QR CodeQR Code

صرف آرمی کے جوتے قسط (3)

3 Oct 2014 22:41

اسلام ٹائمز: محکمہ برقیات کے حوالے سے عوام کی شکایات اس قدر زیادہ ہیں کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ شہید چوک کوٹلی میں کھلی کچہری لگا کر لوگوں کی شکایات سنی جائیں اور ان کا ازالہ کیا جائے، لیکن یہ سب بھی آرمی کی نگرانی کے بغیر ممکن نہیں۔ میں نے عرض کیا تھا کہ ایس ڈی او نے کہا تھا کہ میں آپ کے باپ کا نوکر نہیں ہوں کہ جاکر موقع دیکھوں، تو اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ عام شہریوں کے ساتھ یہ صرف عزت ماب ایس ڈی او محکمہ برقیات کا ہی رویہ نہیں بلکہ آپ یہاں جس محکمے کے ہیڈ کے پاس چلے جائیں، اسے بخوبی اپنی طاقت اور اختیارات کا اندازہ ہے اور وہ جانتا ہے کہ وہی جنگل کا بادشاہ ہے۔


تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@gmail.com 

میں نے ایس ڈی او کوٹلی آزاد کشمیر کے دفتر کے سامنے کھڑے بچے کے ہاتھوں سے درخواست لے کر پڑھی تو اس میں لکھا تھا کہ 21 جون 2014ء کو ایک لائن سپرڈنٹ نے ان کے گھر کی بجلی کاٹ دی تھی۔ اکیس جون کو ہی جب انہوں نے محکمہ برقیات میں رجوع کیا تو جوابا ً کہا گیا کہ آپ نے چھ غیر قانونی کنکشن کر رکھے تھے۔ لہذا آپ کی بجلی کاٹ دی گئی ہے۔ جب ایس ڈی او سے رجوع کیا گیا کہ آپ آکر موقع دیکھیں تو انہوں نے فرمایا کہ میں آپ کے باپ کا نوکر تو نہیں لگا کہ آکر موقع دیکھوں، جا کر میرے اسٹاف سے بات کرو۔ اسٹاف نے بجلی بحال کرنے کے لئے 50 ہزار روپے کی رشوت مانگی۔ برقیات مافیا نے بالاخر 30 ہزار روپے پر مک مکا کرنے کا عندیہ دیا۔ 

صاحبِ خانہ چونکہ آرمی کے ریٹائرڈ ملازم تھے، انہوں نے آرمی کے متعلقہ اداروں میں واویلا کیا اور انکوائری کی درخواست کی۔ جس کے بعد مجبوراً ایس ڈی او کو موقع دیکھنے کی زحمت کرنی ہی پڑی۔ موقع پر جب غیر قانونی کنکشن ثابت نہ ہوسکے تو محکمہ برقیات انتقاماً اب ہر مہینے چند سو یونٹس اضافی بل میں ڈال دیتا ہے۔ جس کے بعد یہ لوگ ازسرِ نو ایس ڈی آفس کے چکر لگاتے رہتے ہیں اور بالاخر بلات کی تحقیق کے لئے بھی آرمی کے متعلقہ اداروں کو انکوائری کروانی پڑی اور اب کی بار بھی "۴۰۰" اضافی یونٹ ثابت ہوئے، لیکن اس کے باوجود یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ ثبوت کے طور پر میٹر نمبر 74208-1P اور بل کے حوالہ نمبر 2-01-01-005-009-011554 پیش خدمت ہے۔ اس طرح کے سینکڑوں کے سینکڑوں لوگوں کو محکمہ برقیات کے مافیا نے اپنے جال میں پھنسا رکھا ہے، جن کی نہ ہی تو کہیں شنوائی ہوتی ہے اور نہ ہی ان لوگوں کو کچھ پتہ ہے کہ وہ کہاں جا کر اپنی شکایات درج کرائیں۔
 
آرمی کے ریٹائرڈ حضرات تو چلیں کہیں درخواست لکھ دیتے ہیں لیکن عام سول شہری کے پاس کوئی راہ حل نہیں۔ محکمہ برقیات کے حوالے سے عوام کی شکایات اس قدر زیادہ ہیں کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ شہید چوک کوٹلی میں کھلی کچہری لگا کر لوگوں کی شکایات سنی جائیں اور ان کا ازالہ کیا جائے، لیکن یہ سب بھی آرمی کی نگرانی کے بغیر ممکن نہیں۔ میں نے عرض کیا تھا کہ ایس ڈی او نے کہا تھا کہ میں آپ کے باپ کا نوکر نہیں ہوں کہ جاکر موقع دیکھوں، تو اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ عام شہریوں کے ساتھ یہ صرف عزت ماب ایس ڈی او محکمہ برقیات کا ہی رویہ نہیں بلکہ آپ یہاں جس محکمے کے ہیڈ کے پاس چلے جائیں، اسے بخوبی اپنی طاقت اور اختیارات کا اندازہ ہے اور وہ جانتا ہے کہ وہی جنگل کا بادشاہ ہے۔ 

اگر یقین نہ آئے تو آیئے ڈسٹرکٹ ہسپتال کوٹلی آزاد کشمیر کا رخ کرتے ہیں، جہاں پر آج ایک نومولود بچہ ہسپتال کے اسٹاف کی انانیت اور ہٹ دھرمی کی بھینٹ چڑھ گیا ہے۔ بچے کے والد ساتھ ایم ایس ڈاکٹر جہانگیر کا یہی رویہ تھا اور پھر اسٹاف نے ملکر بچے کے ساتھ کیا کیا، یہ جاننے کے لئے اگلی قسط کا انتظار کیجئے، تاکہ ہم بھی اپنی تحقیقات کو تسلّی بخش طریقے سے مکمل کرلیں۔ البتہ آخر میں اتنا عرض کرتے چلیں کہ ایک زمانے میں ہم سمجھتے تھے کہ اگر کسی ادارے میں کرپشن ہو تو اس کے ہیڈ کو اگاہ کیا جانا چاہیے، لیکن اب ہمارے ادارے بہت ترقی کرگئے ہیں۔۔۔
(جاری ہے)


خبر کا کوڈ: 413075

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/fori_news/413075/صرف-آرمی-کے-جوتے-قسط-3

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org