1
0
Saturday 25 Jun 2011 19:58

اقوام متحدہ کی ساکھ خطرے میں

اقوام متحدہ کی ساکھ خطرے میں
تحریر:محمد علی نقوی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال کاجائزہ لینے کے لئے خصوصی نمائندہ مقرر کیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے اس پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ مغرب نے انسانی حقوق کو ہتھکنڈہ بنا رکھا ہے۔ علی اکبر صالحی نے تہران میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے خصوصی نمائندہ معین کرنا مغرب کی دوغلی پالیسیوں کا نتیجہ ہے اور مغرب نے انسانی حقوق کے مسئلے کو ہنتھکنڈہ بنا رکھا ہے۔ صالحی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر کچھ ذمہ داریاں عائد ہیں اور وہ عالمی قوانین کے مطابق اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرتا ہے اور ایران کو انسانی حقوق کے حوالے سے کسی طرح کی پریشانی لاحق نہیں ہے۔ 
وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے کہا کہ چونکہ انسانی حقوق کا مسئلہ ایک ہتھکنڈے میں تبدیل ہو چکا ہے، لہذا بعض مغربی ممالک ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے بہانے تہران پر دباو ڈالنے کے لئے ہر بہانے سے غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلمنٹ میں انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ زھرہ اللھیان نے بھی کہا ہے کہ انسانی حقوق کے لۓ اقوام متحدہ کا خصوصی رپورٹر ہمارے لۓ قابل قبول نہیں ہے۔ زھرہ اللھیان نے ایک بیان میں امریکہ اور یورپ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی متعدد مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ملت ایران، امریکہ اور یورپ کی جانب سے ایران پر انسانی حقوق کی پامالی کے الزامات کے فریب میں نہیں آے گي۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا خصوصی رپورٹر براۓ انسانی حقوق ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہے کیونکہ ہم انسانی حقوق کی پامالی کے بہانے ایران کے خلاف منظور کی جانے والی قرارداد کے پس پردہ سیاسی اھداف سے بخوبی واقف ہیں۔ 
زھرہ اللھیان نے کہا کہ انسانی حقوق کونسل میں امریکہ میں انسانی حقوق کی پامالی کی سینکڑوں مثالیں دی گئي ہیں جو کہ ایک منفی ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں انسانی حقوق کی پامالی کے دو سو بیس موارد کو نہیں گنا گيا ہے جبکہ انسانی حقوق کونسل نے امریکہ میں انسانی حقوق کی پامالی کی دو سو بیس سے زیادہ مثالیں پیش کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور صیہونی حلقے دہشتگرد گروہ ایم کے او کی حمایت کر کے یورپی پارلمانوں اور امریکی کانگریس پر دباو ڈال کر ایران کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے کا ذمہ دار ٹھہرانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کو بحرینی عوام پر جاری مظالم کی طرف دیکھنا چاہیے اور اس بارے میں سوچنا چاہیے یا پھر انسانی حقوق کی حمایت کے کھوکھلے نعرے نہیں لگانے چاہیں۔
امریکہ نے خاص طور پر حالیہ دو برسوں کے دوران ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کو بہانہ بنا کر اس پر پابندیاں لگانے، فوجی کارروائی کی دھمکی دینے، سافٹ وار اور سنہ دو ہزار نو میں صدارتی انتخابات کے بعد ہنگامے کرانے جیسے مختلف حربوں کے ذریعے ایران کی غلط تصویر پیش کرنے کی کوشش کی اور اب امریکہ نے ایران کے خلاف نۓ اقدامات انجام دینے کے لۓ انسانی حقوق کو حربے کے طور پر اختیار کر لیا ہے۔ امریکہ اور چند دوسرے ممالک کی کوششوں کے ساتھ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اپریل کے مہینے میں جنیوا میں ایران کے خلاف ایک قرار داد پاس کی تھی۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قیام سنہ دو ہزار چھ میں عمل میں آیا۔ اس کونسل کی کارکردگی کے حوالے سے سب سے اہم تشویش یہ ہے کہ یہ کونسل یورپی دباؤ میں آ جاتی ہے اور اس کونسل کو ناجائز سیاسی مقاصد کے لۓ ایک حربے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ بہت سے قرائن سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ایران کے لۓ انسانی حقوق کا رپورٹر مقرر کۓ جانے کا مقصد انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینا نہیں ہے بلکہ اسے خاص مقاصد کے حصول کے لۓ معین کیا گيا ہے۔ اور یہ اقدام ایسے عالم میں انجام دیا گيا ہے کہ جب اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے غالب اکثریت کے ساتھ ایک قرار داد منظور کی، جس کے مطابق خود انسانی حقوق کونسل کی صورتحال پر نظرثانی اور اس کا جائزہ لۓ جانے کو ضروری قرار دیا گيا ہے۔
 کئي مہینوں تک کے غور و خوض کے بعد اور امریکہ، کینیڈا اور صیہونی حکومت کی کوششوں کے باوجود اس کے حق میں ایک سو چون ووٹ ڈالے گۓ جبکہ اس کے خلاف صرف چار ووٹ پڑے اور یہ قرار داد منظور کر لی گئي۔ انسانی حقوق کونسل کی صورتحال پر نظرثانی کی قرارداد کے سلسلے میں ہونے والی ووٹنگ میں اقوام متحدہ کے ایک سو چورانوے ممالک کے مقابل میں صرف چار ووٹ ڈالے جانے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ عالمی برادری اس کونسل کے امتیازی رویۓ سے راضی نہیں ہے اور وہ موجودہ صورتحال میں تبدیلی کی خواہاں ہے۔ امریکہ ایسے عالم میں اپنے آپ کو دنیا میں انسانی حقوق اور جمہوریت کا حامی ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ جب اس نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے مطالبے کے باوجود ابھی تک گوانتاناموبے اور ابوغریب جیلوں کو بند نہیں کیا ہے۔ امریکہ نے خطے میں اپنے ناجائز سیاسی مفادات کے تحفظ کے لۓ بحرین اور یمن میں ہونے والے عوام کے قتل عام پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
 حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اور چند دوسرے ممالک نیز صیہونی حکومت انسانی حقوق سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے درپے ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل یورپ کے پیدا کردہ خاص ماحول میں یورپی حکومتوں کے مقاصد کی آلۂ کار بن کر رہ گئي ہے اور اس نے ان یورپی ممالک کے مفادات کے لۓ دنیا کی بعض اقوام کو نشانہ بنا رکھا ہے۔ ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی بےبنیاد دعویٰ بھی اسی سیاسی رویۓ سے مستثنٰی نہیں ہے۔ خاص طور پر اس بات کے پیش نظر کہ حالیہ دو برسوں کے دوران ایران کے امور میں یورپ کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کو جائز ظاہر کرنے کے لۓ ایسے ہی دعوے کۓ جاتے رہے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ اقوام کے منصفانہ حقوق کا خیال نہ رکھے جانے اور ان کو سیاسی رنگ دینے کے بہت ہی ناگوار نتائج برآمد ہوں گے اور ان میں سب سے معمولی نتیجہ یہ برآمد ہو گا کہ اقوام متحدہ کی ساکھ ختم ہو کر رہ جاۓ گی۔

خبر کا کوڈ : 81001
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United Kingdom
Superbly illuminating data here, tnhaks!
ہماری پیشکش