0
Tuesday 18 Dec 2018 16:48

مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی لہر

  • مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتوں کیخالف احتجاجی لہر جاری

    مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتوں کیخالف احتجاجی لہر جاری

  • مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتوں کیخالف احتجاجی لہر جاری

    مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتوں کیخالف احتجاجی لہر جاری

  • مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتوں کیخالف احتجاجی لہر جاری

    مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتوں کیخالف احتجاجی لہر جاری

  • مقبوضہ کش

    مقبوضہ کش

  • مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتوں کیخالف احتجاجی لہر جاری

    مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتوں کیخالف احتجاجی لہر جاری

  • مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتوں کیخالف احتجاجی لہر جاری

    مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتوں کیخالف احتجاجی لہر جاری

  • مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتوں کیخالف احتجاجی لہر جاری

    مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتوں کیخالف احتجاجی لہر جاری

  • مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتوں کیخالف احتجاجی لہر جاری

    مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتوں کیخالف احتجاجی لہر جاری

اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کی مزاحمتی جماعتوں کی جانب سے ’’بادامی باغ فوجی ہیڈکواٹر چلو‘‘ کے پیش محمد یاسین ملک دو روز قبل ہی روپوش ہوئے تھے اور کل صبح وہ مائسمہ میں نمودار ہوئے۔ یاسین ملک نے ساتھیوں اور دیگر لوگوں سمیت بادامی باغ کی طرف رخ کرنے کی کوشش کی۔ اس موقعہ پر احتجاجی مطاہرین نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے، جن پر شہری ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بڈشاہ چوک کے قریب قابض فورسز نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔ جب یاسین ملک کی جانب سے سخت مزاحمت ہوئی تو  انہیں ساتھیوں سمیت حراست میں لیا گیا۔ یاسین ملک کے گرفتار ہونے کے ساتھ ہی جھڑپیں شروع ہوئیں اور سنگبازی کا سلسلہ شروع ہوا، جبکہ قابض فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔ علاقے میں ٹیر گیس شلنگ اور مظاہرے و سنگبازی کے ساتھ ہی تناؤ اور کشیدگی کا ماحول بھی پیدا ہوا۔ ادھر میرواعظ عمر فاروق کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ اپنی نگین رہائشگاہ سے خانہ نظربندی توڑ کر جلوس کی قیادت کرنے کے لئے گھر سے باہر آئے۔ میرواعظ عمر فاروق بعد از دوپہر سکیورٹی حصار سے باہر آئے، تاہم ان کے گھر کے باہر پہلے سے موجود پولیس نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔ اس موقعہ پر ان کے حامیوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی، تاہم پولیس نے میرواعظ عمر فاروق کو حراست میں لیکر تھانہ پہنچایا۔ مسلم خواتین مرکز کی سربراہ یاسمین راجہ بھی بعد از دوپہر پریس کالونی میں نمودار ہوئی اور احتجاج کرنے لگی، تاہم پولیس نے انہیں بھی حراست میں لیکر تھانہ کوٹھی باغ پہنچایا۔
خبر کا کوڈ : 767294
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش