1
0
Sunday 2 Sep 2012 22:55

نام کانفرنس ۔۔۔ استعماری سازشوں کے باوجود کامیاب رہی

نام کانفرنس ۔۔۔ استعماری سازشوں کے باوجود کامیاب رہی
تحریر: تصور حسین شہزاد

تہران میں ہونے والی غیر وابستہ ممالک کی سربراہی کانفرنس کامیاب انعقاد کے بعد اختتام پذیر ہو گئی۔ کانفرنس کو ناکام بنانے کیلئے استعماری قوتوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور یہاں تک کہ مغربی میڈیا نے بھی اپنے ان داتا یہودیوں کے ایجنڈے کے تکمیل میں عالمی سطح کی اس کانفرنس کو وہ کوریج نہیں دی، جو غیر جانبدار میڈیا کی ذمہ داری بنتی تھی، دیگر ممالک کے میڈیا نے بھی اپنے اپنے حکمرانوں کے بیانات و خطابات کو زیادہ کور کیا، لیکن اس کے باوجود کانفرنس کے حقیقی اثرات اور اس کی اہمیت و افادیت سے دنیا آگاہ ہوگئی۔ کانفرنس کی کامیابی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ رکن ممالک میں بڑی حد تک ہم آہنگی پائی گئی، یہاں تک کہ جو ممالک امریکا کے کاسہ لیس یا اس کے دوست شمار ہوتے تھے اور خدشہ تھا کہ یہ امریکا کے مفاد کی ہی بات کریں گے، انہوں نے بھی ڈھکے چھپے انداز میں امریکا سے اپنی بیزاری کا اظہار کیا۔

اس سے یہ بات تو کھل کر سامنے آ ہی گئی کہ استعمار کا جھوٹا رعب و دبدبہ اب دم توڑ چکا ہے اور دنیا کے ممالک اب اپنی خودمختاری، سالمیت اور اپنے مفادات کے بارے میں سوچنا شروع ہوگئے ہیں۔ یہ سب صرف ایران کی استقامت کے باعث ہوا ہے، ورنہ امریکا کی تو یہ پالیسی رہی ہے کہ اس نے ہمیشہ سے دوسرے ممالک کو اپنی ٹیکنالوجی اور دیگر ہتھکنڈوں سے دبانے کی کوشش کی اور ایسا تاثر چھوڑا کہ اگر امریکا سے دشمنی ہوگئی تو جینا مشکل ہو جائے گا، بہت سے ممالک کے حکمران اسی خوف کی وجہ سے امریکا کے سامنے سر نہیں اٹھاتے کہ امریکا کہیں انہیں اقتدار سے محروم نہ کر دے، لیکن ایران کی استقامت اور وینزویلا کے بلند حوصلے نے شیطان وقت کو للکار کر ثابت کیا کہ اس کا یہ سارا رعب و دبدبہ محض کھوکھلا ہے۔

کانفرنس میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے دہشت گردی کی حالیہ عالمی جنگ جو دراصل مسلم امہ کے خلاف جنگ ہے، کے خلاف نام کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے پر زور دیا۔ رہبر معظم کا کہنا تھا کہ نام اپنی افادیت رکھتی ہے اور اگر چاہیے تو دنیا میں امن قائم کرنے میں بہتر کردار ادا کر سکتی ہے۔ اصل میں کسی بھی ملک، تنظیم یا فرد کو اس کی اہمیت کا علم ہو جانے پر ہی اس کی سوچ میں پختگی آتی ہے۔ نام کانفرنس کے شرکاء کو آیت اللہ خامنہ ای نے ان کی اہمیت سے آگاہ کیا۔ جو یقیناً ان کی سوچ کو پختہ بنانے کا ایک بہترین نسخہ ہے۔ امریکا اور دیگر استعماری ممالک جو ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف تھے اور دنیا کو ایران کے ایٹمی پروگرام سے ڈرا رہے تھے، ان کے تمام ناپاک عزائم پر نام کانفرنس نے پانی پھیر دیا ہے اور کانفرنس میں شریک 120 ممالک نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کی حمایت کر دی ہے۔ اس حمایت کے بعد امریکا اور استعماری ممالک کے ارادوں پر اوس پڑ گئی ہے۔

دوسری جانب ایران کے خلاف یک طرفہ پابندیوں کا سلسلہ جاری تھا، لیکن نام کانفرنس میں استعماری قوتوں کو اس محاذ پر بھی عبرت ناک شکست ہوئی ہے اور اس کانفرنس کے دوران 30 ممالک نے ایران کے ساتھ کسٹمز کے حوالے سے معاہدے کئے ہیں، اس کے علاوہ پاکستان نے بھی امریکی دباؤ مسترد کرتے ہوئے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرنے کا عزم کیا ہے اور اس حوالے سے پاکستان کے عوام کا بہت زیادہ دباؤ ہے کہ ایران کے ساتھ اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ 

پاکستان کی تاجر برداری بھی مسلسل حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکی دباؤ کو خاطر میں نہ لایا جائے اور اس کو جلد ازجلد مکمل کیا جائے۔ نام کانفرنس میں فلسطین کے ایشو کو بھی اٹھایا گیا اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی تمام شریک ممالک نے حمایت کی، جبکہ اسرائیل اور امریکا کی کوشش تھی کہ فلسطین کے ایشو پر بات نہ ہو، لیکن فلسطین کی حمایت کروا کر ایران نے ثابت کر دیا کہ اسے مسلم امہ کے مسائل کا احساس ہے۔ شام میں جاری کشیدگی کے حوالے سے بھی سیر حاصل گفتگو کی گئی۔

روس نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اس کانفرنس کے بعد عالمی پالیسی کے لئے نیا راستہ نکل سکتا ہے، ظاہر ہے اب تک کی صورت حال میں امریکا کی پالیسی جارحانہ اور منافقانہ رہی ہے اور امریکا نے ہمیشہ اپنے مفاد کو ترجیح دی ہے۔ ایران میں ہونے والی حالیہ نام کانفرنس کی کامیابی اس سے بھی ثابت ہوتی ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ایران شام کا مسئلہ حل کر سکتا ہے۔ 

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ ملاقات بھی کی۔ اس ملاقات کی دلچسپ بات یہ ہے کہ رہبر معظم نے صدر زرداری کو پاکستان کے مسائل سے آگاہ کیا اور کہا کہ اللہ کے فضل سے پاکستان درپیش مسائل پر قابو پا لے گا۔ اس موقع پر انہوں نے صدر زرداری کو تجاویز دیں کہ اگر ان پر عمل کیا جائے تو پاکستان اپنے بہت سے مسائل سے نجات پا سکتا ہے، جس پر صدر آصف علی زرداری نے رہبر معظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ کی تجاویز ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ نام کا قیام دوستی اور انصاف پر کیا گیا، یہ اقوام متحدہ کی طرح عالمی طاقتوں کے زیر اثر نہیں۔

اس بات سے انہوں نے اقوام متحدہ پر کھل کر عدم اعتماد کیا کہ یہ عالمی قوتوں کے زیر اثر ہے اور زمینی حقائق بھی اسی طرح کے ہیں۔ مسلم امہ کے مسائل پر اقوام متحدہ نے کبھی ایکشن نہیں لیا، لیکن جب کبھی یہودی یا استعماری ممالک کا کوئی مسئلہ ہو تو فوراً یو این حرکت میں آ جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کا کردار امریکا کی باندی کے سوا کچھ نہیں، لیکن نام کا قیام دوستی اور انصاف کی بنیاد پر ہے، اس لئے اس سے غیر جانبدارانہ فیصلے کی امید کی جا سکتی ہے اور حالیہ کانفرنس میں نام کے ارکان نے یہ ثابت بھی کیا ہے۔ اس موقع پر ایرانی سپیکر علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ استعماری قوتیں شام میں باغیوں کے اسلحہ فراہم کر رہی ہیں اور اس طرح اسلحہ کی بے تحاشا فراہمی سے حالات سدھرنے کی بجائے مزید خراب ہوں گے۔ شام میں فوجی مداخلت سے لیبیا جیسے حالات جنم لے سکتے ہیں، جن سے ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔

شام امریکا کا نہیں مسلم امہ اور بالخصوص عربوں کا مسئلہ ہے، لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ شامی حکومت کو امریکا پسند نہیں کرتا، امریکا کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی پسند نہ پسند کسی پر تھونپ دے اور اس کے لئے بے گناہ شہریوں کا قتل عام کروا دے یا انہیں جنگ کے شعلوں میں جھونک دے۔ شام کے حالات خراب کرنے میں بہرحال امریکا کا ہاتھ ہے اور اس کو اس سے اجتناب برتنا ہوگا۔ دیگر عرب حکمرانوں کو بھی امریکا کے ان ہتھکنڈوں کا ادراک کرنا ہوگا، تاکہ وہ خود امریکی شر سے محفوظ رہ سکیں۔ کیوں کہ امریکا ایسا گدھ ہے جسے مردار نہ ملے تو اپنے ہی کسی ساتھی کو نوچ ڈالتا ہے۔ پاکستان اور عراق میں اس کی واضح اور کھلی مثالیں موجود ہیں، جو سلوک امریکا نے صدام کیساتھ کیا اور ماضی میں پاکستانی آمر ضیاءالحق کیساتھ بھی امریکا نے کچھ ایسا ہی کیا اور بھی بہت سے ممالک میں امریکا نے اپنی ’’دوستی‘‘ خوب نبھائی۔

نام کانفرنس اس حوالے سے انتہائی کامیاب رہی کہ دنیا نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ استعماری قوتیں دنیا میں بدامنی کی ذمہ دار ہیں اور اپنے بے بنیاد پروپیگنڈہ کی بدولت خوددار ممالک کو بدنام کر کے ان پر زمین تنگ کرنے کی مذموم کوششیں کی جاتی ہیں۔ چین کے نائب وزیر خارجہ مسٹر ژاؤ شو نے تہران میں کہا کہ چین تہران کیخلاف یک طرفہ پابندیوں کی مخالفت کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ پابندیوں سے ایران کا جوہری مسئلہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔ 

اسی طرح تقریباً تمام ممالک نے ایران کے خلاف یک طرفہ امریکی پابندیوں کی مذمت کی اور انہیں ایران یہ احساس دلانے میں کامیاب ہوگیا ہے کہ امریکا جھوٹا، فریبی اور مکار ملک ہے۔ آئندہ نام کانفرنس وینزویلا میں 2015ء میں ہوگی، جس میں نئے عزم کے ساتھ استعمار کا ناطقہ مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا۔ استعمار کے آلہ کار مغربی میڈیا کی تمام تر کوششوں کے باوجود نام کانفرنس نے نام کما لیا ہے اور حق کو فتح و کامرانی نصیب ہوئی ہے، جبکہ باطل کو رسوائی اور ذلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
خبر کا کوڈ : 192192
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
salam mr Tassawaur i m ur reader good God bless u .
shama syed
ہماری پیشکش