0
Tuesday 3 Apr 2012 12:45

کل ملک میں دہشتگردی کرنیوالے آج ’’دفاع وطن‘‘ کے ٹھیکیدار بن گئے ہیں، ثروت اعجاز قادری

کل ملک میں دہشتگردی کرنیوالے آج ’’دفاع وطن‘‘ کے ٹھیکیدار بن گئے ہیں، ثروت اعجاز قادری
 محمد ثروت اعجاز قادری سنی تحریک کے سربراہ ہیں، 1992ء میں سنی تحریک کی بنیاد رکھی گئی۔ اس سے قبل اہلسنت، دیوبندی مکتب فکر کی جماعت سپاہ صحابہ پاکستان اور وہابی تنظیموں کی جانب سے عتاب کا شکار تھے۔ سنی تحریک نے میدان میں آ کر اہلسنت بریلویوں کا دفاع کیا اور بہت کم عرصہ میں سنی تحریک ایک مقبول جماعت بن گئی۔ ثروت اعجاز قادری کا تعلق کراچی سے ہے۔ اپنی شعلہ بیانی اور خوش گفتاری کے باعث عوام میں مقبول ہیں۔ گزشتہ دنوں لاہور میں جلسہ عام کے موقع پر انہوں نے اپنی جماعت کے باقاعدہ طور پر سیاست میں آنے کا اعلان کر دیا۔ اس حوالے سے ثروت اعجاز قادری سے ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے مختصر گفتگو کی ہے جو اپنے قارئین کے لئے پیش کر رہے ہیں۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: ملک دہشتگردی اور دیگر بحرانوں کا شکار ہے، کیا آپ حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔؟
ثروت اعجاز قادری: حکومت خود دہشتگردوں کو آکسیجن فراہم کر رہی ہے، وزیر داخلہ رحمان ملک گرفتار ہونے والے 35 سو دہشتگردوں کو قوم کے سامنے لائیں اور ان دہشتگردوں کا تعلق جن جماعتوں سے ہے ان پر پابندی عائد کی جائے۔ سنی تحریک کے اکابرین کا کبھی بھی دہشتگردی سے تعلق نہیں رہا، ہمارے مشائخ نے پاکستان بنایا تھا اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔ سنی تحریک اقتدار میں آ کر پاکستان سے فرقہ واریت، کرپشن، لاقانونیت اور بیرونی مداخلت ختم کر دے گی۔

اسلام ٹائمز: دفاع پاکستان کونسل میں تمام مذہبی جماعتیں ہیں، آپ کیوں شامل نہیں ہوئے۔؟
ثروت اعجاز قادری: کل ملک میں دہشتگردی کرنیوالے آج ’’دفاع وطن‘‘ کے ٹھیکیدار بن گئے ہیں، صوفی محمد سب سے بڑا دہشتگرد ہے، اس نے سوات میں 140 علمائے کرام اور متعدد مزاروں کو شہید کیا ہے، اس کے لئے کوئی قانون سازی نہیں، سارے قانون صرف ممتاز قادری کے لئے ہیں۔ ناموس رسالت کے تحفظ کے لئے اس نے ایک گستاخ رسول کا قتل کیا تو اسے قید میں ڈ ال دیا گیا۔ جن دہشتگردوں نے کئی ماؤں کی گودیں اجاڑیں، سینکڑوں بچوں کو یتیم کیا، وہ حکومت کی گڈ بک میں ہیں، بلکہ اتحادی بن کر اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کراچی میں جو حالات جا رہے ہیں، ہر روز قتل و غارت ہو رہی ہے، کون ملوث ہے۔؟
ثروت اعجاز قادری: کراچی میں لاشوں اور پلاٹوں کی سیاست کرنے والے حکومت کی صفوں میں موجود ہیں، پولیس سیاسی دباؤ کا شکار ہے، اس لئے کراچی میں امن قائم کرنے میں ناکام ہے، پولیس کو فری ہینڈ دے دیا جائے اور سیاسی مداخلت ختم کر دی جائے تو کراچی میں امن قائم ہو سکتا ہے۔ اصل میں کچھ جماعتیں کراچی میں اپنا ہولڈ قائم کرنے کے لئے وہاں ٹارگٹ کلنگ میں مصروف ہیں، اس کے علاوہ بیرونی ہاتھ کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا، کراچی آخر پاکستان کا معاشی حب ہے اور یہاں سے ہی پوری دنیا میں تجارت ہو رہی ہے تو ملک دشمن ممالک اپنی سازشوں میں مصروف ہیں اور بدامنی پھیلا رہے ہیں، یہاں حکومت اور سکیورٹی اداروں کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں، تو ہم سمجھتے ہیں کہ سکیورٹی اداروں میں سفارشی بھرتیوں پر پابندی عائد کی جائے اور نااہل افسران کو فارغ کر دیا جائے تو کراچی سمیت پورے ملک میں امن قائم ہو سکتا ہے۔
اسلام ٹائمز: بلوچستان میں بدامنی کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔؟
ثروت اعجاز قادری: کوئٹہ میں نفرت کی آگ بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے جلائی جا رہی ہے، امریکہ اصل میں چین کو ٹف ٹائم دینے کے لئے بلوچستان میں بدامنی پھیلا رہا ہے اور اس کا ہدف ایران بھی ہے۔ اصل میں گوادر پورٹ کی وجہ سے چین اور سرحد ملنے کی وجہ سے ایران کیلئے بلوچستان بہت اہمیت رکھتا ہے، چین کی معاشی ترقی امریکہ کو اچھی نہیں لگ رہی اور اس کا مروڑ بھارت اور عرب امارات کو بھی اٹھ رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکہ، بھارت، اسرائیل اور عرب امارات بلوچستان میں بدامنی پھیلا رہے ہیں۔
اس سلسلے میں امریکہ کی نظر بلوچستان کی معدنیات پر بھی ہے۔ بلوچ محب وطن ہیں، البتہ کچھ سردار بیرونی قوتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں اور ان کی وجہ سے بلوچستان میں بدامنی ہے، یہ ہمارے سکیورٹی اداروں کی بھی کچھ نااہلی ہے کہ ان کے پاس بلوچ رہنماؤں کے بیرونی قوتوں کے ساتھ روابط کے ثبوت نہیں، اسی وجہ سے وہ بلوچ رہنما ڈھٹائی کے ساتھ کہتے ہیں کہ اگر ہمارے کسی ملک سے رابطے ہیں تو اس کے ثبوت پیش کئے جائیں۔

اسلام ٹائمز: نیٹو سپلائی کے حوالے سے اس وقت امریکہ سمیت مغرب کی نظریں پاکستان پر ہیں، آیا یہ سپلائی بحال ہونی چاہیے۔؟
ثروت اعجاز قادری: نیٹو سپلائی بحالی کے حوالے سے پہلی بار ملکی تاریخ میں ایسا ہوا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن متحد ہیں، اس سے معاملے کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے، کیس پارلیمنٹ میں ہے حکمران بھی اس حوالے سے کافی دباؤ کا شکار ہیں، عوام کا بھی دباؤ ہے اور امریکہ کا دباؤ بھی ہے۔ اس صورتحال میں حکومت اور پارلیمنٹ کو عوامی موقف کے پیش نظر فیصلہ کرنا چاہیے، پارلیمنٹ اور حکومت کو امریکہ نہیں پاکستان اور عوام کا مفاد ملحوظ رکھنا چاہیے۔ اگر پارلیمنٹ نے عوامی موقف سے ہٹ کر فیصلہ کیا تو ممکن ہے یہ حکومت ہی نہ رہے، کیونکہ عوام نہیں چاہتے کہ نیٹو سپلائی بحال ہو اور امریکہ اور نیٹو کی فورسز افغانستان میں مسلمانوں کا قتل عام کریں اور اس کے علاوہ امریکہ کی افغانستان میں موجودگی خطے کے امن کے لئے خطرناک ہے، اس لئے اگر خطے میں امن چاہتے ہیں تو ہمیں اور ہمارے تمام ہمسایہ ممالک کو چاہیے کہ وہ افغانستان سے امریکہ کو انخلاء پر مجبور کریں اور امریکہ کو بتا دیں کہ ملکوں کی خودمختاری بھی کوئی چیز ہوتی ہے، امریکہ کو دنیا کا تھانیدار بننے کی کوئی ضرورت نہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ کی نظر میں پاکستان کے مسائل کا حل کیا ہے۔؟
ثروت اعجاز قادری: پاکستان میں دہشتگردی سب سے بڑا مسئلہ ہے جس نے پاکستان کو دنیا بھر میں بدنام کر رکھا ہے، بیرونی سرمایہ کار یہاں آنے سے گھبراتے ہیں، بس چین ہی ایسا ملک ہے جو امریکی دباؤ کو خاطر میں نہ لا کر ہر طرح کے معاہدے اور منصوبے شروع کئے ہوئے ہے، ایران بھی ہمارے ساتھ تعاون کر رہا ہے، لیکن حکمران خوفزدہ دکھائی دیتے ہیں۔ انہیں ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ حکومت دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کرئے، وہ لوگ جو ملکی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں، جنہوں نے 1980ء میں دہشتگردی اور بھتہ خوری شروع کی، حکومت ردعمل کی پرواہ نہ کرے۔

مزاروں اور درباروں پر حملے کرنے والے چند عناصر ہیں، ان کا قلع قمع کر دیا جائے تو ملک میں امن بھی ہو جائے گا اور ملک ترقی بھی کرئے گا۔ جہاں تک دوسرے مسائل جیسے بجلی اور گیس کے مسائل ہیں تو حکومت امریکی دباؤ مسترد کر دے اور ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرئے، حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ امریکہ کی دوستی میں اپنے عوام پر ظلم نہ کریں کہ پورا ملک اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے اور امریکہ کے لئے ہم اپنے آپ کو جہنم میں ڈالے رکھیں، یہ کہاں کی انسانیت ہے۔

امریکہ ویسے تو انسانی حقوق کا ٹھیکیدار بنتا ہے لیکن پاکستان کے عوام کیا انسان نہیں، جو شدید گرمی میں بجلی کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں، اپنی گیس ہونے کے باوجود مہنگی خرید رہے ہیں اور لوڈشیڈنگ کا عذاب الگ جھیل رہے ہیں۔ پھر تین دن گیس ملتی ہے چار دن فلنگ سٹیشن ہی بند رہتے ہیں، فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں، بیرونی خریدار پاکستان سے اشیاء خریدنے کی بجائے بھارت کی طرف منتقل ہو رہے ہیں تو یہ سب ایک سازش کے تحت کیا جا رہا ہے، حکمران اس سازش کا ادراک کریں اور مسائل حل کریں، بصورت دیگر اقتدار چھوڑ دیں، سنی تحریک اقتدار میں آ کر مسائل حل کر لے گی، ہمارے پاس ماہرین موجود ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ نے سیاست میں آنے کا اعلان کیا اور دوسرے دن ہی نواز شریف سے ملاقات کر ڈالی، کیا کوئی اتحاد کرنے جا رہے ہیں۔؟
ثروت اعجاز قادری: میاں نواز شریف سے بس تعاون کی بات ہوئی ہے، کس سے اتحاد کرتے ہیں یہ وقت آنے پر فیصلہ کریں گے۔ سنی تحریک کے پورے ملک میں سب سے زیادہ ووٹ ہیں، ہم نے جب اپنے امیدوار کھڑے کئے تو دنیا دیکھے گی کہ کس طرح ہم اقتدار میں آتے ہیں۔ پاکستان ہمارا ملک ہے اور اس کو ہم سیکولر سٹیٹ نہیں بننے دیں گے، بلکہ یہاں نظام مصطفٰی نافذ ہو گا، محمد عربی کے پروانے عوام کی خدمت کریں گے اور کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہو گی۔ قوم کو بحرانوں سے نجات دلائیں گے اور تمام مذاہب کے لئے ملک میں مساوی نظام رائج کریں گے۔ اقلتیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

اسلام ٹائمز: سندھ میں ہندو خواتین کے مسلمان ہونے پر کہا جا رہا ہے زبردستی کی جا رہی ہے، اقلیتیں محفوظ نہیں۔؟
ثروت اعجاز قادری: ایسا کچھ نہیں، وہ لڑکیاں خود اپنی مرضی سے مسلمان ہوئی ہیں اور انہوں نے اپنی پسند سے شادیاں کی ہیں، جہاں تک اقلیتوں کی بات ہے تو ان کو ہم سے زیادہ اور بہتر حقوق حاصل ہیں، اقلتیوں کا جو پروپیگنڈہ ہو رہا ہے وہ بیرونی سازش ہے اور اس میں مادر پدر آزاد این جی اوز ان کو استعمال کر رہی ہیں اور ان کے نام پر باہر سے رقوم سمیٹی جا رہی ہیں، یہ این جی اوز جان بوجھ کر ایسی صورتحال پیدا کرتی ہیں پھر اس کو کیش کروا کر بھاری رقوم حاصل کرتی ہیں، انہیں اپنے مفادات سے غرض ہے، ملکی وقار ان کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا، رنکل کماری اور فریال بی بی نے میڈیا میں واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ خود مسلمان ہوئی ہیں، انہیں زبردستی مذہب تبدیل کرنے کیلئے نہیں کہا گیا۔

اسلام ٹائمز: امریکہ ایران تصادم کی باتیں ہو رہی ہیں، اگر یہ تصادم ہو گیا تو کیا تصویر ہو گی۔؟
ثروت اعجاز قادری: امریکہ اتنا بے وقوف نہیں کہ ایران کے ساتھ پنگا لے، ایران کی پوزیشن کافی مضبوط ہے، اگر حملہ ہوا تو پوری دنیا میں امریکی مفادات پر حملے ہوں گے، ایران نے پوری دنیا میں اپنے ’’فدائی‘‘ پیدا کر لئے ہیں، جو ایران پر حملہ ہوتے ہی امریکی اور اسرائیلی سفارت خانوں کو نشانہ بنائیں گے۔ اگر خدانخواستہ حملہ ہوا تو سب سے پہلے حزب اللہ والے اسرائیل پر چڑھ دوڑیں گے اور پھر یہودیوں کا نام و نشان نہیں ملے گا، امریکہ میں یہودی لابی مضبوط ہے، وہ نہیں چاہیے گی کہ ایران پر حملہ کر کے وہ اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹوا لیں۔
تو موجودہ صورتحال میں ایران پر حملے کا کوئی امکان نہیں، امریکہ ایک دن ایران کے سامنے سر جھکا لے گا اور مذاکرات کی میز پر آ جائے گا، اب بس دھمکی اور ڈرانے کی پالیسی پر ہی عمل پیرا ہے، امریکہ ایران کو ڈراتا ہے، وہ جب نہیں ڈرتا تو خود امریکہ ایران سے ڈر جاتا ہے، اور اپنی زبان میں ایک دم نرمی لے آتا ہے۔ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ اس کے علاوہ ایران کے دیگر دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، روس اور چین کی حمایت بھی ایران کے ساتھ ہے، اس صورتحال میں ایران پر حملہ کرنا خود امریکہ کے لئے اپنے پاؤ ں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔

اسلام ٹائمز: سیکولر جماعت تحریک انصاف بھی میدان میں ہے، مذہبی جماعت مجلس وحدت مسلمین نے بھی قدم رکھ دیا ہے، آپ نے بھی اعلان کیا ہے تو کیا پاکستان میں مذہبی سیاست کو بہتر نتائج مل سکتے ہیں۔؟
ثروت اعجاز قادری: اصل میں سیکولر حکمران جتنے بھی آئے ہیں انہوں نے بیرونی ایجنڈے پر ہی عمل کیا ہے، ہمارے سامنے ضیاءالحق جو اسلام لے کر آیا تھا وہ بھی ’’میڈ ان امریکہ‘‘ تھا اور پرویز مشرف جو روشن خیالی لے کر آیا وہ بھی ’’میڈ ان امریکہ‘‘ ہی تھی۔ ہمارے عوام متعدل مزاج اور سچے عاشقان رسول ہیں یہ ضیاءالحق کا اسلام چاہتے ہیں نہ مشرف والی روشن خیالی، بلکہ جو حقیقی دین اسلام ہے، محمد عربی (ص) والا، امریکہ والا نہیں، یہ محمد عربی (ص) کے اسلام کے چاہنے والے ہیں۔ محمد عربی (ص) کے اسلام میں تمام مذاہب، تمام مکاتب اور تمام لوگوں کو حقوق حاصل ہیں، ہم نے دیگر سیاست دانوں کو آزمایا، گزشتہ 64برسوں سے آزما رہے ہیں لیکن انہوں نے پاکستان کو اس مقصد سے ہٹا دیا، جس کے لئے پاکستان بنایا گیا تھا۔ ہم نے اب تنگ آ کر سوچا کہ اگر ان سیاست دانوں کے رحم و کرم پر رہے تو مزید ڈوب جائیں گے۔ پاکستان کو اس کی اصل راہ پر لانے کیلئے ہم نے سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا۔

جہاں تک بات عمران خان کی ہے تو اس کا ماضی اور یہودیوں سے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، ایک ہسپتال بنا لینا اور بات ہے سیاست میں آ کر ملک کو بچانا اور بات ہے، ہسپتال ایک فلاحی منصوبہ تھا اس میں عوام نے دل کھول کر امداد دی، اسی سے عمران خان کو غلط فہمی ہو گئی اور اس نے سیاست میں قدم رکھ دیا کہ پیسے دینے والے ووٹ بھی اسی کو دیں گے۔ تو میں سمجھتا ہوں کہ میڈیا نے عوام کو بہت باشعور بنا دیا ہے، وہ اب کسی کے جھانسے میں نہیں آئیں گے، وہ پیپلز پارٹی کی اصلیت کو بھی جان چکے ہیں، نواز لیگ نے جو کچھ کیا اس سے بھی وہ واقف ہیں اور عمران جو کرنے جا رہا ہے اس سے بھی لوگ آگاہ ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین والے بھی تنگ آ کر اس میدان میں آئے ہیں، پاکستان میں شیعہ کشی کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے، ان کی آواز کوئی نہیں سن رہا تھا، کوئٹہ، کراچی اور دوسرے شہروں میں جو دہشتگردی ہو رہی تھی تو وہ سب سے زیادہ شکار ہو رہے تھے۔ انہوں نے اچھا فیصلہ کیا ہے، سیاست میں آئے ہیں، اصل میں صالح اور دین دار لوگوں کو آ گے آنا چاہیے، صالح اور دین دار لوگ آگے آئیں گے تو کرپشن اور بدعنوانی ختم ہو گی۔ اقربا پروری کا فیشن ختم ہو گا، ملک ترقی کرئے گا، ہمارے مسائل کی وجہ بھی ہمارے دلوں میں خوف خدا کا نہ ہونا ہے۔ دیندار کم از کم ظلم نہیں کریں گے۔ 
خبر کا کوڈ : 149863
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش