر علامہ مظہر عباس علوی اور جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر ساجد علی ثمر، علامہ محمد افضل حیدری، علامہ رائے ظفر علی، علامہ حافظ کاظم رضا نقوی اور دیگر قائدین نے ریلی سے خطاب کیا۔ مقررین نے امریکہ کو للکارتے ہوئے رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای اور قائد شیعہ علماء کونسل علامہ ساجد علی نقوی کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے، ان سے اختلاف کرنے والوں کو اتحاد کی دعوت دی۔

لاہور یوم القدس کی ریلی میں امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کا کردار بہت مثبت نظر آتا ہے۔ جس نے بھرپور کوشش کی کہ شیعہ علماء کونسل اور مجلس وحدت مسلمین کے درمیان ایک ریلی پر اتفاق ہو جائے، اس حوالے سے حیدر روڈ پر دونوں جماعتون کے صوبائی قائدین علامہ مظہر عباس علوی اور علامہ عبد الخالق اسدی کی ملاقات بھی افطاری کے موقع پر کروائی گئی، مگر دونوں کسی بات پر متفق نہ ہوئے تو آئی او کے رہنماؤں نے پیشکش کی کہ ان کے 20 یونٹس میں سے 12 آئی ایس او کی ریلی اور 8 شیعہ علماء کونسل کی ریلی میں شریک ہونگے۔ گویا انہوں نے اپنا وزن دونوں جماعتوں کے پلڑے میں ڈال دیا اور ان کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اتحاد کا راستہ بھی دکھایا۔

امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کے رہنما لال مہدی خان نے خود دونوں ریلیوں سے خطاب بھی کیا اور اتحاد و وحدت پر زور دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ امامیہ آرگنائزیشن تفریق کی اس فضا سے ناخوش ہے اور چاہتی ہے کہ لاہور میں صرف ایک ریلی نکال کر اتحاد کا مظاہرہ کیا جائے نہ کہ علیحدہ علیحدہ ریلیاں نکال کر دشمن کو نفاق کا پیغام دیا جائے۔ آئی او کی خواہش اپنی جگہ بڑی اہمیت رکھتی ہے، لیکن کچھ خفیہ ہاتھوں نے اپنا کام دکھایا اور دونوں جماعتوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ 

ریلی سے ایک دن پہلے ایک لاوارث ای میل shiaulmacouncil512@gmail.com کے آئی ڈی سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو پراپیگنڈہ پر مشتمل ایک پریس ریلیز جاری کی گئی۔ جس میں تحریر تھا:

                                     ضروری اطلاع برائے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا
لاہور ( ) شیعہ علماء کونسل پنجاب کے صدر علامہ مظہر عباس علوی کی اطلاع کے مطابق جمعة الوداع کو 17 اگست 2012ء کو پریس کلب تا پی آئی اے آفس تک نکالی جانے والی القدس ریلی باہمی مشاورت کے بعد منسوخ کر دی گئی ہے۔ لہذٰا مرکزی ریلی اسلام پورہ تا کربلا گامے شاہ میں تمام ملی تنظیموں کے ساتھ شریک ہوں گے۔
برائے رابطہ
سید شبیر حسین نقوی
 

یہ جھوٹی پریس ریلیز پر نہ تو کسی تنظیم یا شخصیت کے لیٹر پیڈ پر تھی اور نہ ہی اس پر کوئی رابطہ نمبر درج تھا۔ صرف شیعہ علماء کونسل لاہور کے جنرل سیکرٹری شبیر حسین نقوی کا نام درج تھا۔ یہ رات 12 بجے میڈیا کو جاری کی گئی کہ اس وقت کوئی تصدیق بھی نہ ہوسکے۔ اس پریس ریلیز کو قومی میڈیا میں کوئی پذیرائی تو نہ مل سکی، لیکن پراپیگنڈہ کرکے ابہام ضرور پیدا کیا گیا۔ جس کا شکار اسلام ٹائمز بھی ہوا۔ 

اس پریس ریلیز کے ملتے ہی راقم الحروف نے علامہ مظہر عباس علوی کے موبائل فون پر رابطہ کیا جو انہوں نے اٹیند نہ کیا تو انہیں ایک ایس ایم ایس بھیج دیا گیا کہ اس کی تصدیق یا تردید کریں۔ جواب موصول نہ ہونے پر شیعہ علماء کونسل کے رہنما قاسم علی قاسمی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے نہ صرف اس کی تردید کی بلکہ مذمت بھی کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ یہ ریلی ضرور نکلے گی اور عملاً ایسا ہی ہوا۔

اس ای میل کا اگر کس کو فائدہ ہوسکتا تھا  تو بہت واضح ہے کہ وہ ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او تھیں، لیکن ان دونوں جماعتوں نے اس سے نہ صرف لاتعلقی کا اظہار کیا ہے بلکہ اس کی بھرپور مذمت بھی کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ریلی نہ نکالنے کا فیصلہ ہوچکا تھا، لیکن علامہ محمد افضل حیدری نہیں مانے۔ لیکن انہوں نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس اجلاس میں صرف شریک ہوئے تھے، مگر اس میں ایک ریلی کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ 

مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی اور شیعہ علماء کونسل پنجاب کے صدر علامہ مظہر عباس علوی دونوں نے کسی بھی قسم کی مشترکہ ریلی کے فیصلے کی تردید کی۔ دوسرا یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ صوبائی صدر ریلی کی منسوخی کا اعلان کرے اور علامہ افضل حیدری صاحب ضد کرکے اس ریلی کو نکال لیں اور صوبائی صدر بھی اسی ریلی میں موجود ہوں۔ اس لئے یقینی طور پر اس کے پیچھے دونوں جماعتوں کے درمیان غلط فہمیوں کو مزید ہوا دینے کی کوشش میں مصروف عناصر کو بےنقاب کیا جانا چاہیے اور محتاط رویے کی بھی ضرورت ہے۔

القدس کی ریلی میں امامیہ آرگنائزیشن کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ امام زمام زمانہ (عج) ان کی زحمات کو قبول فرمائے۔ شیعہ علماء کونسل اور مجلس وحدت مسلمین کے درمیان اتحاد یا ایک قومی پلیٹ فارم، عام شیعہ کی خواہش اور وقت کی ضرورت ہے، لیکن اس کے لئے عملی اقدامات کہیں نظر نہیں آ رہے۔ اس طرف توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے۔

خبر کا کوڈ : 190222
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
Jazakallah, keep writing on the same spririt brother, atleast somebody is writing on it. I know all of the momneens are concerned and trying with great hardship to resolve all the matters. I am hopeful to see a good morning very soon inshallah.
ہماری پیشکش