QR CodeQR Code

کراچی، لاپتہ شیعہ افراد کے اہلخانہ کا احتجاج

22 Feb 2020 20:35

تین تلوار چوک پر احتجاجی سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ آج پاکستان میں جنگل سا قانون نافذ ہوگیا کہ کسی بھی نوجوان، عالم، پروفیسر، انجینئر، وکیل کو دن دھاڑے کہیں سے بھی لاپتہ کردیا جاتا ہے اور جب سوال کیا جاتا ہے تو نہ حکومتِ پاکستان، نہ چیف جسٹس آف پاکستان اور نہ ہی مقتدر قوتیں جواب دیتی ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کراچی کے زیراہتمام تین تلوار چوک پر شیعہ افراد کی جبری گمشدگی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں مسنگ پرسنز کے اہل خانہ کے علاوہ سول سوسائٹی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر شرکاء نے شیعہ مسنگ پرسنز کی بازیابی کیلئے خصوصی طور پر دعا کی اور اور ان کی بازیابی کے حق میں نعرے بھی بلند کئے۔ مقررین نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان میں جنگل سا قانون نافذ ہوگیا کہ کسی بھی نوجوان، عالم، پروفیسر، انجینئر، وکیل کو دن دھاڑے کہیں سے بھی لاپتہ کردیا جاتا ہے اور جب سوال کیا جاتا ہے تو نہ حکومتِ پاکستان، نہ چیف جسٹس آف پاکستان اور نہ ہی مقتدر قوتیں جواب دیتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین میں آرٹیکل 9 اور 10 میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ اگر کسی کو کسی بھی جرم میں حراست میں لیا جائے تو چوبیس گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کیا جائے، مگر یہاں تو قانون و آئین بنانے والے خود اس کی پامالی کا باعث بن رہے ہیں نہ تو زیرِ حراست لئے ہوئے افراد کو ظاہر کرتے ہیں اور نہ کورٹ میں پیش کرتے ہیں۔


خبر کا کوڈ: 846163

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/gallery/846163/1/کراچی-لاپتہ-شیعہ-افراد-کے-اہلخانہ-کا-احتجاج

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org