0
Thursday 6 Oct 2022 03:56

شام کی جنگ اکتوبر کی سالگرہ پر فوجی مشق

اسلام ٹائمز۔ شام کی مسلح فورسز نے 1973ء میں اسرائیل کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کی سالگرہ پر جدید جنگی ہتھیاروں کے ساتھ بڑے پیمانے پر ایک فوجی مشق منعقد کی۔ شام کی زمینی اور فضائی افواج کے مختلف دستوں نے 1973ء کی جنگ کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ اس نمائش میں وسیع اور کئی روزہ فوجی مشقیں منعقد کیں۔ ان مشقوں میں پیش کئے گئے جنگی واقعات کو حقیقت کا رنگ دیا گیا، جبکہ پروجیکٹر مینیجر نے دشمن کے ٹھکانوں پر حملوں اور ان پر قبضے کی مکمل تفصیلات سے آگاہ کیا۔ شام میں موجود مسلح فورسز کے سربراہ "الیگزینڈر چایکو" اور شام کے اعلیٰ فوجی افسران نے ان فوجی مشقوں کا مشاہدہ کیا۔ یاد رہے کہ اکتوبر 1973ء میں اسرائیل اور مصر-شام کے درمیان ہونے والی یہ جنگ، جنگ رمضان یا "کیپور" کے نام سے جانی جاتی ہے، جو چھ سے پچیس اکتوبر تک جاری رہی تھی۔

اکتوبر کی جنگ ایک غیر معمولی جنگ تھی، جس میں عرب ممالک نے اسرائیلی حکومت سے سابقہ شکستوں کا سامنا کرنے کے بعد خفیہ ملی بھگت سے سابقہ شکستوں کی تلافی کا فیصلہ کیا اور اکتوبر 1973ء میں ایک سرپرائز آپریشن کرتے ہوئے نہر سوئز کے جنوب میں "بارلو" لائن پر واقع قلعہ بندیوں اور گولان ہائٹس پر حملہ کر دیا اور 1967ء میں چھینے گئے علاقوں کے اہم حصوں کو واپس لینے میں کامیاب رہے۔ تاہم صیہونی حکومت اس اچانک حملے کے جھٹکے کے بعد تیسرے ہفتے میں جنگ کا نتیجہ اپنے حق میں بدلنے میں کامیاب ہوگئی، کیونکہ اس وقت امریکہ اور سوویت یونین نے آپسی معاہدوں اور اپنے مشترکہ مفادات کو دیکھتے ہوئے عرب ممالک پر دباؤ ڈالا کہ وہ جنگ بندی کو قبول کر لیں۔ طے شدہ معاہدوں کے مطابق، اس جنگ میں بالآخر شہر "قنیطرہ"، گولان ہائٹس اور صحرائے سینا کے کچھ حصوں کو آزاد کرانے کی کوشش کی۔ اس جنگ کے بہت سے مثبت پہلو بھی سامنے آئے اور یہ بات واضح ہوگئی کہ اگر مناسب منصوبہ بندی اور عزم ہو تو اسرائیل کی فوج کو بھی شکست دی جا سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1017843
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش