QR CodeQR Code

شاردہ

9 Apr 2016 09:05

اسلام ٹائمز: آزاد کشمیر میں قائم محکمہ آثار قدیمہ نے آج تک شاردہ کی باقیات سے تاریخ کا تعین نہیں کیا اور نہ ہی وہاں سے دریافت ہونے والے نوادرات اور قیمتی سکے سنبھالے۔


اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے شمال میں محض 136 کلومیٹر کی دوری پر ہندو مت، بدھ مت، اور شیو مت کا مقدس ترین گاﺅں شاردہ صدیوں سے ایستادہ ہے۔ شاردہ دیوی کی مقدس عمارت شاردہ کے وسط میں کشن گنگا (نیلم) دریا کے بائیں کنارے واقع ہے۔ شاردہ سنگم مقدس زیارت سے چند گز نیچے واقع ہے جہاں تینوں مقدس ندیاں یعنی کشن گنگا (نیلم) سرسوتی یا کنکوری (سرگن نالہ) اور مدھومتی (شاردہ نالہ) آپس میں بغل گیر ہوتی ہیں۔ 3058 قبلِ مسیح میں وسط ایشیاء میں آنے والے سراس وات برہمن، جو علم آشنا اور مہذب لوگ تھے، اس درے میں آ کر آباد ہوئے۔ شاردہ دیوی انہی قبائل کی تخلیق بتائی جاتی ہیں جن کے نام پر شاردہ گاﺅں آج بھی تابناک تاریخ اور اجڑے مقامات لیے موجود ہے۔ شاردہ دیوی کو علم، حکمت، ہنروفنون کی دیوی قرار دے کر صدیوں پوجا کی جاتی رہی ہے۔ وقت کے ساتھ اسے شکتی (طاقت) لکشمی (دولت) دیوی بھی قرار دیا گیا۔ وشنووتی، شیو مت، بدھ مت، جین مت اور ہندو دھرم کے عقائد کے باہم متصل ہونے سے یہاں سے مخلوط المذاہب تہذیب و ثقافت نے جنم لیا جو رواداری، برداشت اور احترام پر مبنی قرار پائی۔ شاردہ میں دیوی کا مندر آج بھی کھنڈر کی صورت میں موجود ہے۔ یہاں پر لگائے گئے بھاری بھرکم پتھر عقل انسانی کو دنگ کر دیتے ہیں کہ جب ٹیکنالوجی بھی نہیں تھی اس وقت اتنے بڑے پتھر اس مقام تک کیسے پہنچائے گئے اور پھر انہیں ایک دوسرے کے اوپر کیسے چڑھایا گیا۔


خبر کا کوڈ: 532350

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/gallery/532350/1/شاردہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org