0
Thursday 30 May 2013 13:00

پاکستان اور ایران بہترین اتحادی ہیں

پاکستان اور ایران بہترین اتحادی ہیں
تحریر: نصرت مرزا 

پاکستان کے آٹھ صحافی ایران کے صدارتی انتخابات کے ایک مرحلے کو اور ایران کی ترقی کو بچشم خود دیکھنے کے لئے ایرانی حکومت کی دعوت پر17 مئی 2013ء کو کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے ایک تھکا دینے والے سفر کے بعد تہران پہنچے۔ ازراہِ شفقت اور محبت ساتھیوں نے مجھے اپنا سربراہ بنا لیا۔ جن لوگوں سے ملاقات ہوئی ان میں رامین مہمان پرست ترجمان اور نائب وزیر برائے ملک ڈیموکریسی، اسد اللہ پارلیمینٹ میں پاک ایران دوستی کے سربراہ، پریس ٹی وی کے حامد رضا عمادی، تہران ٹائمز اور خراساں اخبار کے مدیران، مہر نیوز ایجنسی کے سربراہ، ننوٹیکنالوجی کے سیکریٹری جنرل پروفیسر سعید سرکار شامل تھے۔ مشہد میں امام علی رضا (ع) کی زیارت ایرانی مہمانوں کے لئے لازمی جزو ہے۔
 
وفد کے ارکان نے پاکستانی سفیر جناب بابر اور مشہد میں پاکستان کے قونصل جنرل قاضی حبیب الرحمن سے بھی ملاقاتیں کیں۔ میں نے ایرانی میزبانوں کو اپنی تین کتابیں چھٹی عرب اسرائیل جنگ، پاک ایران اسٹرٹیجک اتحادی اور Pakistan Most Bullied Nation But Resilient پیش کیں۔ ان ملاقاتوں سے پاک ایران تعلقات کے کئی پہلووں سے واقفیت ہوئی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان مہمان پرست کا کہنا تھا کہ میں نے کچھ ماہ پہلے پاکستان کا دورہ کیا تھا، جہاں مجھے بہت پذیرائی ملی اور میں اس نتیجے پر پہنچا کہ پاکستان ہی وہ ملک ہے جو ایران کا بہترین اتحادی ہوسکتا ہے۔ ماضی میں ہم نے ایک دوسرے کی مدد کی ہے مگر طاغوتی طاقتوں نے ہمیشہ جبر کے ذریعے ہمیں دور رکھنے اور ایران اور پاکستان کے درمیان خون کی لکیر کھینچنے کی کوشش کی، مگر وہ ناکام ہوا اور بالآخر پاکستان اور ایران قریب آگئے۔

پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبہ کا افتتاح بھی ہوگیا۔ اغیار مسلمانوں کا دُنیا بھر میں بے دریغ خون بہا رہا ہے۔ مسلک اور لسان کے حوالے سے تفریق پیدا کر رہا ہے مگر ہمیں دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متحد ہو کر اِس عمل کو روک دینا چاہئے اور اس کی اجازت نہیں دینا چاہئے کہ وہ ہمارے عوام پر اقتصادی دباوٴ بڑھائے۔ ایٹمی اجارہ داری کو قائم رکھنے کے لئے دھمکیاں دے یا دُنیا بھر میں مسلمانوں کا خون بہائے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف یہ بلکہ پاکستان اور ایران ایک جیسے خطرات سے دوچار ہیں اور امریکہ اور یورپ کو ہمارے حقوق کا احترام کرنا چاہئے۔ پاکستانی وفد کے ارکان نے سوال کیا کہ آپ انڈیا کے بارے میں کیا خیالات رکھتے ہیں۔ انہوں نے وہی موقف دہرایا جو چینی خطے کے تمام ممالک بشمول پاکستان کو سمجھاتے رہے ہیں کہ اگر ہمیں امریکہ کے اثر کو خطے میں کم کرنا ہے تو ضروری ہے کہ انڈیا کو تنہا نہ چھوڑیں بلکہ اُس کو ساتھ رکھیں یا رکھنے کا تاثر دیں ورنہ امریکہ اُس کو استعمال کرے گا۔
 
انہوں نے کہا کہ ایران میں نوجوانوں کی تعداد 60 فیصد تک ہے تو میں نے اُن سے عرض کی کہ پاکستان کی قوم میں 65 فیصد تک نوجوانوں کی تعداد ہے، دونوں قومیں نوجوان ہیں اور مل کر طاغوتی طاقتوں کی یلغار کو روک سکتی ہیں۔ ہمارا یہ کہنا تھا کہ پاکستان نے امریکہ کی کئی سختیوں کو جھیلا ہے، اس کی پابندیوں کا مقابلہ کیا ہے اور آخرکار اپنا لوہا منوا لیا ہے۔ ہم دبے ہوئے نظر آئے مگر بالآخر سرخرو ہو کر ابھرے بلکہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس نے امریکہ جیسی سپر طاقت پر سات ماہ تک پابندیاں لگائیں کہ اس کے ہوش ٹھکانے آگئے اور پاکستان کو وہ توقیر و عزت دینے پر مجبور ہوا جو پاکستان کا حق تھا۔ اگرچہ ہمارے پاس تیل نہیں تھا اور نہ ہی ہمارے پاس معدنی دولت تھی بلکہ ہم ایک غریب ملک نظر آتے ہیں، مگر اپنی خودمختاری پر کوئی سودا نہیں کیا۔
 
اسد اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان اسٹرٹیجک تعلقات دونوں ملکوں کے لئے باعث افتخار و طاقت کا مظہر ہیں۔ ہم خطہ میں اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق جینا چاہتے ہیں اور ایک دوسرے سے تجارت کرکے، سیاحت و ثقافت کے راستے تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ میں نے جوابی گفتگو میں علامہ اقبال کا وہ شہرہ آفاق شعر پڑھا۔
تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا
شاید کرہٴ ارض کی تقدیر بدل جائے

میں نے عرض کیا کہ پاکستان نے مشکلات پر قابو پا کر پاک ایران دوستی کو پروان چڑھایا۔ شام کے معاملے میں وہ ایران کا ساتھ دے رہا ہے۔ اغیار کو ایران کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دے رہا ہے اور ساتھ ساتھ ایران پاک گیس لائن کو امریکی دباوٴ کو رد کرکے بچھا رہا ہے، جو ہماری ضرورت اور ایران کے لئے تنہائی سے نکلنے کا موجب بن جائے گا۔ شام میں پاکستان کی حمایت اس لئے ہے کہ امریکہ شام کے بعد پاکستان اور ایران کا رُخ کرے گا۔ دونوں ملکوں کی سرحدوں میں تبدیلی کا خواہاں ہے، جو پاکستان و ایران کو قبول نہیں ہے۔ یہ وقت ہے کہ علاقائی طاقتیں جن میں پاکستان، ایران، افغانستان، چین اور روس شامل ہیں مل کر علاقائی امن کو فروغ دیں، دہشت گردی کو شکست دیں۔
 
روزنامہ ”خراساں“ کے ایڈیٹر پاک ایران کے نئے تعلقات سے لاعلم تھے۔ اُن کی معلومات میں اضافہ کرنا پڑا جبکہ تہران ٹائمز انگریزی اخبار اور نینو ٹیکنالوجی کے جنرل سیکریٹری سے ملاقاتیں انتہائی خوشگوار رہیں، ایران نے نینو ٹیکنالوجی میں ترقی کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکی پابندیوں کے شکر گزار ہیں جس نے ہمیں بااعتماد اور خودمختار بنا دیا اور جدید ٹیکنالوجی کے حصول میں کوشش کرکے کامیابی حاصل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سرطان کے مرض کا وہ انجکشن جو امریکہ میں 700 ڈالر کا ہے وہ ہم نے خود اپنی صلاحیتوں سے بنایا اور اب 267 ڈالر میں بیچتے ہیں اور وہ انجکشن اس بُرے اثرات سے پاک ہے، جو امریکی انجکشن کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ پانی کے صاف کرنے کے معاملے میں بھی ہم بہت آگے بڑھ گئے ہیں۔ کئی اور کاموں میں ہماری ترقی ضرب المثال ہے، انہوں نے نمائش میں رکھی ہوئی چیزیں ثبوت کے طور پر پیش کیں۔
 
یہ تھکا دینے والا مگر خوشگوار دورہ تھا۔ جس نے پاک ایران تعلقات کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان کے سفیر اور قونصل جنرل کا خیال تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان ”موجودہ تعلقات کی سطح“ بھی کافی امید افزا ہے اور اُس کو برقرار رکھنا چاہئے۔ المختصر پاکستانی وفد نے پاکستان کے سفیر کا کام سرانجام دیا اور پاک ایران دوستی میں رنگ گہرے کئے۔ باقی تفصیل ایک اور کالم کا تقاضا کرتی ہے۔
"روزنامہ جنگ"
خبر کا کوڈ : 269008
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش