0
Thursday 2 May 2013 00:26

آپ اپنے دام میں صیاد آگیا

آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
تحریر: تصور حسین شہزاد

پوری دنیا میں جہاں بھی دہشت گردی اور بدامنی نے شہریوں کا سکون غارت کر رکھا ہے، اس دہشت گردی اور بدامنی کے تانے بانے ملائے جائیں تو ’’کُھرا‘‘ واشنگٹن ہی جائے گا۔ امریکا نے نائن الیون کے کامیاب ڈرامے کے بعد دنیا بھر میں جو فلم چلائی ہے اس پر ہر انسان یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ آخر کس بنیاد پر وحشی کنگ کانگ اس حد تک بھی جا سکتا ہے کہ ڈرون حملوں میں معصوم اور بےگناہ بچوں اور عورتوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔ جنگی اصول ہے کہ نہتوں، بچوں اور عورتوں پر حملہ نہیں کیا جاتا، لیکن امریکا نے اخلاقیات کی تمام حدیں پامال کر دی ہیں۔ دہشت گردی کی لگائی جانے والی آگ میں ہزاروں کی تعداد میں بےگناہ لوگ مارے جا چکے ہیں اور یہ سلسلہ ابھی تھما نہیں۔ اب بھی بم دھماکے ہو رہے ہیں، ان دھماکوں میں آج بھی بےگناہ لوگ ہی مارے جا رہے ہیں، لیکن تقدیر کا فیصلہ ہے کہ جو کسی کے لئے گڑھا کھودتا ہے وہ خود ہی اس میں گرتا ہے۔

لہو پھر لہو ہے گرتا ہے تو جم جاتا ہے 
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
 
بےگناہ مسلمانوں کے خون کی تاثیر ہے کہ آج امریکا خود دہشت گردی کی لگائی ہوئی آگ کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے۔ نائن الیون کے بعد امریکا نے جو آگ مسلم ممالک میں لگائی تھی، اس کے شعلے آج امریکا میں بھی پہنچ چکے ہیں۔ امریکا کی پالیسیوں کا ہی یہ ردعمل ہے کہ ایک جنونی نوجوان اٹھتا ہے اور سکول میں جا کر اندھا دھند فائرنگ کر دیتا ہے، جس میں درجنوں بچے اور اساتذہ اس کی دہشت گردی کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ یہ وہ مائنڈسیٹ ہے جو امریکا نے دوسری دنیا کے لئے بنایا تھا لیکن اس کو اب اپنے ہی گھر میں اس کا سامنا ہے۔ امریکا میں میراتھن ریس ہو رہی ہوتی ہے اور بم دھماکا ہو جاتا ہے۔ ایسے دھماکے پاکستان میں معمول ہیں اور میڈیا کا مزاج بھی ایسا ہو چکا ہے کہ ان دھماکوں کو اب عام اور روٹین کی خبر کے طور پر لیتا ہے لیکن جب یہی دھماکے امریکا میں ہونے والی میراتھن میں ہوتے ہیں تو پاکستان و مغربی میڈیا میں بھونچال آ جاتا ہے، لیڈ نیوز کے طور پر اس خبرکو شائع اور نشر کیا جاتا ہے لیکن یہاں وہی سوال کہ یہ دھماکے کیوں ہوئے؟ اس کا سادہ سا جواب ہے کہ یہ امریکی پالیسیوں کا مکافات عمل ہے۔

یہ سلسلہ ان دھماکوں پر تھما نہیں بلکہ دہشت گرد تو اوباما کی جان کے بھی دشمن ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ امریکی ریاستوں میں سفید فام امریکی، اوباما کو صدر تسلیم ہی نہیں کرتے اور وہ اس کوشش میں ہیں کہ سیاہ فام صدر کو منظر سے ہٹا دیا جائے۔ پچھلے دنوں اوباما کو زہر آلود خط ارسال کیا گیا لیکن اسے بروقت پکڑ لیا گیا۔ یہ سارے حربے مسلمان نہیں بلکہ امریکی خود کر رہے ہیں۔ امریکا اس وقت انتہائی گھمبیر حالات سے گزر رہا ہے۔ اوبابا انتظامیہ نے فوج میں کمی کی ہے بہت سے فوجیوں کو نوکریوں سے فارغ کیا گیا ہے۔ ان فارغ ہونے والے فوجیوں میں بھی حکومت کے خلاف بغاوت پائی جا رہی ہے، اس کے علاوہ سفید فام ریاستوں میں بھی بغاوت کا عنصر بدرجہ اتم موجود ہے۔ جہاں خود امریکی، امریکا کی جڑیں کاٹنے میں مصروف ہیں، وہاں یہودی لابی کی امریکا مخالف سرگرمیاں بھی کسی سے پوشیدہ نہیں، امریکا میں مقیم یہودی کوئی نہ کوئی دہشت گردی کی واردات کر کے امریکا کو مسلمانوں کے خلاف مشتعل کرتے رہتے ہیں۔

اس حوالے سے امریکا میں ہونے والی دہشت گردی میں یہودیوں کا بھی بہت زیادہ عمل دخل ہے۔ ایران کے ایٹمی پروگرام نے بھی امریکا کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں اور امریکا ایٹم بم کا پروپیگنڈہ کر کے عالمی برادری کو بالعموم اور عرب دنیا کو بالخصوص ایران سے ڈرا کر اپنا اسلحہ فروخت کر رہا ہے۔ تمام عرب ریاستوں میں امریکا اپنا اسلحہ صرف اس بنیاد پر فروخت کر رہا ہے کہ ایران پورے عرب پر قبضے کا خواب دیکھ رہا ہے اور ہمارے عرب بھائی اتنے بھولے ہیں کہ وہ امریکا کی باتوں میں آ کر اسلحہ کے ڈھیر لگا رہے ہیں اور اس سے امریکا کی معیشت کو اچھا خاصا فائدہ ہو رہا ہے۔ جہاں امریکا عربوں میں ایران کا خوف بٹھا رہا ہے وہاں سنگا پور، فلپائن، آسڑیلیا اور جاپان کو چین سے خوف زدہ کر رہا ہے اور ان ریاستوں کو بھی بھاری مقدار میں اسلحہ فروخت کر رہا ہے۔ امریکا جھوٹے اور بےبنیاد پروپیگنڈے سے اپنی دکان چمکا رہا ہے۔

امریکا نے اسی حوالے سے سنگا پور، فلپائن ، آسڑیلیا اور جاپان میں اپنے اڈے بھی قائم کر رکھے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان آج کل خصوصی طور پر امریکا کا ہدف بنا ہوا ہے جہاں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ دہشت گردی کی کوئی واردات نہ ہو۔ اس حوالے سے دوسرے ممالک میں دہشت گردی کی آگ لگانے والا امریکا خود بھی اس آگ کی تپش محسوس کرنے لگ گیا ہے اور دہشت گردی کے واقعات امریکا میں بھی ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ یہ مکافات عمل ہے۔ امریکا اگر چاہتا ہے کہ اس کی تمام ریاستوں اور شہروں میں امن و امان ہو تو اسے پوری دنیا میں قائم اپنے اڈے ختم کرنے ہوں گے۔ ان اڈوں پر خرچ ہونیوالے اربوں ڈالر امریکی عوام کی بہتری پر خرچ کرنا ہوں گے۔ دوسروں کے گھروں میں آگ لگانے کی عادت چھوڑنا ہو گی ورنہ وہ شعلے اب امریکا تو پہنچ گئے ہیں، دنیا میں دہشت گردی کا سلسلہ نہ رکا تو یہ آگ ممکن ہے امریکا کو بھی جلا دے۔ اب صیاد خود اپنے دام میں آ چکا ہے۔ اسے آپ ہی اپنی اداؤں پر غور کرنا ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 259821
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش