0
Tuesday 4 Dec 2018 11:11

قم، "گلگت بلتستان آئینی صوبہ، رکاوٹیں اور راہ حل" سمینار

اسلام ٹائمز۔ جامعہ روحانیت بلتستان کے زیر اہتمام "گلگت بلتستان آئینی صوبہ، رکاوٹیں اور راہ حل" کے عنوان سے جی بی سے تعلق رکھنے والے طلاب مقیم قم  کی موجودگی میں یہ عظیم الشان پروگرام حسینیہ بلتستانیہ میں منعقد ہوا۔ جس سے سربراہ امت واحدہ فورم پاکستان حجت الاسلام والمسلمین علامہ محمد امین شہیدی نےخطاب کیا۔ جامعہ روحانیت بلتستان کے جنرل سیکرٹری حجت الاسلام محسن عباس قمی کے مطابق موجودہ حکومت پاکستان کی جانب سے گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنانے کی متضاد خبروں پر مشتمل بیانات کے سلسلے میں اصل حقایق کے ادراک اور حالات کے تقاضوں کو جاننے کیلئے یہ پروگرام رکھا گیا۔ پروگرام کے خطیب سربراہ امت واحدہ فورم پاکستان حجت الاسلام والمسلمین علامہ محمد امین شہیدی نے گلگت بلتستان کے موجودہ حالات اور مسائل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقتصادی، سیاحتی و دیگر پوٹینشل اور مختلف استعداد سے بھرپور خطہ ستر سال سے بنیادی آئینی حقوق سے محروم ہے۔ اس خطے میں اس وقت مختلف این جی اوز مختلف جہاد اور پہلووں سے اپنے مقاصد کے حصول کیلئے کام کرنے میں مصروف عمل ہے، جبکہ مظلوم اور محروم خطہ گلگت بلتستان کے حقوق اور آئینی حیثیت کے تعین کیلئے کسی کے دل میں درد نظر نہیں آرہا۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ عوام اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کی فضا کو قائم و دائم رکھ کر حقوق کی بازیابی کیلئے کوشش کرنی ہوگی۔ اس سلسلے میں میدان سیاست میں وارد افراد کو چاہیئے کہ وہ مذہبی ہو یا غیر مذہبی نیک نیتی کے ساتھ اپنے حقوق کے حصول کیلئے مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا ہوگا۔ انکا کہنا تھا کہ اجتماعی فکر، شعور اور سوچ ہمارے اتفاق و اتحاد منبع ہونا چاہیئے۔ خطہ بلتستان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہاں پر دینی افکار، دینی سوچ اور دینداری مکمل طور پر پائی جاتی ہے، حالانکہ یہاں نہ کوئی نبی آیا اور نہ ہی امام۔ لیکن یہ زمانہ قدیم کے علماء اور مبلغین کے خلوص نیت کی وجہ سے ہے کہ آج بھی اس خطہ میں دینداری ہی کی حکومت ہے۔ لیکن ہمیں اس زعم سے نکلنا ہوگا کہ یہاں پر دینداری ہے کیونکہ دشمن اپنے مکارانہ اور فریب کارانہ انداز سے اس مقدس ماحول کی تخریب کاری اور اور یہاں کی تہذیب و ثقافت کو مغربی کلچر میں تبدیل کرنے کوشش کر رہا ہے، ان حالات میں علماء، جوانوں اور عوام کو اس کی طرف متوجہ رہنے کی ضرورت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گلگت بلتستان جغرافیائی لحاظ سے بہت ہی اہمیت کا حامل ہے اور اقتصادی راہداری کی ایجاد سے اس کی اہمیت میں اور اضافہ ہوا ہے۔ گلگت بلتستان معدنیات اور دیگر وسائل کے حوالے سے مالا مال ہے اور ان چیزوں سے حکومت پاکستان کروڑوں کی رقم ٹیکسز کی مد میں وصول کرتی ہے، لیکن جب حقوق اور آئین کی بات آتی ہے تو اس خطے کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پورے پاکستان میں انتہا پسندی، دہشت گردی اور نا امنی سے نمٹنے کیلئے یہاں کی بہادر ترین فوج این ایل آئی میدان عمل میں ہے اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ملک عزیز پاکستان کے سرحدی اور دیگر خطرات کو ناکام بناتی ہے اور ابتک سینکڑوں جوانوں نے امن و امان کی راہ میں اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ آخر میں انہوں نے جامعہ روحانیت بلتستان شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسطرح کے پروگرامز کے انعقاد سے طلاب محترم کے شعور میں اضافہ ہوگا اور ملکی، سیاسی، مذہبی حالات کی پیچیدگیوں کو سمجھنے اور انکا راہ حل تلاش کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ اللہ ہم سب کو علم و عمل کی توفیق دے۔
خبر کا کوڈ : 765094
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش