0
Saturday 4 Jan 2014 20:11

مفتی منیر معاویہ کا قتل سپاہ صحابہ کے داخلی اختلافات کا شاخسانہ

مفتی منیر معاویہ کا قتل سپاہ صحابہ کے داخلی اختلافات کا شاخسانہ
تحریر: جی اے حیدری

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں سیکٹر آئی ایٹ تھری میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے مقامی جنرل سیکرٹری مفتی منیر معاویہ اپنے ساتھی سمیت ہلاک ہوگیا۔ کل اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ تھری میں 2 نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے کار پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کار میں سوار مفتی منیر معاویہ اور اس کا ساتھی محمد اسد محمود موقع پر ہی ہلاک ہوگئے، تاہم ملزمان فائرنگ کرنے کے بعد باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ ملزمان فائرنگ کرنے کے بعد راولپنڈی فیض آباد کی طرف فرار ہوئے، دونوں افراد کو  مسجد معاذ بن جبل  سے واپس جاتے ہوئے نشانہ بنایا گیا۔

واقعے کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر جائے حادثہ کا معائنہ کیا اور شواہد جمع کرنے کے بعد تحقیقات شروع کر دیں ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کو گرفتار کرنے کے لئے شہر میں ناکہ بندی کر دی گئی ہے، امید ہے انہیں جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔ اس واقعہ کے بعد یوں دکھائی دیتا ہے کہ پاکستان میں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور اس سلسلے میں ایک فرقہ پرست کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ پیش پیش ہے۔ لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ اس جماعت کے ایجنڈے اور کام کی نوعیت کو سمجھنے کے باوجود حکومت اس جماعت پر ہاتھ نہیں ڈال رہی، جس کیوجہ سے یہ جماعت ہر روز گستاخ سے گستاخ تر ہوتی جا رہی ہے۔ اس جماعت کی جانب سے کچھ اس قسم کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں جسے پاکستان کی کوئی بھی حکومت پورا نہیں کرسکتی۔ اس لئے کہ یہ مطالبات نہ تو مذھبی ہیں اور نہ ہی سیاسی، بلکہ یہ مطالبات پاکستانی قانون کے منافی ہیں۔

کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کا شروع دن سے ہی ایک ایجنڈا رہا ہے کہ پاکستان کے حالات کو ناامن کیا جائے اور ہم نے دیکھا کہ مختلف حیلے بہانوں سے اس تکفیری جماعت نے حالات کو خراب کرنے کی کوشش  کی۔ تاہم کچھ عرصے تک اس جماعت میں شدید اختلافات کی وجہ سے اس کی سرگرمیاں کچھ ماند پڑ گئی تھیں، لیکن اختلافات کے باوجود اس جماعت نے اس کی ہوا کسی کو لگنے نہیں دی، تاہم آہستہ آہستہ ان کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے اور نوبت لڑائی جھگڑے تک جا پہنچی۔ جس کی وجہ سے اس جماعت کے رہنما اور کارکن ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگئے اور کہا جاتا ہے کہ کل اسلام آباد میں مفتی منیر معاویہ اور اس کے ساتھی کا قتل بھی اس تکفیری جماعت کے شدید اندرونی اختلافات کی وجہ سے ہوا، اس لئے بھی کہ کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے بعض کارکنوں اور رہنماوں کا کہنا ہے کہ مفتی منیر معاویہ نے گرفتاری کے موقع پر پولیس کو سانحہ راولپنڈی کے تمام حقائق بتا دیئے تھے جو جماعت کے خلاف جاتے ہیں۔
 
رہائی کے صرف ایک دن بعد ان کا قتل اس لئے بھی مشکوک ہے کہ اس کی رہائی کا علم صرف اس کی جماعت کے لوگوں کو تھا اور ان اختلافات اور مفتی منیر معاویہ کے قتل میں اس کی اپنی جماعت کے لوگوں کے ملوث ہونے پر مہر تائید اس کی نماز جنازہ سے بھی لگائی جاسکتی ہے کہ جس میں کسی بھی مرکزی رہنما نے شرکت نہیں کی، حالانکہ ان کے پاس نماز جنازہ میں شرکت کرنے کیلئے کافی وقت تھا۔ بہرحال اس بار بھی یہ جماعت اس قتل سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اور اب دیکھنا یہ ہے کہ اسے اس بار اس میں کتنی کامیابی ملتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 337532
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش