0
Friday 1 Jul 2011 20:06

فیصلہ مسترد

فیصلہ مسترد
 تحریر:محمد علی نقوی
حزب اللہ لبنان نے رفیق حریری قتل کیس ٹریبیونل کے ابتدائی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ اس فیصلے میں شامل کئے گئے حزب اللہ کے کارکنوں کو ہرگز حوالے نہیں کرے گي۔ حزب اللہ لبنان کے بین الاقوامی تعلقات کے شعبے کے سربراہ ابراہیم الموسوی نے کہا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت اس فیصلے کے پیچھے ہیں اور حزب اللہ لبنان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی دشمنوں کی سازشوں سے بخوبی آگاہ ہے، لھذا وہ ان سازشوں کو ناکام بنا کر لبنان کے قومی اقتدار کا دفاع کرے گي۔ 
ادھر لبنان کے وزیراعظم نجیج میقاتی نے کہا ہے کہ رفیق حریری قتل کیس ٹریبیونل کا فیصلہ قابل نفاذ نہیں ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو نہایت غیر اہم قرار دیا۔ انہوں نے اس فیصلے کو سیاسی نوعیت کا قرار دیا اور کہا کہ آج لبنان کو استحکام و امن و امان کی ضرورت ہے۔ حریری قتل کیس عدالت نے کل ایسے موقع پر اپنا ابتدائي فیصلہ لبنانی حکومت کے حوالہ کی اتھا جب میقاتی کی کابینہ اپنا ورکنگ پلان بنا رہی تھی۔ حریری قتل کیس ٹریبیونل کا فیصلہ غیرقانونی اور سیاسی ہے کیونکہ اس عدالت کا مقصد لبنان کو امریکہ سے وابستہ کرنا ہے۔ رفیق حریری قتل کیس کے سلسلے میں بین الاقوامی خصوصی عدالت کی تشکیل لبنان کے آئين کے منافی اور اس کی کارروائی ناقابل قبول ہے۔ عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کئے جانے کا مقصد لبنان کی نئي حکومت کے کام کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا ہے۔
 یورپی اور عربی اخبارات و جرائد نے چند سال قبل ہی اس عدالت کے فیصلے سے پردہ اٹھا دیا تھا۔ جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ فیصلہ کئی سال پہلے ہی کر لیا گيا تھا۔ بین الاقوامی عدالت کے ابتدائي فیصلے کو لبنان کی حکومت اور ملت پر مسلط کرنے اور لبنان کی حکومت کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اسے امریکہ کا پیرو ہونا ہو گا۔ لبنان کی حکومت نے اپنے ایک بیان میں واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے ملک کے قومی مفادات، استحکام اور سلامتی کے لۓ خطرہ ثابت ہونے والے امریکی فیصلوں کو ہرگز قبول نہیں کرے گی۔
 بہرحال رفیق حریری قتل کیس ٹریبیونل کے ابتدائي فیصلے میں لبنان کی استقامت کے چار اراکین پر فرد جرم عائد کی گئی ہے اور ان کی گرفتاری کا حکم دیا گيا ہے۔ یہ فیصلہ لبنان کی حکومت کو پیش کر دیا گيا ہے۔ لبنان کے ذرا‏ئع ابلاغ نے رفیق حریری قتل کیس ٹریبیونل کے فیصلے میں بیان شدہ حزب اللہ لبنان سے وابستہ چار افراد کے نام کا ذکر کرتے ہوئے اس عدالت کے فیصلے کا مقصد لبنان میں داخلی اختلافات پیدا کرنا بتایا ہے۔ لبنان کے رکن پارلیمنٹ مروان فارس نے بھی رفیق حریری قتل کیس ٹریبیونل کے فیصلے کو لبنان میں بحران پیدا کرنے کی امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں کی سازش قرار دیا ہے۔ مروان فارس نے کہا ہے کہ رفیق حریری قتل کیس ٹریبیونل ایک سیاسی عدالت ہے، جو اقوام متحدہ سے وابستہ ہے اور خود اقوام متحدہ کے ادارے پر بھی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا کنٹرول اور تسلط ہے۔
 مروان فارس نے مزید کہا کہ رفیق حریری قتل کیس ٹریبیونل کا فیصلہ ایک خاص سیاسی جماعت کو نشانہ بنانے کے لئے جاری کیا گيا ہے، اس لئے یہ ایک غیر منصفانہ فیصلہ ہے۔ مروان فارس نے مزید کہا کہ لبنان کے عوام رفیق حریری قتل کیس ٹریبیونل کے اس فیصلے کوئي اہمیت نہیں دیتے ہیں۔ مروان فارس نے یہ بھی کہا کہ رفیق حریری قتل کیس ٹریبیونل کا ایک وفد دمشق گيا، تاکہ شام کے چند افراد کے نام شام کی حکومت کو پیش کرے، جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس ٹریبیونل نے خطے میں یورپ کے مفادات کے حصول کے لئے شام اور لبنان کو اپنا نشانہ بنا رکھا ہے۔ مروان فارس نے مزید کہا کہ رفیق حریری قتل کیس ٹریبیونل جب تک سیاسی بنیادوں پر عمل کرے گا اس وقت تک رفیق حریری کے قتل کے حقائق سامنے نہیں آ پائيں گے۔ 
لبنانی وزیر فیصل کرامی نے بھی کہا ہے کہ رفیق حریری قتل کیس ٹریبیونل صیہونی حکومت کے مقاصد کی تکمیل کے درپے ہے۔ لبنان کے وزیر کھیل فیصل کرامی نے مزید کہا ہے کہ لبنان کے سابق وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل سے لے کر ان کے قتل کے بارے میں تحقیقات کرنے والے ٹریبیونل کے قیام اور اس کے فیصلے تک کے تمام واقعات اسرائيل کے مفاد میں ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ لبنان کے وزیراعظم نجیج میقاتی نے کہا ہے کہ رفیق حریری قتل کیس ٹریبیونل کا فیصلہ قابل نفاذ نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 82301
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش