0
Friday 25 Sep 2020 14:54

حقوق کراچی مارچ

اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے زیر اہتمام کریم آباد تا مزار قائدؒ حقوق کراچی مارچ کیا گیا، اختتام پر مزار قائد پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ رہنماؤں نے کہا ہے کی جس طرح نہرو اور گاندھی کے حلق سے پاکستان نکالا تھا، اسی طرح نیا صوبہ بھی بناکر رہیں گے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے پارٹی کے تحت ہونے والے کراچی مارچ کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہری سندھ صوبہ، متروکہ سندھ صوبہ یا جنوبی سندھ صوبہ تو بنے گا، نام تم چن لو جغرافیہ ہم بتاتے ہیں، ہم مہاجر ہیں لیکن تم معاشی پناہ گزین ہو، تم سے کسی نے پوچھا تھا کہ تم پاکستانی بنو گے؟ لیکن ہم سے پو چھا گیا تھا اور ہم اختیاری طور پر پاکستانی بنے، اتو ار کو کر اچی حقوق ریلی وہ نکال رہے ہیں، جو کل تک اس کو کفر اور لسانیت قرار دیتے تھے، یہ ہما ری کا میابی ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ تم نے 50 برس میں ہمارے حقوق غصب کیے ہیں اب ہمیں صوبے کے لیے نکلنا ہوگا، یہاں کے لوگ صوبہ مانگ رہے ہیں، جو ان کا آئینی حق ہے، آج کی ریلی گھروں تک پہنچ گئی ہے اور دلوں میں گھر کرگئی ہے، خیرپور اور دادو کے لوگ کراچی پر راج نہیں کرسکتے، کراچی والوں کو ان کا حق حکمرانی دینا ہوگا، مت ڈراؤ ہمیں کہ اندرون سندھ میں رہنے والوں مہاجروں کا کیا ہوگا۔ سینئر ڈپٹی کنوینر ایم کیو ایم پاکستان عامر خان نے کہا کہ کراچی مارچ روکنے والوں اور ایم کیو ایم کو دفن کرنے والوں کا منہ آج کالا ہوگیا، آج ہم صوبے کیلئے جمع ہوئے ہیں اور صوبہ لے کر رہیں گے، جس طر ح نہرو اور گا ندھی کے حلق سے پاکستان نکالا تھا۔ عامر خان نے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ باجوہ صاحب آپ سب سے مل رہے ہیں، ہم سے ملیں پھر دیکھتے ہیں بھارت کس طرح کشمیر پر میلی نظر ڈالتا ہے، اگر کراچی کے عوام متحد ہوجائیں تو متعصب حکمرانوں سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں۔ رکن رابطہ کمیٹی فیصل سبزواری نے کہا کہ میر ے صوبے میں جعلی اکثریت سے ایک اسمبلی بنتی ہے اور ایک جعلی وزیراعلیٰ بنتا ہے اگر کراچی کی آبادی کو درست گنو گے، تو وزیراعلیٰ خیرپور اور اندرون سندھ سے نہیں کراچی سے آئے گا اور آکر رہے گا، کراچی کی آبادی 3 کروڑ سے زائد ہے، ہماری آدھی آبادی کم کی گئی، افسوس عدالتوں نے اس بات کا نوٹس نہیں لیا، ہم نے عدالتوں سے رجوع کیا، تو تین سال میں ایک سماعت بھی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ مقدمہ مشترکہ مفادات کونسل میں بھیجا، لیکن بے نتیجہ رہا، 2018ء میں پی ٹی آئی سے معاہد ہ کیا، 1988ء کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ایم کیو ایم نے حکومت میں شمولیت کیلئے تحریری معاہدہ کیا، اگر کراچی کی آبادی کو درست گنا جائے گا، تو پتا چلے گا کہ کراچی کو کتنا پانی چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 888337
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش