0
Thursday 29 Nov 2012 01:28

ایہود بارک کا استعفٰی

ایہود بارک کا استعفٰی
تحریر: سید حسنین عباس گردیزی

 غزہ پر حالیہ جارحیت میں صیہونی حکومت کے شکست کھا جانے کے بعد اس غاصب حکومت کے وزیر جنگ ایہود بارک نے استعفٰی دے دیا۔ انھوں نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں اپنے سیاسی کیریئر کے خاتمے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ایہود بارک نے ایسی حالت میں اپنا استعفٰی پیش کیا ہے جبکہ انھوں نے غزہ پر طویل عرصہ تک حملے جاری رکھے جانے کی دھمکی دی تھی۔ صیہونی وزیر جنگ کے مستعفی ہونے پر فلسطینی رہنماؤں نے اسے اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ غزہ کے محکمۂ اطلاعات کے عہدیدار سلامت معروف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے مجرم وزیر جنگ ایہود بارک کے سیاسی کیریئر کے خاتمے کا اعلان، غزہ میں فلسطینیوں کی استقامت کے نتائج میں سے ہے، جو اس حقیقت کو ثابت کرتا ہے کہ استقامت، ایہود بارک کیلئے سیاسی زندگی جاری رکھنے میں مکمل رکاوٹ بنی ہے۔ 

انھوں نے یہ بھی کہا کہ استعفے کا اعلان ان جرائم سے چھٹکارے کے مترادف نہیں ہے کہ جن کا ایہود بارک نے ارتکاب کیا ہے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے فلسطینیوں کی کوششیں جاری رہیں گی۔ سلامت معروف نے کہا کہ صورت حال تبدیل ہوگئی ہے اور تحریک استقامت نے نیا توازن برقرار کیا ہے، جس کے نتیجے میں وہ ہاتھ کاٹ دیئے جائیں گے جو فلسطینیوں کے حقوق پائمال کرنے کیلئے آگے بڑھیں گے۔ 

دوسری جانب صیہونی وزیر جنگ کے استعفے پر فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اپنے رّدعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو غزہ پر جارحیت میں صیہونی حکومت کی شکست کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت، غزہ کو جارحیت کا نشانہ بنا کر اپنے کسی بھی سیاسی و فوجی مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ تحریک حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے ایک بیان میں مذکورہ اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایہود بارک کے اس اقدام نے فلسطینیوں کی کامیابی ثابت کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کر دی ہے کہ فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کے مقابلے میں صیہونی حکام نہ صرف ناتواں ہیں، بلکہ بحران سے بھی دوچار ہیں۔
 
غزہ کی آٹھ روزہ جنگ میں صیہونی حکومت کی شکست نے اسرائیلی ایوانوں میں لرزہ طاری کر دیا ہے۔ اس شکست کے پہلے جھٹکے نے صیہونی وزیر جنگ ایہود باراک کو چاروں شانے چت کر دیا ہے، موصوف اس شکست سے اتنے دلبرداشتہ ہوئے کہ گھسیائی بلی کھمبہ نوچے کے مصداق اپنی وزارت سے مستعفی ہوگئے۔ غاصب صیہونی حکومت کے وزیر جنگ کے استعفی نے صیہونی لابی میں عجیب طرح کا اضطراب پیدا کر دیا ہے، نیل سے فرات تک حکومت کرنے کی خواہش رکھنے والی صیہونی لابی حماس کے چند میزائلوں کا مقابلہ نہ کرسکی اور اس وقت صورتحال یہ ہے کہ صیہونی فوجی اپنے سائے سے وحشت زدہ ہے اور گلی میں کوئی معمولی پٹاخہ بھی پھٹتا ہے تو دنیا کی بہترین آرمی کا دعویٰ کرنے والی فوج کے بہادر سپاہی پناہ گاہوں کی تلاش میں یوں بھاگتے ہیں کہ بلی کے خوف سے بلوں کی طرف بھاگتے چوہے یاد آجاتے ہیں۔
 
ایہود باراک کے استعفٰی سے پہلے بعض تجزیہ کار یہ کہہ رہے تھے کہ اسرائیل نے کسی خاص حربے کے تحت جنگ بندی کی ہے، ورنہ اسرائیلی فوج اتنی جلدی شکست تسلیم کرنے والی آرمی نہيں ہے، تاہم ایہود باراک کے استعفٰی نے اس دعویٰ پر مہر تصدیق ثبت کر دی کہ غزہ کے مظلوم و محصور اور نہتے عوام نے صیہونی جنگی طیاروں اور میزائلوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا ہے، لیکن صیہونی شہری حماس کے چند میزائلوں کے سامنے ڈھیر ہوگئے۔
 
کہا جا رہا ہے کہ صیہونی حکومت تو جنگ جاری رکھنا چاہتی تھی، لیکن صیہونی عوام اور فوج کے حوصلے اتنے پشت ہوگئے تھے کہ وہ چند لمحوں کے لئے بھی جنگ جاری رکھنے کی ہمت نہیں رکھتے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور صیہونی حکومت نے دنیا بھر میں بکھرے ہوئے صیہونیوں کو بہشت موعود کی لالچ میں مقبوضہ فلسطین میں اکھٹا کیا اور اس علاقے میں لانے کے لئے ان کو کیسے کیسے خواب دکھائے گئے۔ صیہونیوں کو دنیا کے پرامن ترین خطے کا لالچ دیکر یہاں بسایا گیا، ان کے لئے اعلی ترین سہولیات سے مزین صیہونی بستیاں تعمیر کی گئیں اور امریکی امداد کے بل بوتے پر ان صیہونیوں کو فلسطینیوں کی مادر وطن پر بسانے کے لئے ہر طرح کی آسانیاں فراہم کی گئیں، تاکہ یہ لوگ یورپ اور دوسرے علاقوں کو فراموش کرکے مقبوضہ فلسطین کو اپنا وطن بنالیں۔ صیہونی حکومت کسی حد تک اس میں کامیاب بھی رہی، لیکن باہر سے آئے ہوئے ان صیہونیوں کو اس بات سے لاعلم رکھا گیا تھا کہ تم لوگ جن کے گھروں اور زمینوں پر عیش و عشرت کر رہے ہو، ان کی طرف سے ردعمل بھی ہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس آٹھ روزہ جنگ میں با وثوق ذرائع کے مطابق سات لاکھ صیہونی تل ابیب سے فرار کرگئے ہیں۔
 
بہرحال غزہ کی اس آٹھ روزہ جنگ میں صیہونی حکومت کو نہ صرف ایہود باراک سے ہاتھ دھونے پڑے بلکہ اس جنگ میں غاصب اسرائیل کو کئی حوالوں سے شدید نقصان پہنچا ہے۔ حماس کے فجر پانچ میزائلوں نے نہ صرف تین کروڑ ڈالر سے تیار کردہ میزائل شیلڈ یعنی گنبد آہنی کو با آسانی عبور کرلیا بلکہ صیہونی حکومت کے حساس مقامات پر پہنچ کر امریکہ اور اسرائیل کے فوجی ماہرین کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا، مشرق وسطٰی کی مجموعی صورتحال کے پیش نظر غاصب صیہونی حکومت کے وزیر جنگ ایہود باراک کا استعفٰی ایک ایسا واقعہ ہے جس نے اسرائیل کے داخلی انتشار اور اسکے روز افزوں زوال کو مزید قریب کر دیا ہے۔ دنیا نئی نئی اور انہونی خبریں سننے کے لئیے تیار رہے۔
خبر کا کوڈ : 215866
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش