0
Friday 24 Jan 2014 23:27

عالمی وحدت کانفرنس میں رہبر معظم کے خطاب کی جھلکیاں

عالمی وحدت کانفرنس میں رہبر معظم کے خطاب کی جھلکیاں
ترتیب و تزئین: جاوید عباس رضوی

تہران میں اس ہفتے ’’ہفتہ وحدت‘‘ کی مناسبت سے 27ویں بین الاقوامی وحدت کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں 50 سے زیادہ اسلامی ممالک کے علماء کرام اور دانشوروں نے شرکت کی، کانفرنس کے اختتام پر رہبر انقلاب اسلامی نے عصر حاضر میں امت مسلمہ کو درپیش مسائل و مشکلات اور اس سلسلے میں علماء اور دانشوروں کی ذمہ داریوں کی وضاحت کرتے ہوئے کچھ اہم نکات کو بیان فرمایا، جو قابل توجہ ہیں۔ نکتہ اول یہ تھا کہ دشمنان اسلام نے اب تک بہت کوششیں کیں، تاکہ مسلمانوں کے ذہنوں سے فلسطین کا مسئلہ فراموش کر دیا جائے، لیکن مسلمانوں نے اپنی رفتار اور عمل سے ثابت کر دیا کہ انکے ذہنوں میں فلسطین کا مسئلہ زندہ ہے اور وہ اس مسئلہ کو بھولنے والے نہیں ہیں( ظاہراً رہبر معظم کا اشارہ عالمی سطح پر حرکت کی طرف تھا)، لہذا جب اسلام دشمن قوتیں اس مقصد میں ناکام ہوئی تو انہوں نے مسلمانوں کے اندر اپنے کٹھ پتلیوں اور نوکروں کے ذریعہ اختلافات ایجاد کرکے ان میں داخلی جنگ چھیڑ دی، استعمار کے اشاروں پر اسلام اور شریعت کے نام پر مسلمانوں میں شدت پسندی وجود میں آگئی اور ایک خاص گروپ نے سارے مسلمانوں پر کفر کا لیبل لگا کر مسلمانوں کو 2 حصوں میں تقسیم کردیا، صد افسوس کہ اس گروہ کی توجہ مسلمانوں کے اصلی دشمن یعنی اسرائیل سے ہٹ کر اندرونی مسائل کی طرف مرکوز ہوگئی۔

رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ وہ اسلام جو ہمیں اتحاد کا درس دیتا ہے، وہ اسلام جو ہمیں ایک دوسرے پر مہربان رہنے کا درس دیتا ہے، یہ لوگ آگئے اور ان دستورات کی مخالفت کرکے خود مسلمانوں کے خلاف لڑنے لگے اور خود ہی مسلمانوں کے گریبان گیر ہوگئے، رہبر معظم انقلاب اسلامی کی نگاہ میں اس گروہ کو مالی اور ہتھیاروں کی مدد کرنے کا دوسرا مقصد پوری دنیا کے سامنے اسلام اور مسلمانوں کو ذلیل کرنا ہے، حقیقت بھی یہی ہے جب دنیا کی میڈیا کے سامنے ایک مسلمان دوسرے مسلمانوں کو نہایت بے دردی کے ساتھ قتل کرکے اسکے جگر کو چیر کر چبا رہا ہے یا اسکے بدن کو آپس میں بانٹا جا رہا ہے تو دوسروں کی نظروں میں اسلام تو گرے گا ہی اور ساتھ ہی ساتھ کیا دنیا کے لوگ یہ نہیں کہیں گے کہ یہ لوگ کتنے درندے ہیں۔
 
آج کا دور انٹرنیٹ کا دور ہے، جو کچھ بھی دنیا میں ہوتا ہے وہ فوراً منظر عام پر آجاتا ہے، کچھ مہینے پہلے انٹرنیٹ کے ذریعہ کچھ وحشی اور درندوں جیسی حرکتوں پر مبنی تصویریں قابل مشاہدہ تھیں اور جس نے بھی ان تصویروں کو دیکھا ہوگا وہ ضرور رہبر انقلاب اسلامی کی فرمایشات کی تصدیق کرے گا، حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اسلامی ممالک میں استکباری حکومتوں کی جانب سے تکفیری دہشتگردوں کیلئے جاری ہمہ جہتی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان تکفیری گروہوں کے مقابلے میں، جو عالم اسلام کیلئے ایک بڑا خطرہ ہیں، مکمل ہوشیاری کی ضرورت ہےِ۔

ولی امر مسلمین کی تقریر کا دوسرا نکتہ، موجودہ صورتحال میں علماء اسلام اور دانشوروں کی ذمہ داریوں کے متعلق تھا، انہوں نے علماء اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور سیاسی طور متحرک افراد پر زور دیا کہ وہ ملتوں کو اسلام دشمن طاقتوں کے منحوس اہداف سے باخبر کریں، انہوں نے اس ضمن میں فرمایا کہ اسلام ہم سے چاہتا ہے کہ اپنی ملتوں اور قوموں پر اعتماد اور بھروسہ کریں، نہ کہ دشمن پر، ملت نے ہی ایران میں استعمار کی بساط پلٹ دی۔ رہبر مسلمین جہاں کا تیسرا نکتہ امت مسلمہ کے پاس موجودہ ظرفیت (potential) کی طرف اشارہ تھا، انہوں نے اس سلسلے میں فرمایا کہ مسلمانوں کے پاس بزرگوں کی قیمتی میراث اور درخشان تاریخ کے علاوہ بے شمار اور بےمثال اقتصادی وسائل موجود ہیں۔ لہذا اگر ان خداداد وسائل سے استفادہ کیا جائے اور اپنی قوموں پر اعتماد اور بھروسہ کیا جائے اور باہمی اتحاد و اخوت کی رعایت کی جائے تو عزت و سربنلدی ہمارے نصیب میں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مسلمان قوموں کو چاہیے کہ اپنے اندر فکری آزادی پیدا کریں اور سیاسی آزادی کے حصول کے ذریعے شریعت اسلامی کے مطابق دینی اور عوامی حکومتوں کے قیام کے ذریعے خود کو اسلام کی منظور نظر آزادی کی منزل پر پہنچائیں، رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عالمی استکبار، گذشتہ 65 برسوں سے فلسطین کا نام ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، مگر کبھی کامیاب نہیں ہوسکا اور حزب اللہ لبنان کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی مسلط کردہ 33 روزہ جنگ اور اسی طرح غزہ کے خلاف اس کی مسلط کردہ 22 روزہ اور 8 روزہ جنگ میں مسلمانوں نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ وہ ایک زندہ قوم ہیں اور وہ امریکی سرمایہ کاری کے باوجود غاصب اور جعلی صیہونی حکومت کو طمانچہ لگانے میں کامیاب رہی ہے۔

آخر پر آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے مسلمانان عالم کو اللہ تعالٰی کے فضل و کرم پر امید رکھنے اور موجودہ مشکلات سے مایوس نہ ہونے کی ضرروت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ ہم (ایرانی قوم) 35 برس سے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے ہوئے ہیں، جتنا دشمن سے ہوسکا ہے اس نے دشمنی و عداوت کی، لیکن وہ ہمارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکے، اسلامی نظام دن بہ دن مضبوط اور مستحکم ہوتا جا رہا ہے، اور ہر روز ترقی کے نئے مراحل طے کر رہا ہے، بالکل اسی طرح عالمی سطح پر بھی مسلمان خصوصاً نوجوان نسل بیدار ہو رہی ہے اور امید ہے کہ یہ بیداری بڑھ جائیگی اور مسلمانوں کا مستقبل گذشتہ سے بہتر ثابت ہوگا، رہبر انقلاب اسلامی نے بیداری و آگاہی کو مسلمانوں کی سعادت کا واحد ذریعہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی ملکوں کے بے نظیر وسیع‏ قدرتی ذرائع، ممتاز جغرافیائی پوزیشن، گرانقدر تاریخی میراث اور اقتصادی و معاشی ذرائع، اتحاد و وحدت اور یکجہتی کے زیر سایہ مسلمانوں کو عزّت و احترام اور ارتقاء کی منازل پر پہنچا سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 344400
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش