0
Thursday 28 Apr 2011 20:26

فرنٹ لائن ہونے کی سزا

فرنٹ لائن ہونے کی سزا
 تحریر:محمد علی نقوی
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل نمائندے محمد خزاعی نے امریکی حکام کے ان بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہ شام نے اپنے ملک میں تشدد پر قابو پانے کے لیے ایران سے مدد طلب کی ہے، کہا ہے کہ ایران پر الزامات لگانے سے امریکہ کا اصل مقصد فلسطین خاص طور پر غزہ کے نہتے عوام پر اپنے اور صیہونی حکومت کے مظالم سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی خارجہ پالیسی میں دوسرے ملکوں کے داخلی امور میں مداخلت پر یقین نہیں رکھتا۔ محمد خزاعی نے امریکی حکام کے بیانات کو دوسرے ملکوں کے داخلی امور میں ان کی مداخلت پر مبنی ایک قسم کا اعتراف قرار دیا اور کہا کہ جو ملک خود عراق اور افغانستان میں ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کا سبب بنے ہیں، انہیں دوسرے ملکوں کے بارے میں اظہار خیال کرنے کا کوئي حق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل سفیر سوزان رائس نے صدر باراک اوباما کی مانند شام کے حکام پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے اپنے ملک میں حالیہ تشدد اور گڑبڑ کو کنٹرول کرنے کے لیے ایران سے مدد طلب کی ہے۔
بحرین، یمن اور سعودی عرب میں عوامی تحریکوں اور سرکاری فورسز کی جانب سے ان عوامی تحرکوں کو سرکوب کئے جانے کی خبروں پر سے توجہ ہٹانے کے لئے شام میں بحران کھڑا کرنے کی سازش میں سعودی شہزادوں کے ملوث ہونے کے انکشاف کے بعد اگرچہ حکومت دمشق نے اس سلسلے میں ریاض کے ساتھ سیاسی آداب کا پاس لحاظ رکھا ہوا ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ سعودی حکومت ایک طرف بحرین میں عوامی تحریک کو کچلنے میں آل خلیفہ کی شاہی حکومت کا ساتھ دے رہی ہے اور دوسری طرف شام کی حکومت کے مخالفین کو اکسا رہی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شام کی فوج کیطرف سے جنوبی صوبہ درعا میں دہشتگردوں کو ڈھونڈہ نکالنے کا کام جاری ہے۔ شام کی فوج کے ایک اعلی افسر نے کہا ہےکہ شام کے جنوب میں واقع صوبہ درعا میں ان دہشتگردوں کا پیچھا کیا جا رہا ہے، جنہوں نے عوام میں وحشت پھیلا رکھی ہے اور بعض سڑکیں بند کر کے عوام کو زد و کوب کر رہے ہیں۔ اس اعلی افسر کے مطابق دہشتگردوں نے جولان کی مقبوضہ پہاڑیوں کے قریب فوج کی چند چوکیوں پر حملے کئے ہیں، جن میں تین فوجی ہلاک اور پندرہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ۔ادھر شام کے ٹی وی نے ایک دہشت گرد گروہ کے رکن مصطفی بن یوسف خلیفہ عیاش کے اعترافات نشر کئے ہیں جسے درعا سے گرفتار کیا گیا ہے۔ خلیفہ عیاش ایک انتہا پسند دہشتگرد گروہ کا رکن ہے۔
شام اس وقت نہایت حساس حالات سے گذر رہا ہے اور اسے داخلی اور بیرونی سطح پر متعدد سازشوں کا سامنا ہے۔ شام جب تک خودمختاری سے کام کرتا رہے گا اسے ان سازشوں کا سامنا رہے گا اور یہ ایک ظاہر سی بات ہے۔ شام میں عوام معیشتی حالات کی بہتری کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن بعض امریکہ نواز مسلح گروہ ان مظاہروں سے غلط فائدہ اٹھا کر ملک میں بلوے مچانے کی کوشش کر رہےہیں۔ رپورٹسں کے مطابق شام کے حکام نے سعودی عرب اور امریکہ کو شام میں گڑبڑ پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا ہے جبکہ یہ بھی رپورٹس ہیں کہ لبنان کے سابق امریکہ نواز وزیراعظم سعد حریری نے بھی امریکہ سے شام کی حکومت کو گرانے کی تاکید کی تھی۔ ویکی لیکس کی دستاویزات کے مطابق سعدی حریری نے امریکہ سے شام کی حکومت کو گرانے کی ضرورت پر بات کی تھی۔ 
دو ہزار چھ میں ویکی لیکس پر سامنے آنے والی دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ سعد حریری نے امریکہ سے کہا کہ یہ مناسب وقت ہے کہ عالمی برادری شام کے صدر بشار اسد کو کمزور بنانے کی کوشش کرے اور امریکہ کو بھی شام کو الگ تھلگ کرنے کے لئے نئي پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ سعدحریری نے کہا تھا کہ شام میں ایسی حکومت آئے جو صیہونی حکومت کے ساتھ امن معاہدے کی مخالفت نہ کرے۔ شام کی وزرات داخلہ نے کہا ہے حالیہ بلووں کے ذمہ دار سلفی گروہ ہیں۔ اسلام الیوم ویب سائٹ کے مطابق شام کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شام میں ہونے والے حالیہ واقعات اور پولیس، فوجیوں اور عام شہریوں کے قتل اور لاشوں کو مثلہ کرنے میں سلفی تکفیری گروہ ملوث ہيں، دمشق میں ایک خفیہ ٹھکانے سے ایک گروہ کو گرفتار کیا گیا ہے، جس نے سعودی عرب اور صیہونی حکومت کی مشترکہ کوششوں سے حکومت شام کو نقصان پہنچانے کی سازش کا راز فاش کیا ہے۔ یہ خفیہ اڈہ جو ایک گھر میں تھا اسے ایک سعودی شہری نے کرائے پر لیا تھا۔ رپورٹ کےمطابق اس خفیہ ٹھکانے کو حکومت کے خلاف پوسٹر اور بینرز تیار کرنے اور مظاہرین کو قتل کرنے والوں کو پناہ دینے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔
العالم نے ایک اور رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دمشق میں ہی سعودی عرب کی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ بندر بن سلطان سے وابستہ ایک ایسے تخریبی گروہ کا پتہ چلا ہے جو صدر بشار اسد کو بدنام کرنے کے لئے ان کےقریبی ساتھیوں کو حالیہ بدامنی میں ملوث ہونے کا پروپیگنڈہ کرتا تھا۔ بندربن سلطان، جن کا صیہونی حکومت کے ساتھ معاہدہ اب کھل کر سامنے آگیا ہے، شام میں فرقہ وارانہ اختلافات کو ھوا دینے کی سازش کر رہا ہے۔ 
یاد رہے شام کے صوبے درعا میں پندرہ مارچ سے مظاہرے جاری ہیں، جن میں مظاہرین بظاہر سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن بعض پٹھو عناصر جنہیں بیرونی حمایت حاصل ہے، موجودہ صورتحال سے غلط فائدہ اٹھا کر سکیوریٹی فورسز اور عوام پر حملے کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں بعض سعودی باشندوں اور شہزادوں کا نام لیا جا رہا ہے، اسی لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر احمدی نژاد نے کہا ہے کہ شام کی حکومت اور قوم، صیہونی حکومت کی توسیع پسندی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے۔
صدر احمدی نژاد نے ملکی اور غیرملکی صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے شام کے حالات کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا ایک اہم اور توسیع پسندانہ موقف صیہونی حکومت کے خلاف شام کی استقامت کو کمزور کرنا ہے اور وہ نہيں چاہتے کہ شام کی حکومت اور قوم مفاہمت کے ساتھ زندگی گذارے اور استقامت جاری رکھے۔
خبر کا کوڈ : 68516
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش