QR CodeQR Code

بلوچستان میں امریکی مداخلت ثابت

24 Dec 2010 17:46

اسلام ٹائمز:شاہ زین بگٹی نے گرفتاری کے وقت امریکی قونصلیٹ میں فون پر بات کی۔جب میڈیا نے امریکی قونصلیٹ سے رابطہ کیا اور ان سے پوچھا کہ شاہ زین بگٹی نے اپنی گرفتاری کے وقت آپ سے کیا بات کی،تو قونصلیٹ کے ترجمان نے اعتراف کیا کہ شاہ زین کی ہمارے عملے سے بات ضرور ہوئی ہے،لیکن ہم اس بات چیت کی تفصیلات نہیں بتا سکتے


تحریر:تصور حسین شہزاد
 سابق گورنر بلوچستان نواب اکبر بگٹی کے پوتے،نواب طلال اکبر بگٹی کے صاحبزادے اور جمہوری وطن پارٹی بلوچستان کے سربراہ نواب شاہ زین بگٹی کو چمن سے کوئٹہ آتے ہوئے ایف سی نے گرفتار کر لیا۔ان کی گاڑیوں سے اسلحہ کی بھاری کھیپ برآمد ہوئی،جو وہ چمن سے لا رہے تھے۔شاہ زین نے اپنی گرفتاری کی مذمت اور برآمد ہونے والے اسلحہ سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ان کا کہنا ہے کہ یہ اسلحہ میرا نہیں اور نہ ہی جو گاڑیاں پکڑی گئی ہیں ان سے ہمارا کوئی تعلق ہے۔ان کا یہ بھی موقف ہے کہ یہ گاڑیاں ہمارے کانوائے میں کہیں اور سے شامل ہوئی ہیں۔ہمارا کانوائے پانچ گاڑیوں پر مشتمل تھا جبکہ پکڑی جانے والی گاڑیوں کی تعداد 17 ہے۔
شاہ زین بگٹی کو ایف سی نے خفیہ اداروں کی اطلاع پر روکا اور تلاشی لینے کا مطالبہ کیا،شاہ زین نے تلاشی دینے سے انکار کر دیا۔اہلکاروں نے زبردستی تلاشی لی تو ان سے اچھی خاصی مقدار میں اسلحہ برآمد ہوا۔سرکاری ذرائع کے مطابق یہ اسلحہ چمن سے آتے ہوئے وہ اپنے ساتھ لا رہے تھے۔چمن سے آگے افغانستان میں نیٹو فورسز کے ٹھکانے ہیں۔اطلاعات یہ ہیں کہ انہیں ٹھکانوں میں سی آئی اے کا عارضی ہیڈکوارٹر بھی قائم ہے،جو علاقے کے معاملات کی نگرانی کرتا ہے اور یہاں پر بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے بھی ٹھکانے ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا شاہ زین بگٹی یہ اسلحہ امریکیوں سے لا رہے تھے؟ اس کا جواب سادہ ہے کہ بلوچستان میں حالات خراب کرنے میں جہاں بھارت پیش پیش ہے وہاں امریکہ کا بھی کافی عمل دخل ہے۔جمہوری وطن پارٹی نے اعلان کیا تھا کہ وہ کوئٹہ سے ڈیرہ بگٹی کی جانب لانگ مارچ کریں گے اور ڈیرہ بگٹی کو حکومت کے قبضے سے چھڑوائیں گے۔اس لانگ مارچ کے لئے ممکن ہے وہ امریکی ایجنسی سی آئی اے سے اسلحہ کی بھاری کھیپ لا رہے ہوں۔کیوں کہ اس خدشہ کو اس بات سے تقویت ملتی ہے کہ انہوں نے گرفتاری کے  وقت امریکی قونصلیٹ میں فون پر بات کی۔جب میڈیا نے امریکی قونصلیٹ سے رابطہ کیا اور ان سے پوچھا کہ شاہ زین بگٹی نے اپنی گرفتاری کے وقت آپ سے کیا بات کی،تو قونصلیٹ کے ترجمان نے اعتراف کیا کہ شاہ زین کی ہمارے عملے سے بات ضرور ہوئی ہے،لیکن ہم اس بات چیت کی تفصیلات نہیں بتاسکتے۔
پاکستان میں جہاں بھی حالات میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے،جہاں بھی کوئی فساد برپا ہوتا ہے ہمیشہ اس کے پیچھے امریکہ کا ہی ہاتھ نکلا ہے۔یہ الگ بات ہے کہ ہمارے حکمران امریکی غلام ہونے کی وجہ سے اس بات اعتراف نہیں کرتے اور نہ ہی امریکہ سے احتجاج کرتے ہیں۔خیبر پختونخواہ کے علاقوں میں جاری ڈرون حملوں کی مثال ہمارے سامنے ہے۔آئے دن ڈرون حملہ ہوتا ہے مگر ہماری حکومت کی بے حسی قابل دید ہے کہ سوائے ایک بیان جاری کرنے کے اور کچھ نہیں کرتی۔حکمرانوں کے اسی غلامانہ رویے نے امریکیوں کے حوصلے بلند کر دیئے ہیں اور اس وقت یوں لگتا ہے کہ پورے ملک میں امریکیوں کی اجارہ داری ہے۔بلوچستان کو سقوط ڈھاکہ جیسی صورت حال سے دوچار کرنے کے لئے امریکہ ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔
سی آئی اے کا یہ ٹاسک ہے کہ پاکستان کو توڑ دیا جائے اور ٹوٹنے کے بعد پاکستان کی حالت کیا ہو گی اس کے نقشے امریکی اخبار میں شائع ہو چکے ہیں۔سی آئی اے ہی بلوچستان میں اسلحہ فراہم کر رہی ہے،سی آئی اے ہی بلوچوں کو تربیت دے کر بغاوت پر اُکسا رہی ہے اور سی آئی اے ہی وہاں پنجابیوں کی ٹارگٹ گلنگ میں ملوث ہے۔ممکن ہے سی آئی اے اس کام کے لئے بلیک واٹر کو استعمال کر رہی ہو،کیوں کہ بلیک واٹر کے پورے ملک میں موجودگی کی خبریں ماضی میں تواتر سے ثبوتوں کے ساتھ شائع اور نشر ہوتی رہی ہیں،مگر نجانے اچانک کیا ہوا کہ میڈیا نے اس ایشو کو ”کلوز“کر دیا۔اس کے پیچھے بھی ممکن ہے امریکہ کا ہی ہاتھ ہو۔
بہرحال اب بلوچستان میں امریکہ جہاں بگٹیوں کو اسلحہ دے رہا ہے وہاں دوسرے گروپوں کو بھی سپورٹ کر رہا ہے اور ان سے اپنے مفادات حاصل کر رہا ہے۔ایک مرتبہ مجھے لاہور میں شاہ زین بگٹی کا انٹرویو کرنے کا موقع ملا،تو میں نے ان سے سوال کیا کہ آپ اسلحہ کہاں سے لیتے ہیں؟ تو اس سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا تھا کہ بلوچستان میں جگہ جگہ ”اوجڑی کیمپ“ موجود ہیں،آپ جہاں سے مرضی جا کر اسلحہ خرید لیں۔اس کے لئے آپ کو کسی شناخت کی بھی ضرورت نہیں۔بس آپ جائیں اور اسلحہ لے لیں۔شاہ زین نے یہ انکشاف بہت پہلے کر دیا تھا کہ بلوچستان میں ”اوجڑی کیمپ“ موجود ہیں۔اوجڑی کیمپ کی تاریخ یہ ہے کہ امریکہ کی جانب سے افغانستان کے لئے ملنے والا اسلحہ سابق صدر ضیاء الحق اوجڑی کیمپ میں رکھتے تھے۔ 
شاہ زین نے اپنے انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کیا کہ امریکہ کے اسلحہ کے کیمپ بلوچستان میں ہرجگہ موجود ہیں۔اس بات سے اگر شاہ زین بگٹی آگاہ ہیں تو پاکستان کے دفاعی ادارے اور ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں؟وہ ان کیمپوں کےخلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے۔؟ آخر جان بوجھ کر بلوچستان کو فسادات کی آگ میں کیوں جھونکا جا رہا ہے؟اب اگر شاہ زین بگٹی پولیس کی حراست میں آچکے ہیں تو حکومتی اداروں کو چاہیے کہ ان سے اوجڑی کیمپوں کا پتہ معلوم کریں اور ان کے خلاف کارروائی کریں۔بصورت دیگر ملک میں بدامنی کی پکنے والے فصل حکمرانوں کو ہی کاٹنا پڑے گی اور پاکستان میں امریکہ کی اس مداخلت کا بھی کوئی نہ کوئی حل نکالا جائے، اگر اسی طرح امریکہ پاکستان میں فسادات اور حملے کرتا رہا اور حکمران خاموش رہے تو پھر عوام بولیں گے اور جب عوام بول پڑیں تو حکمرانوں کو پھر سرچھپانے کے لئے جگہ نہیں ملا کرتی اور امریکہ کی تو روایت ہے کہ اپنے دوستوں کو یا تو جہاز میں دھماکہ کروا کر مار دیتے ہیں یا عوام کے سامنے ذلیل و رسوا کر کے جوتے کھانے کے لئے چھوڑ دیتے ہیں اور اگر یہ طریقے بھی پسند نہ آئیں تو صدام جیسوں کی قسمت میں پھانسی کا پھندا ضرور لکھ دیا جاتا ہے۔امریکہ سے دوستی کا صلہ صرف موت ہی ہے۔


خبر کا کوڈ: 47879

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/fori_news/47879/بلوچستان-میں-امریکی-مداخلت-ثابت

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org