1
1
Monday 5 Nov 2012 11:37

امریکہ اور ایران میں سائبر جنگ

امریکہ اور ایران میں سائبر جنگ
تحریر: نصرت مرزا
 
امریکہ اور ایران کے درمیان پنجہ آزمائی ہو رہی ہے، دونوں اپنی اپنی صلاحیتوں کا اظہار مختلف طریقے سے کر رہے ہیں۔ ایران نے اعلان کیا کہ وہ آبنائے ہرمز بند کر دے گا اور وہاں آتشیں سرنگیں بچھا دیگا۔ تو امریکہ نے آتشیں سرنگوں کو صاف کرنے والے چار جہاز لاکھڑے کئے۔ ایک بحری بیڑہ اور سینکڑوں جہاز خلیج میں جمع کرلئے اور اُن کے ساتھ جنگ کی تیاری کے لئے 16 ستمبر سے 28 ستمبر 2012ء تک خلیج میں جنگی مشقیں کیں۔ جواباً ایران نے 2 اکتوبر سے جنگی مشقیں شروع کیں اور اس بات کا مظاہرہ کیا کہ وہ کس طرح امریکہ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ایران کہتا ہے کہ وہ اتنی تعداد میں میزائل اسرائیل پر داغے گا کہ اُس کی میزائل شیلڈ بیکار ہو کر رہ جائے گی۔ تو اسرائیل کہتا ہے کہ وہ فضاء میں ایک قسم کا ایٹمی دھماکہ کرے گا جو ایران کے تمام الیکٹرونک آلات کو ساکت کردے گا۔ تو ایران نے کہا کہ وہ ایسے ریڈار تیار کرچکا ہے جو اسٹیلتھ طیارے کا پتہ لگا سکتا ہے۔
 
اس کے فوجی سربراہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیل کو اپنی صلاحیتوں سے حیران کر دیں گے، سو ہم نے دیکھا کہ ایک ڈرون طیارہ لبنان یا کسی طرف سے اسرائیل کی فضائی حدود میں داخل ہوگیا اور 35 کلومیٹر تک اندر چلا آیا تو اسرائیل نے اُس کو مار گرایا، مگر ایران کا پیغام واضح تھا کہ ہم کسی طرف سے بھی ڈرون کے ذریعہ اسرائیل کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اگر اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا۔ امریکہ نے اسرائیل کو ایران پر حملہ سے روکا اور اُسے کہا کہ انہوں نے ایران کے خلاف سائبر جنگ جاری رکھی ہوئی ہے، ایران کے ایٹمی پروگرام میں انہوں نے ایسا وائرس ڈال دیا ہے جو اس کے ایٹمی پروگرام کو پیچھے دھکیل دے گا۔ 

وہ سینٹری فیوز بنا تو لے گا مگر وہ جلد پھٹ جائے گا اس وائرس کا نام Stunxnet اور اس سائبر جنگ کا نام اولمپک گیمز رکھا۔ یہ وائرس ایران کے ایٹمی پروگرام پر اثرانداز تو ہوا مگر بالآخر ایران نے اس کی تباہ کاریوں پر قابو پا لیا۔ جواباً ایران نے امریکہ کے خلاف ایک نیا وائرس جس کا نام شمون ہے وہ امریکی بینکنگ نظام اور سعودی عرب میں امریکی معاشی و تیل کے نظام میں ڈال دیا ہے۔ اگرچہ اس کی تصدیق نہیں کی جاری ہے کہ یہ وائرس ایران ساختہ ہے، مگر امریکہ کو شبہ ہے کہ ایران آرامکو جو امریکہ کے لئے تیل کی ترسیل کی ذمہ دار کمپنی ہے، اس کے کمپیوٹر کو متاثر کیا ہے۔ آرامکو ہر اُس ملک کو تیل فراہم کرنے میں لگی ہوئی ہے، جہاں پابندیوں کی وجہ سے ایران تیل فروخت نہیں کرسکتا۔ شمون وائرس سے آرامکو کے تقریباً 30 ہزار کمپیوٹر متاثر ہوئے ہیں۔
 
امریکی وزیر دفاع نے آرامکو پر شمون وائرس سے حملہ کے بعد ایران کا نام لئے بغیر کہا کہ یہ پرائیویٹ سیکٹر پر مہلک ترین حملہ ہے، جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ مگر اندرون خانہ یہ بات کہی جا رہی ہے کہ ایران ہی نے یہ حملہ کیا۔ اس حملہ نے آرامکو کو خدمت کرنے سے معذور کر دیا، یعنی یہ کمپنی اپنے سپلائرز کو تیل فراہم کرنے کی صلاحیت سے وقتی طور پر محروم ہوگئی ہے اور اس طرح ایرانیوں نے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ بھی امریکی معیشت کو متاثر کرسکتا ہے، اگر امریکہ نے ایران پر پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھا اور ایران کی معیشت کو مفلوج کرنے سے نہ رکا۔
 
اس وائرس نے نہ صرف آرامکو کو متاثر کیا بلکہ امریکہ کے تمام معاشی نظام پر حملہ کر دیا ہے۔ امریکہ کے مالی ادارے اور بینک اپنے صارفین سے رابطے اور اُن کی درخواست پر آن لائن بینکنگ کی صلاحیت سے قدرے محروم ہوگئے ہیں۔ ان کو دُنیا بھر سے آرڈر دیئے جا رہے ہیں، وہ یا تو اُن تک نہیں پہنچ پا رہے یا بینک، ادارے اور کمپنیاں اپنے صارفین تک مال نہیں بجھوا پا رہی ہیں۔ امریکی وزیر دفاع نے 11 اکتوبر 2011ء کو یہ بات کہی کہ ”ایران نے سائبر کے مقام پر اپنے مفاد میں ایک مربوط کوشش کی ہے۔ 

ایک امریکی دانشور جیمس اے لیوس نے 12 اکتوبر کو لکھا کہ ایران نے امریکہ کو خوفزدہ کرنے کا ایک نیا طریقہ ایجاد کرلیا ہے، یہ سب کچھ اچانک اور اتنی جلدی میں کیا ہے کہ امریکہ اس کے لئے تیار نہیں تھا۔ ایران کا مقصد یہ ہے کہ وہ ناصرف امریکی پابندیوں کو برداشت کرے، جس نے اس کے تیل کی سپلائی سے آمدنی آدھی کر دی ہے اور سائبر حملوں کو بھی پی جائے، جس نے اُس کے ایٹمی پروگرام کو متاثر کیا ہے مگر اس کے جواب میں کارروائی کرکے امریکی معیشت کو دھچکا لگائے، سو اس نے ایسا کرنا شروع کر دیا ہے۔ 

امریکہ کا نظام اتنا مضبوط نہیں ہے جتنا امریکہ سمجھتا ہے۔ اُس کے معاشی نظام پر حملہ ہوا ہے، اُس کے ایٹمی پروگرام کے کمپیوٹرز پر کیوں حملہ نہیں ہوسکتا جبکہ وہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر حملہ کرکے اس کے پانچویں حصہ کو متاثر کرچکا ہے۔ ایران کو امریکہ حملہ کی اطلاع 2010ء میں مل گئی تھی اور اس نے اس وائرس سے جلد نجات حاصل کرلی تھی۔ اب امریکہ کو یہ پریشانی ہے کہ اگر ایران کے اس سائبر حملہ کو تسلیم کرلیا جائے تو پھر ایران کی اہمیت واضح ہوتی ہے، امریکہ میں جنگی جنوں چڑھتا ہے یا عوام مایوسی کا شکار ہوتے ہیں اور اگر مایوس ہوتے ہیں تو پھر اُن کو امید افزا کیا پروگرام دیا جاسکتا ہے اور کس طرح اُن کو اس حصار میں رکھا جاسکتا ہے کہ امریکہ ناقابل تسخیر ہے اور یہ کہ امریکہ رہنے کے لئے ایک محفوظ جگہ ہے، اس لئے اس سائبر حملے کو کم اچھال رہے ہیں۔
"روزنامہ جنگ"
خبر کا کوڈ : 209248
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

salam quetta kay sohada confrance may 1 jawan nay kaha tah k cyber attack say america aur israeil ko tabah kar do un k nak may dham kardo ,,, syed ashraf zaidi sab ko ya articale zaroor bej dijiya thank u tah k ous jawan ki bath sab hazara qoum ko samaj aya http://www.shiatv.net/view_video.php?viewkey=beb569ddf3ee1ce22ffa&page=&viewtype=&category=
ہماری پیشکش