0
Sunday 12 Aug 2018 13:56

اسلام آباد، اتحاد امت کانفرنس

اسلام ٹائمز۔ امت واحدہ کے پلیٹ فارم سے ’’اتحاد امت ضرورت اور عصری تقاضے‘‘ کے عنوان سے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں کانفرنس کا اہتمام کیا گیا، جس میں مختلف مسالک کے علمائے کرام، مشائخ و پیران عظام، اکابرین اور دانشوران نے شرکت کی۔ امت واحدہ کے سربراہ علامہ امین شہیدی کی زیرصدرت ہونے والی اس کانفرنس میں وطن عزیر پاکستان کو درپیش بیرونی اور اندرونی خطرات اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا بہترین راستہ قوم میں اتحاد و وحدت کا فروغ اور بالخصوص مختلف مسالک کے علماء کرام کی عملی وحدت کو قرار دیا گیا۔ کانفرنس میں کہا گیا کہ موجود تمام اکابر اس بات پر اتفاق رکھتے ہیں کہ وطن عزیز میں مختلف مسالک کے درمیان مشترکات کو اجاگر کیا جائے اور اختلافات کو بیان اور ان کی تشہیر کرنے سے مکمل طور پر اجتناب کیا جائے۔ کانفرنس میں اکابرین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تمام مسالک کے علماء مشترکہ پروگرام اور مشترکہ مجالس کا انعقاد کریں، تاکہ نچلی سطح اور عوام الناس تک وحدت کے پیغام کو پہنچایا جاسکے۔

اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ علمی اور تاریخی اختلافات کو علمی اور تحقیقی لیکن شائستگی کے ساتھ بیان کرنے کی بجائے گالیاں، تکفیر اور توہین کا راستہ اپنانا جرم اور گناہ ہے، ایک دوسرے کے مذہب کے بارے توہین آمیز گفتگو اور تہمت لگانے سے مکمل اجتناب کیا جائے۔ کانفرنس کے شرکاء نے کہا کہ پیغام پاکستان کے عنوان سے مختلف مسالک کے درمیان ہم آہنگی کی کوششوں کو سراہتے اور یقین دلاتے ہیں کہ ہم علماء کرام اس مقدس کاز کیلئے اپنا بھرپور مثبت کردار ادا کریں گے۔ علماء متفق ہیں کہ عالمی استعمار کے عزائم اور ملک کو درپیش چیلینجز کے پیش نظر مشترکہ مدارس، تعلیمی ادارے، لٹریچر، نصاب اور علمی و تحقیقی دینی مراکز کی تاسیس وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، مسلمانوں کے درمیانی اختلافات کو ہوا دینے اور نفرت پھیلانے والے عناصر کی زبان بندی کی جائے اور کالعدم دہشتگرد گروہوں کے خلاف حکومت سخت ترین آئینی اور قانونی تادیبی اقدامات کرے۔
خبر کا کوڈ : 744125
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش