0
Monday 4 Jul 2011 20:21

سفارتی سونامی اور کارواں آزادی 2

سفارتی سونامی اور کارواں آزادی 2
 تحریر:محمد علی نقوی
ایک صیہونی صحافی نے کہا ہے کہ اسرائيل غزہ کے لئے بین الاقوامی کارواں آزادی دو کے خلاف نفسیاتی جنگ میں ناکام ہو چکا ہے۔ آساف جیوین نے صیہونی اخبار یدیعوت احرونوت میں ایک کالم لکھا ہے، جس میں اعتراف کیا ہے کہ آزادی دو کاروان کا اہتمام کرنے والے اسرائيل کو الگ تھلگ کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ اس اسرائيلی صحافی نے لکھا ہے کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ یہ کاروان غزہ کی طرف چلے گا یا نہیں؟ لیکن اس کاروان نے اپنے اہداف حاصل کر لئے ہیں۔
 یاد رہے کاروان آزادی دو اس وقت یورپ کے ایک ملک میں لنگر انداز ہے۔ کچھ دنوں پہلے صیہونی وزير جنگ ایھود باراک نے ماہ ستمبر، قریب آنے کے پیش نظر اس حکومت کے خلاف سفارتی سونامی آنے کی خبر دی تھی۔ صیہونی حکومت کی قومی سلامتی کے تحقیقاتی مرکز میں خطاب کرتے ہوئے ایھود باراک نے تاکید کی تھی کہ عالمی سیاسی دباؤ کے نتیجے میں آئندہ مہینے میں اسرائیل کو عالمی سیاسی سونامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ غاصب صیہونی حکومت کے خلاف سیاسی سونامی سے صیہونی حکام کی مراد، فلسطینی عوام کےحقوق کی وسیع پیمانے پر ہونے والی عالمی حمایت ہے۔ 
فلسطین کی تحریک فتح کے شعبہ رابطہ عامہ کے سربراہ نبیل شعث نے بتایا ہے کہ دنیا کے ایک سو پندرہ ملکوں نے خومختار فلسطینی مملکت کے قیام کی باقاعدہ حمایت کی ہے۔ نبیل شعث نے اس خبر کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کم سے کم مزید بیس ممالک بھی ستمبر کے مہینے تک اس کی باقاعدہ حمایت کی یقین دہانی کرا چکے ہيں۔ یورپی گروہ کے سربراہ عرفات ماضی نے بھی غزہ کے عوام کی حمایت کی خبر دی ہے، انھوں نے غزہ کا محاصرہ توڑنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لئے ہونے والی حالیہ کوششوں میں مختلف ممالک کی وسیع پیمانے پر مشارکت کے پیش نظریہ کہا جا سکتا ہے کہ دنیا ميں فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی بڑھتی جا رہی ہے۔
درحقیقت سن دو ہزار گیارہ کو صیہونی حکومت کے خلاف احتجاج کی لہر کا نام دیا جا سکتا ہے۔ سن دو ہزار گیارہ میں دنیا فلسطینی عوام کی حمایت میں اٹھنے والی عالمی تحریکوں کو دیکھ رہی ہے۔
خودمختار فلسطینی مملکت کی تشکیل کے لئے پوری دنیا سے فلسطینی عوام کی حمایت، عالمی سطح پر صیہونی حکومت کے تنہا ہونے کی عکاس ہے۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ پٹی میں صیہونی حکومت کی پیدا کردہ افسوسناک صورت حال کے سلسلے میں وسیع پیمانے پر عالمی تشویش کے ساتھ ہی، غزہ پٹی کے عوام کی امداد رسانی، غزہ کا محاصرہ توڑنے اور فلسطینی عوام کے دکھ درد کے خاتمے کے لئے اقدامات تیز ہونے کی بھی خبریں مل رہی ہیں۔ 
مذکورہ مسائل سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت کے خلاف عالمی تحریک وسیع سے وسیع تر ہوتی جا رہی ہے۔ غزہ کے عوام کی حمایت میں مختلف امدادی کاروانوں کا چل نکلنا، صیہونی حکومت سے نفرت و بیزاری اور فلسطینی عوام سے ہمدردی و یکجہتی کا اظہار ہے۔ عالمی رائے عامہ کی جانب سے صیہونی جرائم کی مذمت اور فلسطینیوں کی حمایت نے صیہونی حکام کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ کاروان آزادی دو ادویات ، اشیائے خورد و نوش اور میڈیکل کے ساز و سامان پر مشتمل انسانی امداد غزہ لے کر جانا چاہتا ہے۔
 غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لئے کوشاں ایک یورپی کمیٹی نے کہا ہے کہ موساد سے وابستہ ایک گروہ نے کاروان آزادی دو کے ایک بحری جہاز میں فنی خرابی پیدا کر دی ہے۔ اس کمیٹی نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نامعلوم افراد نے یونان کی بندرگاہ پر لنگرانداز اور کاروان آزادی دو میں شامل ہونے والے آئرلینڈ کے ایک بحری جہاز کی موٹر میں خرابی پیدا کر دی ہے اور اس میں خرابی پیدا کرنے کی روش وہی ہے جو اس سے قبل یونانی بندرگاہ پر لنگر انداز کاروان آزادی دو میں حصہ لینے والے ایک اور بحری جہاز میں استعمال کی گئی، جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ان اقدامات میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کا ہاتھ ہے۔ اس کمیٹی نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ آئر لینڈ کے بحری جہاز میں پیدا کی جانے والی فنی خرابی سے متعلق تصاویر منظر عام پر لائي جائيں گی اور اس بحری جہاز پر حملے کی تفصیلات بھی بیان کی جائيں گی۔
 ادھر واشنگٹن نے بھی کاروان آزادی دو کے غزہ جانے کی روک تھام کے لئے اپنی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے نامہ نگاروں سے گفتگو میں کاروان آزادی دو کے غزہ پٹی جانے کے سلسلے میں اپنی مخالفت کا اظہار کیا تھا۔ واضح رہے کہ کاروان آزادی دو تقریبا دس مسافر بردار بحری جہازوں اور دو سامان لے جانے والے بحری جہازوں اور دنیا کے بائیس ممالک کے تین سو پچاس افراد پر مشتمل ہے کہ جو یونان کے دارالحکومت ایتھنز اور اس ملک کی دوسری بندرگاہوں سے غزہ کے لۓ روانہ ہوا ہے۔ کاروان آزادی دو کے اتحاد نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کی تمام تر دھمکیوں اور غزہ کی جانب اس کے روانہ ہونے کی راہ میں ڈالی جانے والی تمام تر رکاوٹوں کے باوجود اس کاروان کے بحری جہاز پانچ برسوں سے صیہونی حکومت کے وحشیانہ محاصرے کے شکار غزہ پٹی کے فلسطنییوں کے لئے انسانی دوستی پر مبنی امداد لے کر ضرور جائيں گے۔
 واضح رہے کہ گزشتہ برس صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کے لئے انسان دوستی پر مبنی امداد لے جانے والے کاروان آزادی ایک پر حملہ کر کے انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ترکی کے نو شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ اس حملے میں دسیوں افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ جس کے بعد صیہونی حکومت کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ دریں اثناء غزہ کے محاصرے کے خاتمے کے لئے کوشاں یورپی کمیٹی نے کہا ہے کہ کاروان آزادی دو کا پہلا بحری جہاز فرانس کی ایک بندرگاہ سے غزہ پٹی کے محاصرہ شدہ علاقے کی جانب روانہ ہو گیا ہے۔ لگتا ہے کہ اب دنیا صیہونی حکومت کی دہشتگردی کے خلاف اور غزہ پٹی کے مظلوم فلسطنینیوں کے حمایت میں سنجیدگی کے ساتھ اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ اسی لئے توصیہونی صحافی نے کہا ہے کہ اسرائيل غزہ کے لئے بین الاقوامی کارواں آزادی دو کے خلاف نفسیاتی جنگ میں ناکام ہو چکا ہے یہ کاروان غزہ کی طرف چلے یا نہ چلے۔؟ لیکن اس کاروان نے اپنے اہداف حاصل کر لئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 82836
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش