تحریر: جاوید عباس رضوی
کربلا کا معرکہ اپنے آپ میں ایک مکمل تاریخ و تحریک ہے، کربلا کے دو متضاد رخ ہیں جو دور حاضر میں بھی دیکھنے کو ملتے ہیں، کربلا میں ایک طرف حرکت، مشن، تحریک انقلاب، بیداری و سربلندی تھی تو دوسری طرف سکوت، ٹھہراو، ضد اسلام و انقلاب، جمود، ننگ و عار تھی، امام حسین (ع) کا قیام تحفظ نسواں، شعور جوانان، عزت بزرگان کے لئے کال تھی، تو دوسری طرف مال و دولت، شراب و شہوت اور ظاہری توانگری کے لئے جنگ و جدل تھا، ایک طرف تحفظ دین، حق گوئی، آزادی، حق خودارادیت کے لئے قربانیاں تو دوسری طرف ذاتی منفعت، باطل و شرک، شراب نوشی اور خرافات کے لئے من مانیاں تھیں، ایک طرف عفت، جلالت، ولایت عدالت اور عصمت تھی تو دوسری طرف خباثت، نحوست، ظلمت و منافقت اور جنگیزیت تھی، ان دونوں پہلوں کو ہم کالم کی شکل میں پیش کرتے ہیں۔
ایک طرف چہرہ روشن و تابناک تو دوسری طرف چہرہ سیاہ و تاریک تر
صبر و تحمل و استقامت جبر و جہل و خباثت
عز و شرف و ثبات خوف و ہراس و فسادات
رواداری و عشق الہیٰ مکر و فریب و فن خواجگی
قدرت کی طرف سے حلم و اطمینان نفس حکومت کی طرف سے خوف و ہراس و بدامنی
بردباری اور مکتب مصلح سازی شیطانی وسوسہ، طمع و حرص
درس آزادی و کشادہ دلی پستی، بزدلی و لاشعوری
ایمان کامل بہ قیامت گمراہی و جہالت
حماسہ و ایثار و استعداد ظلم و ستم و استبداد
داستان مظہر آدمیت و غیرت داستان مظہر وحشت و ذلت
داستان قیام مقدس داستان فاجعہ
طاقت روحانی نسل شیطانی
داستان روشن و تابناک داستان تاریک و وحشتناک
نظام الہی کے لئے قیام و تحفظ امور شیطانی کے لئے ظلم و جبر
شجاعت و شریعت و حریت دہشت و بادشاہت و اجلت
جوش و جلال ایمانی وہم و وسوسہ طاغوتی
روحانی فقر و لاہوت مادی جبر و جبروت
جاہ و جلال ایمانی ساز و سامان سلطانی
غلط تصور اسلام پر رد بیعت تخت و تاج کے لئے مطالبہ بیعت
آیات قرآنی کے مجسمے دہشت گردی کے مشٹنڈے
عدل و انصاف کی حکومت کے متمنی مادی دنیا کے پجاری
زندہ جاوید و روح کائنات نیست و نابود و ناپائیدار