0
Wednesday 14 May 2014 14:27

مشرق وسطیٰ میں تبدیلی کی لہر

مشرق وسطیٰ میں تبدیلی کی لہر
تحریر: تصور حسین شہزاد

پاکستان کی جغرافیائی صورت حال کے پیش نظر دنیا میں ہمارے ملک کو ایک خاص مقام حاصل ہے اور خدا کی قدرت کے طفیل پاکستان ہر کسی کی ضرورت ہے۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ امریکہ یہاں سے نکلنے کی تیاریوں میں ہے، روسی ریاستوں سے بھی امریکہ سامان باندھ چکا ہے جبکہ افغانستان سے بھی انخلا جاری ہے۔ پاکستان دشمنی میں بھی امریکہ اپنا ثانی نہیں رکھتا، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں آئے روز کوئی نہ کوئی دہشت گردی کی واردات ہوتی رہتی ہے جبکہ طالبان دہشت گردوں کی سرپرستی میں بھی امریکہ پیش پیش ہے اور انہیں دہشت گردی کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ ریمنڈ ڈیوس کے بعد کراچی سے بھی امریکی ایجنٹ پکڑا گیا، جسے رہا تو کروا لیا گیا لیکن اس کی گرفتاری نے بہت سے سوالات کو جنم دیا اور بہت سے رازوں سے بھی پردہ اٹھا دیا۔ امریکہ جتنا مرضی پارسا بنے بہرحال یہ حقیقت اپنی جگہ مسلم ہے کہ امریکی مداخلت سے ہی پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتیں ہوتی ہیں، اس میں بھارت اور اسرائیل بھی حصہ بقدر جثہ شامل ہیں۔

خطے سے امریکہ کا چل چلاؤ ہے اور اس چل چلاؤ میں ہی وہ دہشت گردی کی وارداتیں کروا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے حالات کشیدگی کا شکار ہیں۔ اس کشیدگی کے باعث پاکستان کا رجحان اب ہمسایہ ممالک کی جانب ہوگیا ہے اور وزیراعظم میاں نواز شریف اس حوالے سے جس پالیسی پر عمل پیرا ہیں، وہ لائق تحسین اور قابل عمل بھی ہے۔ بہت پہلے دانشوروں نے حکومت کو یہ مشورہ دیا تھا کہ امریکہ روس کی بجائے ہمسائے ممالک کے ساتھ ایک بلاک بنا کر پاکستان، بہت اچھی پوزیشن میں آسکتا ہے، اس حوالے سے دانشوروں کا مشورہ تھا کہ پاکستان ایران اور چین اگر مل کر ایک بلاک بنا لیں اور باہمی تجارت اور دیگر معاملات کو طے کر لیں تو دنیا میں نمایاں مقام حاصل کرسکتے ہیں۔ امریکہ بھارت اور روس ہمارے غیر فطری دوست ہیں، ان سے جتنے بھی بہتر تعلقات بن جائیں، ایک موڑ پر آ کر ان میں دراڑ ضرور پڑ جائے گی جبکہ ایران، چین اور سعودی عرب ہمارے فطری دوست ہیں، ان کے ساتھ تعلقات جتنے مرضی کشیدہ ہوں، یہ ہمارے خلاف نہیں ہوسکتے اور نہ ہمیں نقصان پہنچا سکتے ہیں، اس لئے دانشوروں کا مشورہ تھا کہ ان تینوں ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کر لئے جائیں۔

امریکہ کے ساتھ تعلقات کی کشیدگی کے بعد پاکستان نے اپنا رخ اپنے فطری دوستوں کی طرف کر لیا ہے۔ پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ نئے عزم کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھایا ہے، اس کے لئے سعودی عرب کی جانب سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد بھی ملی ہے، جبکہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بہتری پر بھی ہمارا دانشور طبقہ پریشان ہوا کہ اس پاک سعودی دوستی میں کہیں ہم ایران کو فراموش نہ کر دیں، لیکن میاں نواز شریف نے دور اندیشی کا مظاہرہ کیا اور سعودی عرب اور ایران کی کشیدگی کو کم کرنے کے لئے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ میاں نواز شریف نے سعودی عرب سے بہتر تعلقات کے بعد ایران کا حال ہی میں دورہ کیا ہے، جس میں انہوں نے ایران کے صدر حسن روحانی اور سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا جبکہ ایران نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں پیش رفت نہ کرنے پر پاکستان پر عائد ہونے والا جرمانہ بھی معاف کر دیا۔

وزیراعظم میاں نواز شریف نے آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ پاکستان اور ایران دیرینہ اور ایک دوسرے کے مخلص دوست ہیں اور ہماری دوستی لازوال ہے۔ اس موقع پر آیت اللہ خامنہ ای نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا، کیونکہ آیت اللہ سید علی خامنہ جانتے ہیں کہ پاکستان میں گیس کے ذخائر بہت جلد ختم ہونے والے ہیں، جس کے لئے پاکستان کو گیس کی مزید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس قلت کو پورا کرنے کے لئے ایرانی گیس بہترین وسیلہ ہے۔ میاں نواز شریف نے مشہد مقدس میں حضرت امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک پر بھی حاضری دی اور وہاں انہوں نے نوافل ادا کئے اور پاکستان کی سلامتی کے لئے دعا کی۔ میاں نواز شریف نے وہاں خصوصی طور پر لنگر بھی کھایا۔ میاں نواز شریف نے اپنے دورہ ایران کو کامیاب قرار دیا اور اسے دونوں ممالک میں بہتر تعلقات کی جانب پیش رفت قرار دیا۔

میاں نواز شریف کے دورہ ایران کے فوری بعد سعودی عرب نے بھی ایران کے لئے نرم گوشے کا اعلان کر دیا ہے اور سعودی وزی خارجہ سعودالفیصل نے ریاض میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دروازے ایران کے لئے کھلے ہیں، ہم مذاکرات کے لئے بھی تیار ہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے یہ پیشکش اس بات کی دلیل ہے کہ میاں نواز شریف دونوں ممالک (ایران اور سعودی عرب) میں موجود کشیدگی کم کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ جماعت اسلامی کے امیر نے بھی اسلام ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر ایران اور سعودی عرب کے تعلقات بہتر ہوجاتے ہیں تو یہ استعمار کی موت ہو گی۔ مبصرین ایران سعودی تعلقات میں کشیدگی کی برف پگھلنے پر خوش ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے خطے میں نئے دور کا آغاز ہوگا۔ امریکہ نے ہمیشہ سعودی عرب کو مسلم اُمہ کے خلاف ہی استعمال کیا ہے، اور اب لگتا ہے کہ سعودی عرب کو اس حقیقت کا ادراک ہوگیا ہے، ترکی میں بھی حالات تبدیل ہو رہے ہیں اور امریکہ کی حرکتیں بے نقاب ہو رہی ہیں۔ اب ایران سعودی عرب کی قربت، پاکستان کے نمایاں کردار اور ترکی میں خیالات کی تبدیلی اس جانب واضح اشارہ ہے کہ امریکہ مشرق وسطٰی کے کوچے سے بڑا بے آبرو ہو کر نکلے گا۔
خبر کا کوڈ : 382341
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش