0
Tuesday 20 May 2014 18:53

اعلان بالفور! فلسطینیوں سے برطانوی خیانت

اعلان بالفور! فلسطینیوں سے برطانوی خیانت
تحریر: صابر کربلائی
(ترجمان فلسطین فائونڈیشن پاکستان)


 Arthur James Balfour برطانیہ سرکار کا سیکرٹری خارجہ تھا جس نے 1917ء میں ایک ایسا اعلان جاری کیا جس کے نتیجے میں سرزمین فلسطین پر بسنے والے مظلوم انسان آج تک اس اعلان کے باعث صیہونی درندگی کا نشانہ بن رہے ہیں اور گذشتہ پینسٹھ برسوں میں لاکھوں فلسطینی موت کی آغوش میں جا چکے ہیں اور اسی طرح لاکھوں کی تعداد میں فلسطینیوں کو ان کے ملک سے بےدخل کر دیا گیا ہے۔ James Balfour نے ایک اعلان نامے کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ سرزمین فلسطین پر یہودیوں کے لئے ایک ریاست بنائی جائے جس میں یہودیوں کا الگ وطن ہو، اس اعلان کو تاریخ میں ''اعلان بالفور'' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

جہاں اس اعلان کو یاد رکھا گیا ہے وہاں برطانوی حکومت کی فلسطینیوں کے ساتھ کی جانے والی اس عظیم خیانت کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا جو James Balfour کے اعلان کے نتیجے میں کی گئی۔1917ء میں 2نومبر کو اعلان بالفور سامنے آیا جس میں ایک قوم کی نہ صرف سرزمین پر ڈاکہ ڈالا گیا بلکہ انسانی حقوق کی بھی بری طرح پائمالی کی گئی، ایک ایسی ملت و قوم جو سرزمین فلسطین پر موجود تھی اس کے حقوق کو غصب کرتے ہوئے یہ کہا گیا کہ اس مقام پر ایک یہودی ریاست کا وجود بنایا جائے جبکہ اگر اعداد و شمار ہی دیکھے جاتے تو اس وقت کے مطابق بھی یہودیوں کی تعداد 6فیصد سے زائد نہ تھی جبکہ فلسطین میں بسنے والے عربوں کی تعداد 94چورانوے فیصد تھی، بہرحال 6فیصد کو 94فیصد پر قابض کرنے کی برطانوی منصوبہ بندی کامیاب ہو گئی اور بالآخر اسی اعلان بالفور کے نتیجے میں 14مئی 1948ء کو سرزمین فلسطین پر ایک غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کا وجود قیام عمل میں لایا گیا۔

اعلان بالفور میں یہودیوں کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ ان کے لئے فلسطین میں ایک الگ ریاست کا قیام کیا جائے گا اور آخر کار بالفور نے اپنے اعلان کے مطابق برطانوی سامراج کی سرپرستی میں اس عظیم خیانت کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیا گیا۔ برطانوی سامراج کی جانب سے کیجانے والی اس خیانت کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینیوں کو مشکلات اور ناانصافی کا سامنا کرنا پڑا، برطانوی سامراج کی ایک بہت بڑی ناانصافی اور ظلم کی تاریخ اپنے نشان چھوڑ گئی اور آج تک یہ نشانات موجود ہیں، برطانیہ کو اعلان بالفور پر عالمی برادری اور فلسطین کے عوام سے معذرت طلب کر کے اپنی ماضی کی خیانت کو مستقبل میں درست کرنے کی جانب قدم بڑھانا ہو گا ورنہ تاریخ کبھی برطانوی سامراج کو معاف نہیں کرے گی۔

عجب بات ہے کہ آج تک برطانوی سامراج کی جانب سے فلسطین میں ہونے والی اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف مذمت تک سامنے نہیں آئی، حتیٰ کہ گیارہ ملین فلسطینی صرف برطانوی خیانت اور اعلان بالفور کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں اور اپنی زندگی کی دشواری کو گذار رہے ہیں، برطانوی خیانت کے نتیجے میں نہ صرف انسانی حقوق کی پائمالی ہوئی، بلکہ فلسطین میں لاکھوں انسانی جانوں کا زیاں ہوا، لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بےدخل کیا گیا، غرض یہ کہ ظلم کی ایسی داستانیں رقم ہوئی ہیں جن کی تاریخ میں کہیں مثال نہیں ملتی اور یہ سب کچھ برطانوی گناہ کے باعث ہوا ہے جو اعلان بالفور کے نتیجے میں اسرائیلی ریاست کے ناپاک وجود کے قیام کی صورت میں دنیا میں سامنے آیا، حتیٰ بالفور اعلان کو اب ایک سو سال ہونے کو ہیں لیکن برطانوی سامراج نے کبھی اس جانب توجہ کرنے کی کوشش نہیں کی کہ فلسطینیوں کے ساتھ کئے گئے اس گناہ کا کفارہ کس طرح ادا کیا جائے۔

فلسطینی ریٹرن سینٹر حال ہی میں ایک منصوبہ بندی پر عمل درآمد کرنے کا خواہاں ہے جس کے نتیجے میں وہ بالفور اعلان کے سو سال مکمل ہونے پر دنیا کو جھنجھوڑنے کے لئے پروگرام ترتیب دینے کی کوشش میں مصروف عمل ہے تاکہ دنیا کو بتایا جا سکے کہ برطانوی سامراج کی جانب سے فلسطینیوں کی ساتھ کی جانے والی خیانت کو ایک سو سال مکمل ہونے والے ہیں اور اس اعلان کے نتیجے میں آج فلسطینیوں کے ساتھ کیا کچھ نہیں ہو رہا اور ان سب کا ذمہ دار یقینا برطانوی سامراج ہے اور اس وقت کا امریکی صدر ولسن جو آپس میں دوست تھے اور دوستی نبھانے کی خاطر مظلوم انسانوں کی جانوں کی بلی چڑھائی گئی اور ایک ایسے سرطان کو وجود عطا کیا گیا جو نہ صرف فلسطین، مشرق وسطیٰ، بلکہ خود یورپ اور اب امریکہ سمیت افریقا بلکہ پوری دنیا کے لئے ایک خطرہ بن چکا ہے۔

دنیا کو اس حقیقت سے آشنا ہونا چاہیئے کہ بالفور اعلان میں اس وقت کے امریکی صدر Woodrow Wilsonکی بھی بھرپور معاونت موجود تھی کیونکہ ولسن خود امریکی صیہونی رہنما اور سپریم کورٹ کے سربراہ Louis Brandeis کا قریبی دوست تھا اور ان کی معاونت سے اعلان بالفور کو تیار کیا گیا تھا کیونکہ جنگ عظیم اول میں ہی برطانیہ کو امریکہ نے یہ باور کروا دیا تھا کہ برطانیہ امریکہ کی مدد کے بغیر جنگ میں کامیابی حاصل نہیں کر سکے گا، اور یہی وجہ ہے کے دنوں سامراجی شیطانی قوتوں نے مل کر فلسطینیوں کے ساتھ ایک ایسی خیانت انجام دی جس کا ازالہ آج تک نہیں کیا جا سکا ہے۔

برازیل کے ایک مصنف Doreen Ingramsکی جانب سے جاری کئے جانیوالے فلسطین سے متعلق ایک Documentمیں فلسطین میں صیہونیوں کے وجود کے بارے میں کہا گیا ہے کہ صیہونیوں کا فلسطین میں وجود کیا نام و نشان تک نہ تھا، یہ تحقیق 1973ء میں سامنے آئی جس میں Doreen Ingrams,نے لکھا ہے کہ اعلان بالفور سے قبل ہی Lloyd George نے صیہونیوں کے اس منصوبے کی مذمت کی تھی لیکن بالفور نے چند ماہ کے اندر ہی صیہونیوں کے ساتھ اور برطانوی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بعد یہ نتیجہ اخذ کر لیا کہ یہودیوں کے حقوق کے لئے ایک الگ ریاست کا وجود بنایا جائے اورا س کے لئے انہوں نے فلسطین کا انتخاب کیا جو برطانوی سامراج کی سب سے بڑی غلطی اور انسانیت کے ساتھ خیانت کے مترادف تھی اور پھر وہی ہوا کہ ایک منصوبہ بندی کے تحت صیہونیوں کو دنیا کے مختلف مقامات سے 1939ء میں ہی ہجرت کروانا شروع کر دی اور لا کر سرزمین فلسطین پر بسانا شروع کر دیا۔

دنیا کو بے وقوف بنانے کے لئے یہودیوں کے ساتھ ہمدردی دلوانے کے لئے ہولو کاسٹ کے افسانے کا پراپیگنڈا کیا گیا اور کوشش کی گئی کہ یہودیوں کو عالمی سطح پر ہمدردی فراہم کی جائے تا کہ ان کے لئے اعلان بالفور کے مطابق یہودی ریاست کی راہیں ہموار کی جائیں تاہم ہولو کاسٹ جو خود ایک افسانہ ہے اور جس میں جھوٹ کے سوا کچھ نہیں، اور اگر ہولو کاسٹ کو تھوڑی دیر کے لئے سچ مان بھی لیا جائے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہولوکاسٹ تو یورپ میں جرمنی میں ہوا تو پھر یہودیوں کے لئے ریاست کا قیام ایشیاء میں کیوں؟ اور ایک ایسی سر زمین پر جسے انبیاء علیہم السلام کی سر زمین کہا جاتا ہے جس پر مسلمانوں کے مقدس مقامات موجود ہیں اور عیسائیوں کے مقدس مقامات بھی موجود ہیں پھر کیوں سر زمین فلسطین کو یہودیوں کے لئے اختیار کیا گیا؟ اگر یہودی ریاست کا وجود اتنا ہی نا گزیر تھا تو پھر اس ریاست کو برطانیہ میں، امریکہ میں، یا پھر یورپ میں کیوں نہیں بنایا گیا؟ بہرحال برطانو ی سامراج اور امریکہ شیطان بزرگ کی فلسطینیوں کے ساتھ کی جانے والی اس خیانت کو فلسطینی عوام کی قیامت تک آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی اور اس خیانت کو کبھی معاف نہیں کریں گی۔
خبر کا کوڈ : 384489
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش