0
Friday 26 Apr 2019 19:34

افغان امن عمل سیمینار

  • نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

    نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

  • نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

    نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

  • نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

    نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

  • نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

    نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

  • نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

    نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

  • نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

    نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

  • نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

    نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

  • نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

    نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

  • نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

    نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

  • نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

    نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

  • نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

    نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

  • نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

    نیشنل پریس کلب میں افغان امن عمل سیمینار

اسلام ٹائمز۔ شہید بھٹو فاؤنڈیشن کے زیراہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ”دی ان گوئنگ افغان پیس پراسس“ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں ایم این اے محسن داوڑ، معروف ٹی وی اینکر و صحافی سلیم صافی، بشریٰ گوہر، سینیٹر فرحت اللہ بابر نے شرکت کی۔ مقررین نے کہا کہ پورے خطے میں امن کے لئے ضروری ہے کہ افغانستان میں امن ہو۔ آج اگر ذوالفقار علی بھٹو شہید زندہ ہوتے تو افغانستان سمیت پورے خطے میں امن ہوتا لیکن بدقسمتی ہے کہ ہمارے اوپر ان لوگوں کو لا کر مسلط کیا جاتا ہے کہ جو امن تو دور ملک چلانے کے بھی قابل نہیں ہوتے۔ افغانستان کے امن کیلئے وہاں کی حکومت اور عوام کو فیصلہ کرنا ہے۔ مقررین نے کہا کہ بھٹو فاؤنڈیشن کی تاریخ ہے کہ جنہوں نے خیبر پختونخوا، فاٹا کی عوام کی محرومیوں کو اجاگر کیا ہے۔ اشرف غنی نے پاکستان سے بہترین تعلقات کی حامی بھری تھی۔ انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا، جی ایچ کیو گئے لیکن پھر ایسا کچھ ہوا کہ ان کی اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔افغانستان کے امن سے اس پورے خطے کا امن جڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے سارے سٹیک ہولڈرز کو اس بات پر راضی ہونا چاہیئے کہ زور زبردستی جنگ مسلط کرنا آسان ہے لیکن پھر ختم کرنا اتنا ہی مشکل ہوتا ہے۔ افغان حکومت کی سوچ ہے کہ طالبان پاکستان کے ہاتھ میں ہے لیکن ایسا نہیں۔ قطر میں جاری امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں تعطل ضرور آیا ہے لیکن معاملات کافی حد تک طے پا گئے ہیں۔ افغانستان کا امن تباہ کرنے میں سب سے بڑا ہاتھ امریکہ کا ہے۔ اگر امریکہ اس خطے سے ایسے چھوڑ کر چلا جاتا ہے تو بھی اس خطے کی امن کوخطرہ ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 790793
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش