0
Sunday 14 Jun 2020 21:10

مقبوضہ کشمیر میں سیاحتی شعبہ تباہ

  • مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

    مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

  • مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

    مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

  • مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

    مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

  • مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

    مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

  • مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

    مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

  • مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

    مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

  • مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

    مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

  • مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

    مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

  • مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

    مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

  • مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

    مقبوضہ کشمیر، گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ اور امسال کورونا سے سیاحتی شعبہ مکمل تباہ

اسلام ٹائمز۔ سرینگر کے شہرہ آفاق جھیل ڈل کی ساکت لہروں پر تیرتے ہاؤس بوٹ مہمان و مقامی سیاحوں کی آمد کے انتظار میں ہیں، جبکہ شکارا مالکان کورونا لاک ڈاؤن کے نتیجے میں نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں۔ وادی کشمیر میں گزشتہ قریب 85 روز سے جاری کورونا لاک ڈاؤن کے نتیجے میں دیگر کاروباری طبقوں کی ہی طرح شکارا مالکان بھی بری طرح متاثر ہوگئے ہیں۔ شکارا مالکان کا ماننا ہے کہ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں 19 مارچ سے اب تک قریب 40 کروڑ روپے کے نقصانات سے انہیں دوچار ہونا پڑا ہے۔ جھیل ڈل کے علاوہ نگین جھیل میں 4 ہزار 791 رجسٹرڈ شکارے ہیں اور قریب 5 ہزار کنبے ان پر براہ راست منحصر ہیں۔ کشمیر شکارا اونرس ایسوسی ایشن کے صدر حاجی ولی محمد کا کہنا ہے کہ ڈل جھیل میں شکاروں کی تعداد قریب 3 ہزار ہے جبکہ نگین اور حضرت بل کو ملا کر ان کی تعداد 4791 بنتی ہے۔ ولی محمد کا کہنا ہے کہ اوسطاً ایک شکارا کی آمدنی ایک ہزار روپے روزانہ ہوتی رہی ہے، جبکہ سیاحتی موسم میں آمدنی میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سیاحتی موسم ہے اور شکارا بان و مالکان کے لئے یہ سال بھر کی آمدنی کا ذریعہ ہوتا ہے، تاہم لاک ڈاؤن کے نتیجے میں انکی امیدوں پر پانی پھیر گیا ہے۔ شکارا ایسوسی ایشن کے صدر نے مزید کہا کہ حکام نے فی شکارا مالک کے لئے ایک ہزار روپے کے ریلیف کا جو اعلان کیا ہے وہ ایک بھونڈا مذاق ہے، بلکہ انہیں تمام صورتحال کا احاطہ کرکے ایک پیکیج دینا چاہیئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک برس سے مجموعی طور پر شکارا مالکان کو 100 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ولی محمد نے کہا کہ اصل میں گزشتہ سال 3 اگست کو دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد سیاحتی ایڈوائزری جاری ہونے کے بعد ہی کاروبار ٹھپ ہوگیا، سیاح وادی چھوڑ کر چلے گئے اور ہڑتال کے نتیجے میں 5 ماہ تک عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی اور اب کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمارا کاروبار مکمل ٹھپ پڑا ہے۔
خبر کا کوڈ : 868414
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش