0
Saturday 2 Aug 2014 15:11

غزہ کے بارے میں السیسی کی دوغلی پالیسیاں

غزہ کے بارے میں السیسی کی دوغلی پالیسیاں
تحریر: سعیدہ کدخدائی 

مصر میں سابق صدر محمد مرسی کو طاقت سے ہٹائے جانے کے بعد حماس اور مصر کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اخوان المسلمین اور حماس جنرل السیسی کی سربراہی میں مصر آرمی کی جانب سے سابق صدر محمد مرسی کو اقتدار سے ہٹائے جانے کو ایک فوجی بغاوت قرار دیتے ہیں۔ دوسری طرف جنرل السیسی اور مصر کی عدلیہ حماس پر ملک کے سیاسی اور سکیورٹی امور میں مداخلت کا الزام عائد کرتے ہیں۔ جنرل عبدالفتاح السیسی امریکہ اور اسرائیل کی طرح اخوان المسلمین اور حماس کو دہشت گرد تنظیموں کے عنوان سے دیکھتے ہیں اور انہیں مصر کیلئے بڑا خطرہ تصور کرتے ہیں۔

لہذا جنرل السیسی کی جانب سے حماس کے بارے میں یہ منفی نقطہ نظر اس بات کا باعث بنا ہے کہ وہ اخوان المسلمین کو نظرانداز کرتے ہوئے نئی قوتوں کی تلاش شروع کر دیں۔ محمد مرسی 2012ء میں مصر کی صدارت سنبھالنے سے پہلے اخوان المسلمین اور حماس کے درمیان رابطوں کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے تھے۔ انہوں نے صدارتی انتخابات میں کامیابی اور ملک کا اقتدار سنبھالنے کے بعد حماس کے نائب سربراہ موسٰی المرزوق کو مصر آنے کی دعوت دی۔ دوسری طرف جنرل السیسی نے سابق صدر محمد مرسی کے خلاف فوجی بغاوت کے بعد موسٰی المرزوق کو مصر سے نکل جانے کا حکم دے دیا۔ اسی طرح السیسی نے صحرائے سینا میں واقع غزہ کی خفیہ سرنگوں کی شناسائی اور خاتمے کا کام بھی زور و شور سے شروع کر دیا۔ السیسی نے مصر اور غزہ کی سرحد پر واقع وہ راستے بھی بند کرنے کا اعلان کر دیا جن کے ذریعے حماس اور مختلف فلسطینی گروہ دوائیاں اور اسلحہ غزہ منتقل کیا کرتے تھے۔

جنرل السیسی نے مصر میں اقتدار سنبھالتے ہی مسئلہ فلسطین سے متعلق سابق ڈکٹیٹر حسنی مبارک کی پالیسیوں کو بحال کر دیا اور اسرائیل کے ساتھ منعقدہ معاہدوں کی پاسداری کا اعلان کر دیا۔ مصر کی حکومت سنبھالنے کے بعد السیسی کی کوشش رہی ہے کہ اندرونی طور پر قانونی جواز حاصل کرنے کے علاوہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی پوزیشن کو مضبوط بناتے ہوئے مصر کو گوشہ نشینی اور بحرانی صورتحال سے نکال کر علاقے کی سطح پر ایک بااثر اور مضبوط سیاسی طاقت کے طور پر سامنے لائیں۔ اسی وجہ سے انہوں نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے فوراً بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی پیشکش کر دی، جبکہ سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ مصری حکومت اور خطے کی دوسری رجعت پسند عرب حکومتیں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کو کمزور کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔ مصر کی جانب سے پیش کی جانے والی جنگ بندی کی پیشکش میں حماس کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا اور اس سے کوئی مشورہ نہیں لیا گیا تھا۔ لہذا حماس نے اس پیشکش کو یہ کہ کر ٹھکرا دیا کہ یہ پیشکش مکمل طور پر اسرائیل کے فائدے میں ہے۔

اکثر سیاسی ماہرین اور تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ حماس سے متعلق جنرل السیسی کی پالیسیاں تضاد کا شکار ہیں۔ السیسی مصر میں پائے جانے والے رائے عامہ کے خوف سے بعض امور میں حماس کی حمایت اور اس کے ساتھ تعاون کرنے پر مجبور نظر آتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جنرل السیسی ملک کے اندر قانونی جواز اور عوامی حمایت کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ تمام عرب ممالک میں سب سے زیادہ اسرائیل سے نفرت رکھنے والے لوگ مصری عوام ہیں۔ لہذا جو بھی مصر کا اقتدار ہاتھ میں لئے ہوئے ہوگا وہ عوامی رجحانات کو نظرانداز نہیں کرسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ مصر کی وزارت خارجہ کے اہلکاروں نے اعلان کیا ہے کہ قاہرہ مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ ہے اور مصر کی وزارت خارجہ نے ظاہری طور پر ہی سہی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے۔

جنرل السیسی کی جانب سے غزہ کے بارے میں اپنائی جانے والی دوغلی پالیسی سابق مصری ڈکٹیٹر حسنی مبارک کے دور میں ملکی خارجہ پالیسی میں پائے جانے والے تضادات کی یاد تازہ کر دیتی ہے۔ البتہ اس بار ماضی کی نسبت یہ فرق موجود ہے کہ مصر علاقائی تنازعات کو حل و فصل کرنے میں اب ماضی جیسی پوزیشن سے برخوردار نہیں رہا۔ جنرل السیسی اپنے گذشتہ سربراہان مملکت کے برعکس حماس کو امن مذاکرات کی میز پر لانے میں زیادہ کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوئے، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ ابھی تک ملک کے اندر اور علاقائی سطح پر قانونی جواز اور طاقت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ دوسری طرف غزہ سے متعلق ان کی متضاد پالیسیاں اس بات کا باعث بنی ہیں کہ مسئلہ فلسطین کے بارے میں ان کے رقباء میدان پر حاوی ہوجائیں اور ان سے برتری حاصل کر لیں۔ اگر جنرل السیسی خطے میں مصر کو ایک بااثر اور مضبوط ملک دیکھنا چاہتے ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ اپنی عوام کے رجحانات کا احترام کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے بارے میں دوغلی پالیسیاں ترک کر دیں اور اسرائیل کے مقابلے میں دوٹوک اور ٹھوس موقف اپنائیں۔
خبر کا کوڈ : 402311
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش