0
Monday 15 Aug 2011 16:42

گیدڑ بھبکیاں

گیدڑ بھبکیاں
تحریر:محمد علی نقوی
نیٹو میں روس کے نمائندے نے کہا ہے کہ نیٹو تنظیم اسلامی جمہوریہ ایران پر فوجی حملہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نیٹو میں روس کے نمائندے دمیتری راگوزین نے اخبار ایزوستیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو ان حکومتوں کو تبدیل کرنا چاہتی ہے جو مغرب کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو ایران پر فوجی حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور ہمیں علاقے میں ایک انتہائي وسیع جنگ کے آغاز کے بارے میں تشویش ہے۔
راگوزین نے اس بات پر زور دیا کہ شام اور یمن میں نیٹو کے حالیہ اقدامات ایران پر حملے کا راستہ ہموار کرنے کے لیے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق نیٹو میں روس کے نمائندے کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب صیہونی حکومت بھی اقوام متحدہ میں آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کی کوششوں سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کے لیے ایران پر حملے کے لیے تیار ہو رہی ہے۔
سی آئی اے کے سابق ایجنٹ رابرٹ بائر نے گزشتہ مہینے کہا تھا کہ یہ حملہ ستمبر کے مہینے میں آزاد فلسطینی مملکت کے قیام کے لیے اقوام متحدہ میں ہونے والی ووٹنگ سے قبل کیا جائے گا۔
اصل حقیقت یہ کہ ملت ایران امریکہ سے مرعوب نہیں ہونے والی اور جب بھی اور جس مقام پر بھی اس جغرافیائی سرحدوں کی خلاف ورزی کی جائیگی بغیر کسی ملاحظے کے ایرانی سپاہی اپنا فریضہ ادا کرنے سے نہیں چونکیں گے، چنانچہ ماضی میں امریکی برطانوی فوجیوں کی جانب سے ایرانی سرحدوں کی خلاف ورزی پر جس انداز میں ایرانی جوانوں نے فوری اور سخت ردعمل دیکھایا وہ ایک ریکارڈ اور مثال ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دفاعی امور کے ایک اعلٰی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہم اپنی دفاعی مصنوعات برآمد کرنے کی توانائي رکھتے ہیں۔ خاتم الانبیاء ایر ڈیفنس ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر ان چیف احمد میقاتی نے اس ضمن میں ایران کے خلاف امریکہ اور صیہونی حکومت کی دھمکیوں کو نفسیاتی جنگ کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ حالیہ برسوں میں امریکہ نے علاقے میں کئي جنگيں مسلط کی ہیں اور اب تک عراق، افغانستان، لبنان اور فلسطین میں لاکھوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں لیکن امریکہ کو ان جنگوں سے کوئي نتیجہ نہیں ملا ہے۔
ملیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے بھی حال ہی میں امریکی حکومتوں کے فوجی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے اس بات کا کھل کر اظہار کیا ہے کہ امریکہ نے دنیا میں بدامنی پھیلائي ہے اور امریکہ کو اسکی جنگوں میں کوئي بھی ھدف حاصل نہیں ہوا ہے۔ مہاتیر محمد کے مطابق امریکہ نے ان جنگوں کے لئے ایک ٹریلین ڈالر خرچ کئے ہیں اور اب وہ افغانستان کے دلدل سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ملیشیا کےسابق وزیراعظم نے لکھا ہے کہ جن لوگوں نے عام تباہی پھیلانے والے مہلک ہتھیاوں کی تیاری پر اربوں ڈالر خرچ کئے ہیں اور وہ آج انسانی حقوق کے دعویدار بن بیٹھے ہیں، جو دراصل ان کی رفتار وگفتار میں تضاد کا ثبوت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بڑی طاقتوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ انہوں نے دنیا میں بےشمار بے گناہ افراد کو موت کے گھاٹ اتارا ہے، لیکن انہیں کسی طرح کا فائدہ نہیں ہوا ہے۔ عراق، افغانستان، لبنان اور فلسطین میں منہ کی کھانے کے بعد ایران کے خلاف امریکی دہمکیاں، خاتم الانبیاء ایئر ڈیفنس ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر ان چیف میقاتی کے بقول نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں اور امریکہ کو اس سلسلے میں بھی منہ کی کھانی پڑی ہے۔
البتہ اس میدان میں امریکہ کو چند ایک مغربی ملکوں کی حمایت اور تعاون حاصل ہے۔ فرانسیسی اخبار نوول ابزرواتور نے حال ہی میں یہ انکشاف کیا ہے کہ مغربی ملکوں کی جاسوس تنظیموں نے ایران کے خلاف خفیہ جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ اخبار نے ایک امریکی مصنف باب وڈ وارڈ کے حوالے سے لکھا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام میں خلل ڈالنا امریکی جاسوس تنظیم سی آئی اے کی اولین ترجیح ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق برطانوی خفیہ تنظیم ایم آئی سکس کے سربراہ نے کھلے لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف مغرب کے مشترکہ انٹلجنس آپریشن شروع ہو چکے ہیں۔ اس کے بعد ہی ایران کے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے موساد کی انٹلجنس کاروائیاں تیز ہو گئی ہیں۔
اسی تناظر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر احمدی نژاد نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے صیہونی حکومت کے ممکنہ حملے کا جواب نہایت شدید ہو گا۔ صدر احمدی نژاد نے سنیچر کی رات کو رشیا ٹوڈے ٹی وی چینل سے انٹرویو میں مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج نہ صرف علاقے کی قومیں بلکہ ساری دنیا کے لوگ دنیا پر حکمفرما غیرمنصفانہ صورتحال سے نالاں ہیں۔ انہوں نے کہا طبقاتی فاصلے، جنگ اور تصادم اور یہ کہ بہت سی قوموں کی تسلط پسندوں کے ہاتھوں تحقیر ہوتی رہتی ہے، ایک تشویش ناک اور پریشان کن امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا سمیت مختلف ملکوں میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت بھی تشویش کا باعث ہے۔ 
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صیہونی حکومت کے ممکنہ حملے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کی یہ تمنا ہے کہ وہ ایران پر حملہ کرسکے، لیکن اسے ایران کی طاقت کا بھی اندازہ ہے اور جانتی ہے کہ ملت ایران کا جواب نہایت شدید ہو گا۔ صدر جناب احمدی نژاد نے کہا کہ صیہونی حکومت کو مغربی مفادات کی فراہمی اور دوسروں کو ڈرانے دھمکانے نیز جارحیت کی غرض سے قائم کیا گيا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کی بقا جارحیت، قبضے، دہشتگردی اور قتل عام میں ہے اور اس حکومت نے گذشتہ ساٹھ برسوں سے یہی روش اپنا رکھی ہے۔ لیکن بہرحال صیہونی حکومت کو ملت ایران کی تاریخي طاقت کا بھی علم ہے۔ 
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلامی جمہوریۂ ایران کے عوام اور حکام، امریکی اور اسرائيلی دھمکیوں کو نفسیاتی جنگ سے زيادہ نہیں سمجھتے، لیکن وہ امریکی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے بھی پوری طرح تیار ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے بھی ایران کے خلاف ممکنہ حملے کی افواہوں کے بارے میں گذشتہ برس فرمایا تھا کہ یہ بات بہت ہی بعید ہے کہ مغربی ممالک ایسی حماقت کریں گے، لیکن انھیں یہ جان لینا چاہئے کہ اگر انھوں نے ایسا کیا تو پھر ایران کا جواب علاقے تک محدود نہيں رہے گا۔
بہر حال ایران کو دھمکیاں دینے والے بہت اچھی طرح سے یہ بات جانتے ہیں کہ ایران 1979ء والا ایران نہیں ہے بلکہ ایران اس وقت دفاعی میدانوں خصوصاً میزائیل ٹیکنالوجی میں حتٰی مغربی ملکوں کی برابری کر رہا ہے، لہذا حملے کی صورت میں شروع ہونے والی جنگ اس علاقے تک محدود نہیں رہے گی اور ایران کے دفاعی حکام کے بقول ایران کا جواب انتہائی سخت ہو گا۔ رہی یہ بات کہ نیٹو افواج ایران پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں تو ان کے لئے اتنا کہہ دینا ہی کافی کہ ایران افغانستان یا عراق نہیں ہے۔ اگر دشمن ایران کی سرزمین پر حملہ کرے گا تو اسے ایران کا شدید جواب ملے گا اور ایرانی فورسز اسے تہس نہس کر دیں گي، یہ بات پورے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ امریکہ، صیہونی حکومت اور اس کے اتحادی ممالک ایران پر حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتے اور وہ صرف گیدڑ بھبکیوں کے ذریعے ہی اپنی بھڑاس نکال سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 92030
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش