0
Friday 22 Jul 2011 15:27

آیت اللہ خامنہ ای کا پاکستان ویژن

آیت اللہ خامنہ ای کا پاکستان ویژن
تحریر:ثاقب اکبر
 اسلامی جمہوریہ ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای عالمِ اسلام کے لیے خاص وژن رکھتے ہیں جس کا اظہار وقتاً فوقتاً ان کے اقدامات اور خطبات سے ہوتا رہتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے حال ہی میں بہت مختصر عرصہ میں ایران کے دو دورے کیے ہیں۔ ان مواقع پر بھی آیت اللہ خامنہ ای نے پاکستان اور عالم ِ اسلام کی مشکلات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ پاکستان کے حوالے سے بھی ان کا ایک خاص وژن ہے، جو نہایت واضح اور جامع ہے۔ عالم ِ اسلام میں آیت اللہ خامنہ ای کو جو بلند مقام حاصل ہے اس کے پیش نظر ان کے وژن کا جائزہ لینا پاکستانی قوم کے لیے یقیناً مفید اور قابل استفادہ ہے۔ اس کا اظہار پاکستان کی وزارتِ خارجہ اور پاکستان کے رہنماوں کے مختلف مواقع پر جاری کردہ بیانات اور ردِ عمل سے بھی ہوتا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای کے نظریات کی اہمیت پاکستان کی مین سٹریم (Mainstream) سیاسی قیادت اور مذہبی رہنماوں کے لیے بہت زیادہ ہے۔ یہ اہمیت اس لیے بھی ہے کہ انقلابی ایران پاکستان کا ہمسایہ ہے۔
پیشِ نظر سطور میں ہم آیت اللہ خانہ ای کے پاکستان کے حوالے سے وژن کے چند پہلووں کا جائزہ لیتے ہیں:
آیت اللہ خامنہ ای کے نزدیک بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور حکیم الامت، مصور پاکستان علامہ اقبال کی شخصیات عالم ِ اسلام کی عظیم اور قابل ِ احترام شخصیات میں سے شمار ہوتی ہیں۔ انھوں نے مختلف مواقع پر علامہ اقبال کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا ہے یہاں تک کہ انھوں نے اپنے ایک مقالے میں کہا کہ میں اقبال کا مرید ہوں۔ انھوں نے کہا کہ علامہ اقبال عالم ِ مشرق کا بلند ستارہ ہیں۔ 17 جولائی کو حال ہی میں صدر ِ پاکستان آصف علی زرداری سے اپنی ایک ملاقات میں انھوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کی طویل جدوجہد میں محمد علی جناح اور علامہ اقبال جیسی شخصیات نے اپنے جلوے بکھیرے ہیں اور اس جدوجہد کی نمایاں خصوصیت پاکستانی عوام کی اسلام سے گہری وابستگی ہے۔ انھوں نے اپنی کئی تقریروں میں قائد اعظم محمد علی جناح کو تحریک ِ آزادی کا ایک عظیم ہیرو قرار دیا ہے۔
پاک ایران دوستی کی بنیادوں کے بارے میں آیت اللہ خامنہ ای بہت واضح موقف رکھتے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری ہی سے ملاقات میں انھوں نے ایک مرتبہ پھر اس امر کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان اور ایران کے مابین گہرے دینی، تاریخی اور ثقافتی مشترکات موجود ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تہران اور اسلام آباد کے مابین تمام پہلووں میں روابط کو قوی بنانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی کوئی بھی ترقی اور پیشرفت اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے باعث مسرت ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای پاک ایران تعلقات کو فقط تاریخی، ثقافتی اور مذہبی اشتراکات تک محدود نہیں رکھنا چاہتے بلکہ ان کی خواہش ہے کہ یہ روابط تمام تر استعداد کے مطابق سیاسی اور اقتصادی حوالے سے بھی ترقی کریں۔ انھوں نے بہت پہلے فروری 2007ء میں صدر ِ پاکستان کے دورہ ایران کے موقع پر ان سے ملاقات میں کہا کہ ایران گیس کے ذخائر سے مالا مال ہے۔ ہم تیار ہیں کہ اپنے مسلمان بھائیوں بشمول پاکستانی قوم کو اپنے وسائل فراہم کریں۔
آیت اللہ خامنہ ای پاکستان میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے بارے میں مسلسل اپنی تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ مئی 2009ء میں پاکستان اور افغانستان کے صدور سے اپنی مشترکہ ملاقات کے موقع پر انھوں نے کہا کہ انتہا پسندی نے نہ صرف خطے کی قوموں اور حکومتوں کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں بلکہ وہ دوسروں کے لیے بھی تھریٹ (Threat) کی حیثیت رکھتی ہے۔ ان کی نظر میں اس انتہا پسندی کا اصل ذمہ دار امریکہ ہے اور اس بات کا اظہار وہ بے لاگ کرتے رہتے ہیں۔ 6 جون کو صدر آصف علی زرداری سے اپنی ملاقات میں انھوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں تفرقہ پیدا کر کے اپنے ناجائز مقاصد حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے، لیکن واشنگٹن کے ناپاک عزائم سے پاکستانی عوام کی آگہی اور بصیرت انھیں ناکام بنا دے گی۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کی تسلط پسندی پاکستانی قوم کی زیادہ سے زیادہ استقامت کا باعث بنے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوم کو مسائل اور مشکلات سے نجات دلانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ پاکستان اسلام اور اسلامی تعلیمات سے جڑا رہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اور اس ملک کی قومی وحدت کا حقیقی دشمن مغربی ممالک خصوصاً امریکہ ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے جب سے موجودہ منصب سنبھالا ہے کئی مرتبہ کشمیریوں کی مظلومیت کا ذکر کیا ہے۔ اس سلسلے میں انھوں نے کشمیر کو ہمیشہ عالمِ اسلام کا ایک اہم مسئلہ گردانا ہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے گذشتہ حج کے موقع پر عالم ِ اسلام کے نام اپنے ایک پیغام میں عالمِ اسلام کے دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ کشمیر کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس پیغام پر پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں انھیں خراجِ تحسین پیش کیا۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای کی طرف سے کشمیری عوام کے حقوق کی حمایت جموں و کشمیر کے بہادر عوام کی جدوجہد کے لیے تقویت کا باعث ہے۔ ترجمان نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای کی حمایت بہت واضح اور کشمیری عوام کے لیے ان کا موقف دو ٹوک ہے۔ 
یاد رہے کہ آیت اللہ خامنہ ای کے اس پیغام پر بھارتی حکومت نے بہت سخت رد عمل ظاہر کیا اور نئی دہلی میں ایرانی سفیر کو طلب کر کے ان سے سخت احتجاج کیا۔ بھارتی حکومت کا کہنا تھا کہ آیت اللہ خامنہ ای کا بیان بھارت کے داخلی معاملات میں مداخلت ہے۔ بہرحال آیت اللہ خامنہ ای اپنے موقف پر قائم رہے اور ایرانی حکومت نے ان کے موقف کو ان کی اسلامی حیثیت کا تقاضا قرار دیا۔
آیت اللہ خامنہ ای پاکستان کی مشکلات میں پاکستانی عوام کی مدد کے لیے ہمیشہ پیش گام رہے۔ گذشتہ برس کے ہولناک سیلاب کے موقع پر انھوں نے پورے عالم ِ اسلام کے نام اپنے ایک خصوصی پیغام میں پاکستانی عوام کی مدد کے لیے اپیل کی۔ انھوں نے اپنی اپیل میں کہا:
اے عظیم امت اسلامیہ ! سیلاب کے المناک حادثے نے پاکستان کے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو عظیم اور دردناک مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ سیلاب کی وسعت میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے۔ اس تباہ کن سیلاب میں پاکستان کے شمال سے لے کر جنوب تک بہت سے علاقے زیر ِ آب آ گئے ہیں اور اس سے کئی ملین افراد متاثر اور بے گھر ہوئے ہیں۔ یہ المناک حادثہ اتنا وسیع ہے کہ اس کی وجہ سے امداد رسانی کے کاموں میں خلل پیدا ہو رہا ہے۔ اپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہ ہماری امداد کا حجم جتنا بھی زیادہ ہو وہ پاکستانی عوام کی بے پناہ ضرورت کے پیش نظر بہت ہی کم ہے۔ ان دشوار اور مشکل حالات میں ہمیں چاہیے کہ ہم اسلامی اخوت اور برادری کی بنیاد پر اپنی ذمہ داری پر عمل کرتے ہوئے اپنے پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کی مدد کے لیے آگے بڑھیں۔
آیت اللہ خامنہ ای یہ یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کی طرف سے عائد ہونے والی موجودہ مشکلات سے سرخ رُو ہو کر نکلے گا۔ اس کا اظہار انھوں نے اپنے کئی ایک خطبوں میں کیا ہے۔ اکتوبر2008ء میں عید الفطر کے موقع پر انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی عراق کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں، افغانستان میں مشکلات سے دوچار ہیں اور اب پاکستان میں بھی ان کی مداخلت شروع ہو گئی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح ہمارے ہمسایہ ملک میں ان کی ریشہ دوانیاں جاری ہیں، لیکن یہاں بھی ہزیمت ہی ان کا مقدر بنے گی۔
دنیا بھر کے اسلامی راہنماوں کو سامنے رکھ کر اگر آیت اللہ خامنہ ای کی پاکستان کے لیے دلسوزی اور ہمدردی کا جائزہ لیا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ کسی اور کو پاکستان سے اتنی دلچسپی نہیں ہے جتنی انھیں ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک حقیقی اسلامی رہبر ہیں اور ان کا دل تمام عالم ِ اسلام کے لیے دھڑکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور مذہبی قیادت بھی ایسی ہی وسعت نظری اپنائے۔ اپنے حقیقی دوستوں اور دشمنوں کو پہچانے اور اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے دشمنوں کی سازشوں کے مقابلے میں اکٹھی ہو جائے، نیز سارے عالم ِ اسلام کے درد کو اپنا درد جانے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی عالم ِ اسلام کے خلاف ریشہ دوانیوں کو سمجھے۔ آج کوئی بھی مسلمان ملک اکیلا ایسے دشمنوں کا مقابلہ نہیں کرسکتا، جو بیک وقت سارے عالمِ اسلام پر حملہ آور ہیں۔
خبر کا کوڈ : 86577
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش