0
Sunday 12 Sep 2010 14:28

قرآن کی بے حرمتی کا منصوبہ یا 11 ستمبر کے حقائق کو چھپانے کا ایک حربہ

قرآن کی بے حرمتی کا منصوبہ یا 11 ستمبر کے حقائق کو چھپانے کا ایک حربہ
اسلام ٹائمز [فارس نیوز]- ہر سال جب 11 ستمبر کی تاریخ نزدیک آتی ہے امریکہ کی طرف سے کوئی نہ کوئی ایسا ڈرامہ شروع ہو جاتا ہے جسکے ذریعے کوشش کی جاتی ہے کہ رائے عامہ کی توجہ 11 ستمبر 2001 میں انجام پانے والے ناگوار حوادث کے پشت پردہ حقائق سے منحرف کی جائے۔ وہ حوادث جنکے نتیجے میں بڑی تعداد میں امریکی فوجی اور بیگناہ عراقی اور افغانی شہری موت کی بھینت چڑھ گئے اور امریکی عوام کے ٹیکسوں کے ذریعے حاصل شدہ اربوں ڈالر جنگوں کی نذر ہو گئے۔ اس کام میں فوکس نیوز اور سی این این جیسے صہیونیستی لابی کے زیر اثر چینلز امریکہ کے سب سے بڑے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
جمی والٹر ایک بڑے امریکی سرمایہ کار ہیں جنہوں نے اپنی دولت کا بڑا حصہ 11 ستمبر کو رونما ہونے والے حوادث کے پشت پردہ حقائق کشف کرنے میں صرف کی ہے۔ وہ فارس نیوز ایجنسی کو دیئے گئے اپنے تازہ ترین انٹرویو میں کہتے ہیں:
"صیہونیست امریکی میڈیا پر قابض ہیں لیکن اسکے باوجود 60 فیصد امریکی عوام سمجھتے ہیں کہ 11 ستمبر کے واقعات پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت انجام پائے ہیں"۔
وہ مزید کہتے ہیں: "امریکہ اپنی جاہ طلبی کی وجہ سے ایسے جھوٹے ڈرامے رچاتا رہتا ہے۔ امریکی حکومت اپنی عوام کو تیل کے نئے ذخائر حاصل کرنے اور دوسرے ممالک پر اپنا قبضہ جمانے کیلئے قربانی کا بکرا بناتی ہے"۔
جمی والٹر نے مزید کہا: "صیہونیستی میڈیا اپنی نسل پرستانہ اور دہشت گردانہ پالیسیوں کے تناظر میں اسلام سے مقابلہ کرنے کیلئے مختلف اقدامات انجام دیتا رہتا ہے۔ یہ میڈیا جس قدر ہولوکاسٹ کا جھوٹا پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہے اسی قدر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتا ہے۔ نیویورک میں 11 ستمبر کی جاے حادثہ کے قریب مسجد کی تعمیر کا موضوع بھی اسلام فوبیا مہم کا ایک حصہ ہے"۔
اس سال 11 ستمبر کے دن امریکہ میں عید فطر بھی ہے، لہذا یہ پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ مسلمان 11 ستمبر کی مناسبت سے جشن منانے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔ اسی طرح ایک امریکی پادری کی طرف سے 11 ستمبر کے دن [نعوذ باللہ] قرآن جلانے کا اعلان اور پھر امریکی حکام کا ایک ایک کر کے اسکے خلاف ردعمل تمام میڈیا پر چھایا رہا ہے۔ اس موضوع کو اس قدر اچھالا گیا کہ حتی کچھ ممالک میں اسکے خلاف مسلمانوں نے بڑے پیمانے پر مظاہرے بھی کئے۔ اس سارے ڈرامے کا کیا مقصد تھا؟۔ کیا اسکے علاوہ کچھ اور تھا کہ ساری دنیا کے عوام کی توجہ 11 ستمبر کے حوادث کے پیچھے پوشیدہ حقائق کو جاننے کی طرف سے ہٹائی جائے؟۔ اس وقت پوری دنیا یہ جاننے کیلئے بے تاب ہے کہ 11 ستمبر کا واقعہ کیوں پیش آیا اور اسکے پیچھے کیا اہداف پوشیدہ تھے؟۔ اتنے سال گذر جانے کے باوجود کیوں اس میں ملوث افراد یا گروہوں کو منظر عام پر نہیں لایا جاتا؟۔
حقیقت یہ ہے کہ 11 ستمبر کے بہانے عراق اور افغانستان پر لشکرکشی کا امریکی منصوبہ فاش ہونے کے قریب ہے۔ امریکی حکومت بھی مجبور ہے کہ ان حوادث کی سالگرہ کے قریب جب کانگریس کے الیکشن بھی نزدیک ہیں رائے عامہ کو اس عظیم امریکی اور اسرائیلی سازش سے منحرف کرے۔ لہذا کبھی ان حوادث کی جای حادثہ کے نزدیک مسجد بننے کے موضوع اور کبھی قرآن کی بے حرمتی کے موضوع کو میڈیا میں پہلی خبر بنا دیا جاتا ہے۔ اس طرح سے ایک تیر سے دو نشانے لگانے کی کوشش کی جاتی ہے، امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف جذبات ابھارنا اور عوام کی توجہ 11 ستمبر کو رونما ہوئے حوادث کی حقیقت اور اصلی وجوہات کو جاننے کی جانب منحرف کرنا۔



خبر کا کوڈ : 36883
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش