QR CodeQR Code

زائرین در سامرہ

7 Nov 2017 10:31

کرب و بلا کا آغاز تو کربلا کے بعد ہوا۔ شہدائے کربلا کی مائیں، بہنیں، بیٹیاں اور بیویاں ان اعداء کے زیر نرغہ تھیں جنھوں نے چند گھنٹے قبل شہداء کی لاشوں کو گھوڑوں سے پامال کیا۔ اس پامالی سے قبل جسموں سے لباس، انگوٹھیاں، زرہیں اور تلواریں لوٹی گئیں۔


اسلام ٹائمز۔ اے مسلمان! ذرا دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دے کہ کیا تونے انصاف کیا؟ درست ہے کہ شہید کی شہادت قوم کا افتخار ہوتی ہے لیکن کیا تیرے پاس کوئی ایسی روایت موجود ہے جس میں شش ماہے کو شہید کرنے کا طریقہ بتایا گیا ہو؟ مانا کہ جنگ میں قتال ہوتا ہے لیکن کیا اسلام عمر کی قید کے بغیر لوگوں کو قتل کرنے اور پھر ان کی لاشوں کو گھوڑے کی ٹاپوں سے مسل دینے کی اجازت دیتا ہے۔ اے مسلمان! شہیدوں کے جسموں کو ادب و احترام سے دفنایا جاتا ہے، کیا نبی کا بیٹا اس قابل بھی نہ تھا کہ اس کی میت کو غسل دے کر دفن کیا جاتا؟ اے مسلمان! اللہ کی راہ میں جان دے دینا مسلمان مرد کی شان ہے، جس پر بلاشبہ ہمیں فخر ہونا چاہیے لیکن کیا نبی (ص) کی بیٹیوں کا قیدی بنا کر شہر شہر، قریہ قریہ پھرائے جانا اور درباروں میں کئی کئی گھنٹے کی پیشیاں بھی قابل فخر چیز ہے۔ اے مسلمان! کیا یہی اجر رسالت ہے جو امت نے کربلا اور پھر کوفہ و شام میں دیا۔ اس ظلم پر زمین و آسمان نے گریہ کیا۔ آج بھی پتھر اس ظلم پر خون روتے ہیں۔ یہ کیسا مسلمان ہے جو اپنے نبی کے نواسے پر ہونے والے ظلم پر گریہ کناں نہیں۔


خبر کا کوڈ: 681807

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/gallery/681807/1/زائرین-سامرہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org