0
Saturday 25 Jan 2014 00:31

میاں صاحب، دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ملکی مفاد میں ہے

میاں صاحب، دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ملکی مفاد میں ہے
تحریر: تصور حسین شہزاد

سول اور عسکری قیادت نے دہشت گردی کی تیز رفتار لہر کے پیش نظر فیصلہ کیا ہے کہ اب اس کی انسداد اور روک تھام کیلئے فیصلہ کن اقدامات کئے جائیں۔ اس کیلئے باہمی صلاح مشورے سے طے پایا ہے کہ سکیورٹی فورسز کو ملک دشمنوں کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے فری ہینڈ دیا جائے اور ریاستی عملداری یقینی بنانے، نجی و قومی املاک کی حفاظت اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدام لئے جائیں۔ اعلیٰ سطح کے ایک اجلاس میں عسکری قیادت نے حکومت کو بتایا کہ وہ ملک و قوم کے تحفظ کیلئے ہر طرح سے تیار ہے جس پر وزیراعظم نوازشریف نے بھی واضح کیا کہ حکومت کی مذاکرات کی پیشکش کو کمزوری پر محمول نہ کیا جائے۔ ملکی سلامتی پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ ایک طویل عرصے کے انتظار کے بعد حکومت کی طرف سے وقت کی نزاکت کے پیش نظر فیصلے لئے گئے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے حکومت میں آنے کے بعد ہر ممکن حد تک کوشش کی تھی کہ وہ قومی سطح پر سیاسی و مذہبی قیادت کے درمیان شدت پسندوں کے دہشت گردانہ عزائم کا مقابلہ کرنے کیلئے یکسوئی پیدا کر لیں مگر ان کی بار بار صلح جویانہ کوششوں کو وزیراعظم کی کمزوری سمجھا جاتا رہا جس کا فائدہ شدت پسندوں نے اٹھایا اور وہ مذاکراتی عمل کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کر کے پاکستانی دشمنوں کے ایجنڈے کے تحت ملک میں دہشت گردی کا بازار گرم کئے رہے۔

کئی سیاسی جماعتوں نے وزیراعظم کی معتدل مزاجی کو ان میں قوت فیصلہ کی کمی گردانا، بہت سے مذہبی زعما جنہیں وزیراعظم بوجوہ احترام اور ان کی بات کو اہمیت دیتے تھے اس غلط فہمی میں مبتلا ہو گئے کہ جیسے دو تہائی اکثریت لیکر پارلیمنٹ میں آنیوالا سیاسی لیڈر ان کے بغیر دہشتگردوں کے عفریت سے نمٹنے کی صلاحیت سے عاری ہے۔ بعض چھوٹی سیاسی جماعتیں پارلیمنٹ میں نمائندگی نہ ہونے کے باوجود اے پی سی میں شرکت کے بعد سے ہی ایسا رویہ اختیار کئے ہیں جس سے حکومت کیلئے مسائل میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے اہل نظر متفقہ طور پر اس رائے کے حامی تھے کہ انتخابات میں عوام نے ووٹ دے کر جس پارٹی کو عنان اقتدار سونپی ہے اسے ملک و قوم کی تقدیر کے فیصلے کرنے کا کلی اختیار حاصل ہے اس کی قیادت کو بلاوجہ عوام کے مسترد شدہ سیاست دانوں، مذہبی جماعتوں اور میڈیا کے زور پر اپنے وجود کا اظہار کرنے والوں کی باتوں میں الجھ کر بغیر وقت ضائع کئے ملک و قوم کے مفاد میں فیصلہ سازی میں تاخیر نہیں کرنی چاہیئے لیکن قومی سیاسی قیادت نے بالغ نظری کا ثبوت دیتے ہوئے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کو آن بورڈ لینے کیلئے اے پی سی بلائی جس میں حکومت کو دہشت گردوں کے سدباب کیلئے مکمل اعتماد دیا گیا۔

عمران خان جیسے سیاستدان نے اپنی صوبہ کے پی کے میں حکومت ہونے کے زعم میں ایسے فیصلے لینے شروع کر دیئے جو قانونی و آئینی اعتبار سے ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے تھے تاہم وفاقی حکومت نے تدبر سے کام لیتے ہوئے اس صورتحال کو ابتر ہونے سے بچانے کیلئے تحمل و بردباری کا مظاہرہ کیا۔ ایسا ہی طرزعمل وہ شدت پسندوں سے دکھانے کیلئے تیار تھی مگر عسکریت پسندوں نے حکومتی تحمل مزاجی کا غلط مطلب لیکر ملک میں دہشتگردی کو فزوںتر کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز پر حملے شروع کر دیئے۔ مبینہ اطلاعات ہیں کہ 2014ء کے شروع ہوتے ہی ملک میں افراتفری پیدا کرنے کیلئے کی گئی دہشت گردی بھارت، افغانستان اور امریکا کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کر کے اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے کیلئے بےتاب ہیں پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل بعض بیرونی قوتوں کیلئے قابل قبول نہیں کہ سیاسی قیادت کوئی بھی فیصلہ ملک و قوم کے مفاد کے برعکس کرنے میں ان کے سامنے دیوار ثابت ہوتی ہے۔ اسی لئے ایک سوچی سمجھی سکیم کے تحت قومی اداروں کے درمیان نفاق پیدا کرنے کی غرض سے ان ممالک نے سیاست اور صحافت میں اپنے ایجنٹوں کو سرگرم کر کے نظام حکومت کی جڑیں بھی کھوکھلی کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا مگر یہ عوام کی خوش بختی ہے کہ پیش منظر پر موجود سیاسی قیادت پرعزم ہے کہ وہ انتہائی نامساعد حالات میں بھی قوم کو مایوسی کے اندھیروں سے نکال لے جائیگی اس کیلئے انسداد دہشت گردی قانون کے نفاذ کا تہیہ کر کے اسے نافذالعمل کیا گیا ہے جس کے تحت تمام سکیورٹی اداروں کو خصوصی اختیارات دے دیئے گئے۔

ملک دشمن عناصر کے ہاتھ میں کٹھ پتلی بنے نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار مٹھی بھر شرپسندوں کو قانون کے شکنجے سے آزاد کروانے کیلئے غیرملکی ایجنڈے کے تحت انسداد دہشت گردی قانون کی عملداری کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کیلئے سرگرم ہو چکے ہیں اس کیلئے عدالتی راستہ اختیار کر کے معاملات جوں کے توں رکھنے کے احکامات جاری کروانے کیلئے تگ و دو کی جا رہی ہے مگر آزاد عدلیہ اس بار شاید پہلے سے زیادہ دور اندیشی سے ان چالوں کو ناکام بنا دے گی کہ ابھی تک عدم ثبوت کی بناء پر عدالتوں سے بری ہو جانیوالے دہشت گردوں نے جس طرح ملک میں خون کی ندیاں بہائی ہیں اس کی حرکات سے اعلیٰ عدلیہ کے دانش مند اراکین بخوبی آگاہ ہیں۔ ملک میں دہشت گرد عناصر فرقہ وارانہ فسادات پھیلا کر اور مذہبی منافرت کو فروغ دے کر معصوم اور بےگناہ لوگوں کے خون سے ہولی کھیلتے چلے آ رہے ہیں۔ تازہ ترین حکومتی اقدامات کے نتیجے میں اب امید کی جانے لگی ہے کہ سکیورٹی ادارے پوری جانفشانی کے ساتھ نئے عزم و ارادے اور جوش و ولولے کے ساتھ دہشت گردوں کی سرکوبی کے لئے میدان میں نکلیں گے تو پوری قوم ان کی پشت پناہی اور پیٹھ ٹھونکنے کیلئے موجود ہو گی۔

وقت کا تقاضا ہے کہ ڈیڑھ اینٹ کی مسجدوں والے نام نہاد لیڈروں کی دہشت گرد عناصر کی حمایت میں آنیوالے بیانات کو نظرانداز کر کے عوام کے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے۔ عوام نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ملک و قوم کے تحفظ اور ترقی کیلئے ووٹ دیئے ہیں جو وزیراعظم نوازشریف کی قیادت پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے۔ عوامی اعتماد کی دولت کے بعد میاں نوازشریف کو شرح صدر کے ساتھ قومی مفاد میں ہر ناگزیر اقدام بلاتوقف لینے میں کوئی امر مانع نہیں ہونا چاہیئے۔ عسکری و سول قیادت کا دہشت گردی کے عفریت کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے یک سو ہونا مژدۂ جانفزا ہے۔ قوم کی نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں۔ وزیراعظم عوام کے اعتماد پر ہی بھروسہ کریں انہیں کسی دوسری طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں!
خبر کا کوڈ : 344585
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش