0
Saturday 12 Jun 2010 09:46

ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں

ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں
احسان اللہ ثاقب
 بالآخر امریکہ کی شبانہ روز کاوش کے نتیجے میں اقوام متحدہ نے چوتھی بار ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں،مگر ترکی اور برازیل نے ان کی مخالفت کی ہے اور لبنان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔بقول اکبر الہ آبادی
رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں
گزشتہ کئی سالوں سے امریکہ کا ایران کے ساتھ ایٹمی معاملات پر تنازعہ جاری ہے،وہ سر توڑ کوشش کر رہا ہے کہ کسی بھی صورت تہران ایٹمی کلب میں شامل نہ ہو سکے۔اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے واشنگٹن اپنے مغربی حلیفوں کے ساتھ مل کر نہ صرف ایران کو حملے کی دھمکیاں دے چکا ہے،بلکہ کئی مرتبہ سلامتی کونسل کے تھانے میں جا کر تہران کے خلاف رپٹ بھی درج کروا چکا ہے کہ یہ اسلامی ملک ایٹمی توانائی کو پرامن مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔اس سلسلے میں متعدد بار مغربی ممالک نے ایران کو معاشی پابندیوں کا نشانہ بھی بنایا ہے،مگر ایران کے حوصلے کی داد دینا پڑتی ہے کہ اس نے تمام تر رکاوٹوں اور دشواریوں کے باوجود اپنا پرامن ایٹمی پروگرام جاری رکھا ہوا ہے۔حال ہی میں ایران نے ترکی اور برازیل کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں،جس کے تحت وہ 1200 کلو گرام (2640 پاونڈ) ہلکا افزودہ یورینیم ترکی کے سپرد کر کے اس کے بدلے میں تحقیقی ری ایکٹر کے لئے 20 فیصد افزودہ یورینیم حاصل کرے گا،مگر اس کے باوجود امریکہ مطمئن نہیں ہوا اور وہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے،اس نے ایران ترکی اور برازیل کے مابین ہونے والا سہ فریقی معاہدہ بھی مسترد کر دیا ہے۔ 
یاد رہے کہ یہ معاہدہ ایران کے صدر محمود احمدی نژاد،برازیل کے صدر لوئیس اتاشیو لولاڈی سلوا اور ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردگان کے درمیان منعقدہ مذاکرات کے بعد عمل میں آیا ہے۔ایٹمی معاملات میں امریکہ نے بین الاقوامی سطح پر اپنی دوغلی حکمت عملی جاری رکھی ہوئی ہے،مگر اسے یہودی لابی کا پروردہ اسرائیل کا ایٹمی پروگرام کبھی نظر نہیں آیا اور نہ ہی کبھی انکل سام نے اس کی مذمت کی ہے،مگر جب ایران کے ایٹمی گلشن میں ایک پتہ بھی حرکت کرتا ہے تو وہ شور مچا دیتا ہے۔
اب امریکہ نے ایران کے ایٹمی پروگرام پر ایک اور ضرب لگانے کے لئے اقوام متحدہ میں قرارداد کا ایک مسودہ پیش کیا تھا،جس کے تحت اسلامی ملک ایران کو پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔پابندیوں کی روشنی میں دیگر ممالک کو ایران کے ہاتھوں جنگی ساز و سامان فروخت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ ایران کو بیلسٹک میزائل تیار کرنے سے روکا گیا ہے۔ایرانی سامان لے جانے والے بحری جہازوں کی تلاشی لینے کی اجازت دی گئی ہے،تمام ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسے اقدامات کی نشاندہی کریں،جن کے تحت ایران معاشی پابندیوں سے بچنے کی کوشش کرے،مثلاً ایرانی شپنگ لائنز کے بحری جہازوں کے نام کی تبدیلی،ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق ایرانی رقومات کی ترسیل کو روکیں۔علاوہ ازیں اپنی سرزمین پر ایرانی بینکوں کو سرگرمیاں جاری رکھنے نہ دیں۔ 
قرارداد کے مسودے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ماہرین کا ایک پینل تشکیل دیا جائے،جو ایران پر لگائی جانے والی اقتصادی و دیگر پابندیوں پر عملدرآمد کی نگرانی کرے۔برازیل اور ترکی نے ایک خط میں سلامتی کونسل کے اراکین سے کہا ہے کہ اقوام متحدہ ایران پر پابندیاں نہ لگائے بلکہ اس کے ساتھ مذاکرات کر کے مسئلے کا حل تلاش کرے۔برازیل کے وزیر خارجہ سیلسو ایموریم نے کہا ہے کہ نئے معاہدے نے پرامن حل کے لئے امکانات روشن کر دیئے ہیں۔لمحہ فکریہ ہے کہ اس موقع پر اسلامی دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔او آئی سی اور عرب لیگ جیسی مسلم تنظیمیں مصلحت کا شکار دکھائی دیتی ہیں۔ بقول اقبال
بے معجزہ دنیا میں ابھرتی نہیں قومیں
جو ضرب کلیمی نہیں رکھتا وہ ہنر کیا
خبر کا کوڈ : 28114
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش