12
0
Wednesday 9 Jan 2013 22:55

شاخِ نازک پہ آشیانہ

شاخِ نازک پہ آشیانہ
تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@yahoo.com
 
زبان کی اہمیت سے کسے انکار ہوسکتا ہے۔ خداوند عالم نے بھی اپنی محکم اور آخری کتاب کو نازل کرنے کے لئے فصیح ترین زبان کا انتخا ب کیا۔ زبان کے ذریعے نہ صرف یہ کہ نسلِ جدید کا قدیم سے رابطہ قائم ہوتا ہے بلکہ تہذیبی و ثقافتی یلغار کے دوران زبان ایک مضبوط قلعے کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی اور سربلندی کے پیچھے حوزہ علمیہ کی علمی و فکری طاقت پوشیدہ ہے۔ حوزہ علمیہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی ایک بڑی خدمت یہ کی ہے کہ استعمار کا مقابلہ کرنے کے لئے فارسی زبان کو علمی و فکری لحاظ سے اہلِ ایران کے لئے بالخصوص اور عالمِ اسلام کے لئے بالعموم ایک مضبوط قلعہ بنا دیا ہے۔ اسلامی جمہوری ایران کے مقابلے میں استعمار اس لئے مسلسل پسپا ہوتا جا رہا ہے چونکہ ایران کے اعلٰی حکام، انگریز یا انگریزی زبان سے قطعاً مرعوب نہیں ہیں۔ 

ایران کے سپریم لیڈر "رہبر معظم حفظہ تعالٰی" سے لے کر تمام اہم مسئولین تک کوئی بھی انگریزی کے مقابلے میں احساسِ کمتری کا شکار نہیں ہے۔ ایران کا نظامِ تعلیم فارسی زبان میں ہے، جس کے باعث ایرانی نسل کا رابطہ اپنے مفکّرین، علماء اور دانشمندوں سے مضبوطی کے ساتھ قائم ہے، اور ان کے مقابلے میں جو استعماری فکر بھی ایران میں مغربی میڈیا یا مغرب نواز میڈیا کے ذریعے پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہے، ایرانی مفکرین اپنی زبان میں حقائق کا تجزیہ و تحلیل کرکے لوگوں کو آسان و سادہ الفاظ میں اس سے آگاہ کر دیتے ہیں۔ چنانچہ زبان اور میڈیا کے ذریعے استعمار علمی و فکری بحران پیدا کرکے ایران میں داخل ہونے میں ناکام ہو چکا ہے۔ 

کسی بھی قوم کو اگر اس کی زبان سے محروم کر دیا جائے تو اس کی نسلِ نو اپنے ہی ملک میں بیگانی ہو جاتی ہے، اس کے بچے اپنے علمی ذخائر سے محروم ہو کر غیروں کی کتابوں کے محتاج ہو جاتے ہیں اور پھر غیر اپنی کتابوں اور اپنے نصاب تعلیم کے ذریعے اپنی ضرورت کے مطابق افراد تیار کرتے ہیں اور ان سے اپنی مرضی کے کام لیتے ہیں۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ لارڈمیکالے برّصغیر میں یہ تجربہ انجام دے چکا ہے اور اسی کا یہ نتیجہ ہے کہ آج برصغیر کے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد عربی اور فارسی نہیں سمجھ سکتی اور ہماری اکثریت دوسرے ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کے حالات سے اس قدر بے خبر ہے کہ انھیں یہ بھی معلوم نہیں کہ ہمارے ہمسایہ ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کے ساتھ استعماری طاقتیں کیا کیا ظلم کر رہی ہیں۔

اردو زبان میں تجزیہ و تحلیل کا مناسب انتظام نہ ہونے کے باعث ہمارے لوگوں کی فکر اور طرزِ رہن سہن پر پر مغربی میڈیا باآسانی اثر انداز ہو چکا ہے۔ شکم و شہوت کے اصولوں پر استوار مغرب کے مادی معاشرے نے ہمارے اسلامی ملک کی نظریاتی سرحدوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ ہمارے ہاں بھی مغرب کی مانند لادین سیاست، نیز کماو، کھاو اور عیش کرو جیسی فکر عام ہوچکی ہے۔ گھٹیا اور لچر ٹی وی پروگراموں کی کثرت، نیز فحاشی و عریانی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، اہم اداروں پر ایک خاص مافیا مسلط ہے، جو دھونس دھاندلی اور کرپشن کے ساتھ پھل پھول رہا ہے۔ سرکاری اداروں پر براجمان اکثریت کو خدا، عوام اور قیامت سے کچھ لینا دینا نہیں۔ 

جس کا نتیجہ یہ ہے کہ میڈیا کی بعض رپورٹوں کے مطابق آج ہمارا ملک ایک طرف تو سائنس دانوں اور انجینئرز کی تعداد کے اعتبار سے ساتواں بڑا ملک ہے، جبکہ اسی ملک میں بجلی غائب ہے، سی این جی دستیاب نہیں، نئے ڈیم نہ بنانے کی وجہ سے لاکھوں کیوسک پانی روزانہ ضائع ہو رہا ہے، نادرا جیسے اہم ادارے میں کوئی کام وقت پر نہیں ہوتا۔ ایک طرف تو ہمارا ملک دیگر معدنیات اور خصوصا "سونے" کی معدنیات کے اعتبار سے انتہائی اہم ملک شمار ہوتا ہے اور دنیا میں تقریباً سونے کے ذخائر کے حوالے سے 39 نمبر پر ہے، جبکہ دوسری طرف مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کے باعث لوگ فاقوں سے مر رہے ہیں۔

ایک جہت سے اسلامی دنیا کی واحد اور ویسے دنیا کی پانچویں بڑی ایٹمی طاقت ہے، جبکہ دوسری جانب مٹھی بھر دہشت گردوں نے پورے ملک کو دبوچ رکھا ہے۔ گیس، گندم، گنّے اور کپاس کی پیداوار کے اعتبار سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے، جبکہ اسی ملک میں کسمپرسی اور فقر و ناداری بھی اپنے عروج پر ہے۔ اسی ملک کو دنیا کی پانچویں بڑی کوئلے کی کان بھی کہا جاتا ہے اور یہی ملک اپنے تنزّل کے اعتبار سے چائلڈ لیبر میں نویں نمبر پر ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے بعد امریکہ کا دوسرا بڑا مقروض ملک پاکستان ہے۔ سائنسدانوں، دانشمندوں اور ادیبوں کے اعتبار سے دنیا کے غنی ترین ممالک میں شامل ہوتا ہے، جبکہ جعلی ادویات کی تیاری میں تیرہویں نمبر پر ہے۔
 
اسی طرح دانشمندوں کے قتل کے اعتبار سے خصوصاً کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں کے قتل کے حوالے سے تیسرے نمبر پر ہے۔ ہمارے ہاں کے مغرب اور یورپ کے فکری خطوط پر رواں دواں "بڑے لوگ" بھی سعودی شہزادوں اور شہنشاہ ایران کی مانند عیش و نوش میں مگن ہیں۔ یہ میڈیا کے سامنے صرف بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں اور عام لوگ مکھیوں اور مچھروں کی مانند کبھی ڈرون حملوں میں اور کبھی خودکش دھماکوں میں مارے جا رہے ہیں۔ مغرب کی اندھی تقلید کا نتیجہ اس کے سوا اور نکل بھی کیا سکتا تھا۔
بقول اقبال: 
تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ خودکشی کرے گی
جو شاخِ نازک پہ آشیانہ بنے گا، ناپائیدار ہو گا

اگر استعمار ہم سے عربی اور فارسی زبان نہ چھیننتا تو یقیناً آج ہماری صورتحال اس سے مختلف ہوتی اور ہم ایک بین الاقوامی اسلامی معاشرے اور دینی تہذیب و تمدن کا فعال حصہ ہوتے اور ہماری عوام حقائق سے پوری طرح باخبر رہتی، لیکن استعمار نے ہمارے ملک سے عربی اور فارسی کا بوریا بستر گول کرکے ہمارے لوگوں کو اپنے من پسند فکر تک محدود کر دیا ہے۔ چونکہ ہمارے لئے عربی اور فارسی کو اجنبی بنا دیا گیا ہے۔ لہذا ہم جو کچھ بی بی سی، سی این این اور وائس آف جرمنی وغیرہ سے سنتے ہیں، اسے ہی سچ سمجھتے ہیں اور وہ ہمیں جس راہ پر لگانا چاہتے ہیں باآسانی لگا دیتے ہیں۔ عربی اور فارسی کے بعد اب استعمار نے اردو زبان کو تختہ مشق بنا رکھا ہے۔ ہمارا آج کا جوان، شیخ سعدی، مولانا روم، محی الدین عربی، ملا صدرالدین شیرازی اور بوعلی سینا سے پہلے ہی ناآشنا ہے، جبکہ علامہ اقبال سے بھی اس کا رابطہ انتہائی سطحی ہے۔
 
اب اردو زبان کو ختم کرکے انگلش کے ذریعے پاکستانی جوانوں کو میکاویلی، جان لاک، روسو، مل، سمتھ اور سٹالن کا فریفتہ بنانے کا کام کیا جا رہا ہے۔ آج پاکستان کی نسلِ نو کے علمی و فکری ارتقاء اور اخلاقی و دینی رشد اور پاکستان کی موجودہ ابتری کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ اس ملت کو اغیار کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے بجائے علم و قلم کے ذریعے اس کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی جائے۔
گویا:
رات کے چوراہے پر، جاڑوں کی سرد راتوں میں، کسی گمنام مقتول کے پہلو سے، ایک سرد آہ اٹھتی ہے، تاریخ کے سرد اوراق پر، چاندنی سلگنے لگتی ہے، خنجر بولنے لگتا ہے، خون گفتگو کرتا ہے، میں صرف تکتا رہتا ہوں، مقتول اس لحظے مقتول تر ہو جاتا ہے، جب میں اسے کہتا ہوں کہ مجھے آپ کی زبان سمجھ نہیں آتی۔
خبر کا کوڈ : 229640
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

انتہائی خوبصورت کالم کی صورت میں شعور کو بیدار کرنے کی ایک قابل ستائش کوشش
اللہ رب العزت آپ کے قلم میں مزید تاثیر عطا فرمائے۔ آمین
United States
mashallah very nice
احسنتم
United Kingdom
Thought provoking Column Nazar bhai
Pakistan
Great Jazakallah Nazar bhai...........
Iran, Islamic Republic of
سید ضیاءالدین رضوی شہید کا یہی مشن تھا۔ نصاب تعلیم اور زبان کے مسئلے کو ہمارے مستقبل کے حوالے سے اولیت حاصل ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہم لوگ اس سے غافل ہیں۔
Iran, Islamic Republic of
nice article,unfortunately we are forgetting our language and social values gradually.

and A very Meaningful ending "Mjje Ap kee Zubaan samajj nahe attee"...
مجھے آپ کی زبان سمجھ نہیں آتی۔ واہ ۔۔۔
سوال یہ ہے کہ ہم اتنے ننھے منے کیوں ہیں کہ جب جس میکالے، بی بی سی، سی این این اور استعمار کا جی چاہتا ہے منہ اٹھا کے ہمیں اپنی راہ پہ لگا لیتا ہے اور ہم بھی آمنا و صدقنا کہتے ہوئے صدق دل و نیت سے اسے اپنا امام مان لیتے ہیں۔
ہم انشاءالله پھر عربی اور فارسی سیکھیں گے اور اپنے ملک کو پھر سے حقیقی اور اصل اسلامی قلعہ بنائیں گے، انشاءالله
good nazar bahi سید ضیاءالدین رضوی شہید کا یہی مشن تھا۔ نصاب تعلیم اور زبان کے مسئلے کو ہمارے مستقبل کے حوالے سے اولیت حاصل ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہم لوگ اس سے غافل ہیں۔
Pakistan
نذر حافی صاحب ملت تشیع کے بہت اچھے کالم نگار ہیں۔انسانی افکار کو جھنجورنے اور بیدار کرنے والے کالم تحریر فرماتے ہیں۔ قارئین ان کے ہر کالم کو ضرور پڑھیں۔
یقیناً ایسا ہی ہے کہ تعلیم اور زبان کے مسئلے کو ہمارے مستقبل کے حوالے سے اولیت حاصل ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہم لوگ اس سے غافل ہیں۔ نذر حافی صاحب ملت تشیع کے بہت اچھے کالم نگار ہیں۔ انسانی افکار کو جھنجورنے اور بیدار کرنے والے کالم تحریر فرماتے ہیں۔ قارئین ان کے ہر کالم کو ضرور پڑھیں۔
ہماری پیشکش