QR CodeQR Code

پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا

10 Sep 2013 21:38

اسلام ٹائمز: افسوس صد افسوس کہ اسلام آباد میں منعقد ہونے والی یہ نام نہاد کانفرنس دہشت گردی کے شکار ہونے والے خاندانوں کی اشک شوئی کے لئے ایک قرارداد بھی پاس نہیں کرسکی، اس پوری کانفرنس میں کسی نے قاتلوں سے قصاص لینے، فسادیوں کو تختہ دار پر لٹکانے اور ظالموں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کی قرارداد پیش نہیں کی۔


تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@yahoo.com 

گذشتہ روز وزیراعظم ہاوس میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کانفرنس کے ایجنڈے میں دہشت گردی کے شکار لوگوں کے حوالے سے کوئی منصوبہ یا پروگرام شامل نہیں تھا، بلکہ اس کانفرنس کا اصلی مقصد امریکی اور سعودی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے طالبان کے ذریعے محفوظ راستہ فراہم کرنا تھا۔ جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ میاں نواز شریف کون ہیں؟ ان کا ماضی کیسا ہے اور وہ کن لوگوں کی مدد اور اشارے سے برسرِ اقتدار آئے ہیں۔ لہذا ان سے یہ سب کچھ بعید نہیں تھا۔
امریکہ، طالبان اور میاں نواز شریف کے گٹھ جوڑ کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ جب سے میاں نواز شریف برسرِاقتدار آئے ہیں کچھ خطرناک دہشت گرد تو جیلوں پر حملوں کے نتیجے میں فرار کر رہے ہیں اور کچھ خطرناک افغان طالبان کو باقاعدگی سے سرکاری طور پر رہا کیا جا رہا ہے۔ جیسا کہ ابھی عنقریب ہم سب کو ملا برادر کی رہائی کی خبر بھی ملنے والی ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ان دہشت گردوں کو افغان حکومت کے حوالے نہیں کیا جا رہا بلکہ انہیں انہی کے ٹولوں اور لشکروں میں واپس بھیجا جا رہا ہے۔
ذرا سوچئے تو! اگر یہ سب کچھ ہو ہی رہا ہے تو پھر ایسے میں ہماری حکومت کو آل پارٹیز کانفرنس منعقد کروانے کی کیا ضرورت تھی؟ اس سوال کے جواب سے پہلے ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ یہ پہلی اور آخری کانفرنس نہیں تھی بلکہ ابھی تو آغاز ہے۔ اس طرح کی کانفرنسیں اب پورے ملک میں کروائی جائیں گیں۔

اس کانفرنس کے انعقاد کے مقصد کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم عالمی تناظر میں رائے عامہ کا مطالعہ کریں۔ رائے عامہ کو دیکھنے اور پرکھنے سے صاف پتہ چلتا ہے کہ گذشتہ چند سالوں میں امریکہ، سعودی عرب، اسرائیل اور نام نہاد جہادیوں کے خلاف پوری دنیا میں اور خصوصاً پاکستان میں لوگوں کے اندر شدید نفرت پیدا ہوئی ہے۔ گذشتہ چند سالوں میں حالات جتنے ابتر ہوئے ہیں، لوگوں نے اسی قدر فرقہ واریت اور علاقائیت سے ہٹ کر مسائل کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔ حتیٰ کہ طالبان اور القاعدہ سے وابستہ لوگوں میں بھی ایسے افراد بکثرت پائے جاتے ہیں جو امریکہ اور سعودی عرب کی سازشوں کو بخوبی جان چکے ہیں۔ 

اب لوگ خواہ کسی بھی طبقے، فرقے یا دین و مکتب سے تعلق رکھتے ہوں، وہ امریکہ اور سعودی عرب سے سخت نالاں ہیں۔ لوگ نفرت کرتے ہیں جھوٹے جہادی نعروں سے، لوگ چاہتے ہیں کہ دہشت گردوں کو دہشت گرد کہا جائے اور انہیں قرار واقعی سزائیں دی جائیں۔ جن کے بچے خودکش دھماکوں میں مارے گئے، جن کے سہاگ دہشت گردوں نے اجاڑ دیئے، جن کے گھروں کے چولہے دہشت گردی نے بجھا دیئے، جن کے عزیزوں کے گلے کاٹے گئے، جن کے بچوں کو گاڑیوں سے اتار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔۔۔ وہ سب لوگ قصاص چاہتے ہیں۔۔۔ جی ہاں قصاص چاہتے ہیں۔۔۔

امریکہ اور سعودی عرب کے پاس ان کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے اس وقت اور کوئی چارہ نہیں کہ وہ عوام میں اپنے خلاف پائے جانے والے غم و غصے کو کم کریں۔ چنانچہ میاں نواز شریف ان کانفرنسوں کے ذریعے طاغوت کی ڈوبتی کشتی کو سہارا دینا چاہتے ہیں۔ اس وقت نواز حکومت کا سارا ہم و غم یہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح ایسا ماحول بنایا جائے، تاکہ لوگوں کے دلوں میں امریکہ، سعودی عرب اور طالبان کے خلاف نفرت کو کم کیا جاسکے، تاکہ امریکہ آسانی کے ساتھ اس خطے میں طالبان کی مدد سے اپنے مخالفین کے خلاف کارروائیاں جاری رکھ سکے۔ میاں صاحب اور ان کے حواریوں کو خبر ہونی چاہیے کہ اب زمانہ بہت ترقی کرچکا ہے اور لوگ آپ کی حکومت کے اسرار و رموز کو کافی حد تک جان چکے ہیں۔ اب لوگوں میں نام نہاد جہادیوں، امریکہ اور سعودی عرب کے خلاف پائی جانے والی نفرت کو کانفرنسوں سے ختم نہیں کیا جاسکتا۔

افسوس صد افسوس کہ اسلام آباد میں منعقد ہونے والی یہ نام نہاد کانفرنس دہشت گردی کے شکار ہونے والے خاندانوں کی اشک شوئی کے لئے ایک قرارداد بھی پاس نہیں کرسکی، اس پوری کانفرنس میں کسی نے قاتلوں سے قصاص لینے، فسادیوں کو تختہ دار پر لٹکانے اور ظالموں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کی قرارداد پیش نہیں کی۔ ایک پاکستانی ہونے کے ناطے میاں نواز شریف کے ماضی کو دیکھتے ہوئے ہمیں ان سے ایسی ہی کانفرنسوں کی امید رکھنی چاہیے اور دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کی خاطر ان کی تگ و دو کے بارے میں فقط اتنا ہی تبصرہ کافی ہے کہ
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا


خبر کا کوڈ: 300567

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/fori_news/300567/پہنچی-وہیں-پہ-خاک-جہاں-کا-خمیر-تھا

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org