0
Tuesday 1 May 2012 20:46

ملت کے حقوق کے تحفظ کیلئے تمام جماعتوں کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں، فدا حسین گھلوی

ملت کے حقوق کے تحفظ کیلئے تمام جماعتوں کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں، فدا حسین گھلوی
چوہدری فدا حسین گھلوی شیعہ علماء کونسل پنجاب کے نائب صدر ہیں، ان کا تعلق ضلع وہاڑی سے ہے، چوہدر ی فدا حسین گھلوی نے 1957ء میں کوٹ شیر محمد گھلوی، دوکوٹہ میلسی میں ایک مذہبی گھرانے میں آنکھ کھولی، ابتدائی تعلیم دوکوٹہ ہائی سکول سے حاصل کی اور میٹرک کے بعد ملتان میں ولایت حسین اسلامیہ کالج سے ایف اے کیا، ایف اے کے بعد والد صاحب کے حکم پر زراعت کے شعبے سے وابستہ ہوگئے، 1996ء میں دوکوٹہ میلسی میں ہونے والے سانحے کے بعد قومی و ملی معاملات میں دلچسپی لینے لگے اور 1998ء میں باقاعدہ طور پر تحریک جعفریہ میں ضلعی صدر وہاڑی کے طور ملی خدمات کا آغاز کیا، چار سال تک وہاڑی کے تنظیمی صدر رہے۔ اور 2002ء میں آپ کو تحریک جعفریہ پنجاب کی نائب صدارت کی ذمہ داریاں سونپی گئیں، تحریک جعفریہ اور پھر اسلامی تحریک پر پابندی کے باعث اب شیعہ علماء کونسل پنجاب کے نائب صدر کی حیثیت سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں، اس کے علاوہ گذشتہ چار سالوں سے محرم کمیٹی پنجاب کے سربراہ بھی ہیں، اسلام ٹائمز نے جنوبی پنجاب کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے آپ سے گفتگو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے لیے پیش خدمت ہے۔ 

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے تو یہ بتائیں کہ آپ نے تحریک جعفریہ یعنی موجودہ شیعہ علماء کونسل کب اور کیسے جوائن کی۔؟
فدا حسین گھلوی: ہمارا گھرانہ شروع سے ہی مذہبی گھرانہ تھا لیکن مجھے زمانہ طالب علمی میں ان تنظیموں کا اتنا شوق نہیں تھا، پڑھائی کے بعد میں اپنی زمینوں کی کاشت کاری میں مصروف ہو گیا، 8 اگست 1996ء کو ہمارے گھر میں ایک مجلس عزاء کا پروگرام تھا، ہمارے علاقے کا سب سے بڑا جلسہ ہوتا تھا، جس کی وجہ مومنین کی بڑی تعداد شرکت کرتی تھی، اس مجلس عزاء پر کالعدم ( لشکر جھنگوی) کے سرغنے ملک اسحاق نے اپنے سات ساتھیوں کے ساتھ حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں 12 مومنین شہید جبکہ 60 مومنین زخمی ہوگئے، اس دلخراش سانحے کے بعد تحریک جعفریہ کی جانب سے نشتر اسپتال ملتان میں زخمیوں کے لیے امدادی کیمپ لگایا گیا، اس کے علاوہ تحریک جعفریہ کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی ہمارے ہاں تشریف لائے اور ہمیں حوصلہ دیا کہ آپ پریشان نہ ہوں، پوری قوم آپ کے ساتھ ہے، اس سانحے کے شہداء کا چہلم تحریک جعفریہ نے کرایا۔ جس میں تمام مرکزی قائدین کے علاوہ دیگر جماعتوں کے قائدین نے بھی شرکت کی، ان تمام واقعات سے متاثر ہو کر میں نے تحریک جعفریہ میں شمولیت کا فیصلہ کیا۔ 

اسلام ٹائمز: شیعہ علماء کونسل جنوبی پنجاب میں کیا فعالیت انجام دے رہی ہے۔؟
فدا حسین گھلوی: میں چونکہ محرم کمیٹی پنجاب کا سربراہ تھا اس حوالے سے پنجاب اور بالخصوص جنوبی پنجاب میں جہاں پر بھی مجالس عزاء اور جلوس ہائے عزاداری کے مسائل تھے وہاں شیعہ علماء کونسل نے اپنی خدمات انجام دی ہیں، اس کے علاوہ جنوبی پنجاب میں آنے والے سیلاب کے متاثرین کو ریلیف دیا گیا، اس حوالے سے شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنمائوں نے سیلاب زدہ علاقوں میں گھروں کی چابیاں تقسیم کیں۔ 

اسلام ٹائمز: شیعہ علماء کونسل پنجاب کے رہنماء سردار کاظم علی خان کے کیس کی کیا صورتحال ہے۔؟
فدا حسین گھلوی: علی پور سانحے کی پاداش میں سردار کاظم علی حیدری اور ان کے دو ساتھی جو کہ اس کیس میں نامزد تھے، خصوصی کورٹ نے ساجد حسین اور سردار کاظم علی خان کی ضمانت خارج کر دی ہے اور انہیں گرفتا کر لیا گیا ہے، اس وقت اُنہیں ڈیرہ غازی خان جیل میں رکھا گیا ہے، اس حوالے سے شیعہ علماء کونسل پنجاب نے ہائیکورٹ بنچ ملتان میں ضمانت کی درخواست دے رکھی ہے۔ 

اسلام ٹائمز: آئندہ انتخابات میں شیعہ علماء کونسل حصہ لے گی یا کسی جماعت کے ساتھ سیٹ ٹو سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کرے گی۔؟
فدا حسین گھلوی: آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے ابھی مرکزی قیادت کا حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔ لیکن دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق نے مرکزی قیادت سے رابطہ کیا ہے، لیکن تاحال کسی بھی جماعت کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ 

اسلام ٹائمز: دفاع پاکستان کونسل میں کالعدم جماعتوں کی شمولیت کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں۔؟
فدا حسین گھلوی: دفاع پاکستان کونسل میں شامل جماعتیں ایک مخصوص لابی کے تحت کام کر رہی ہیں، یہ جماعتیں ملک کو بچانے کی بجائے انتشار اور تفرقہ پھیلانے کا موجب بن رہی ہیں، یہ وہی جماعتیں ہیں جو گذشتہ سالوں میں حکومت میں ہونے کی وجہ سے امریکی دراندازی کو تماشائی بن کر دیکھتی رہیں لیکن آج جب حکومت میں نہیں ہیں تو واویلا کر رہی ہیں، مولانا سمیع الحق نے ہمیں بھی اتحاد کی دعوت دی تھی لیکن ہمارا یہ موقف تھا کہ اگر دہشت گرد اور کالعدم تنظیمیں اس کونسل میں نہ ہوں تو ہم اتحاد کر سکتے ہیں وگرنہ مشکل، دفاع پاکستان کونسل میں ایسی کالعدم جماعتیں بھی شامل ہیں جنہوں نے ملک میں فرقہ واریت پھیلائی اور باالخصوص شیعیان حیدر کرار ع کا قتل عام کیا، دفاع پاکستان کونسل میں شامل اہلسنت والجماعت (لشکر جھگنوی) کے سرغنہ ملک اسحاق پر آج بھی وفاق میں 80اپیلیں موجود ہیں۔ 

اسلام ٹائمز: جب ملک اسحاق کے خلاف وفاق میں 80 اپیلیں موجود ہیں تو سپریم کورٹ اس پر ایکشن کیوں نہیں لیتی۔؟
فدا حسین گھلوی: اس ملک کے جج آزاد ہوئے ہیں عدلیہ نہیں، عدلیہ آج بھی اُسی طرح قید ہے100 افراد کے قتل کا اعتراف کرنے والے ملک اسحاق کو عدالت نے باعزت بری کردیا ہے، آج جج فیصلہ لکھنے سے ڈرتا ہے کیونکہ آج جج محفوظ نہیں، جس دن فیصلہ ہوتا ہے اُس دن اُسے کہا جاتا ہے کہ اگر فیصلہ ہمارے خلاف آیا تو تمہارے اہل عیال کو زندہ جلا دیا جائے گا۔ 

اسلام ٹائمز: 2002ء میں جب آپ تحریک کے صوبائی نائب صدر منتخب ہوئے تو آپ پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا، اس بارے میں بتائیں۔؟
فدا حسین گھلوی: 1996ء میں ہونیوالے سانحے دوکوٹہ میلسی کے کیس کی پیروی ہم کر رہے تھے جبکہ دشمن کی جانب سے ایک ایک کر کے سانحے کے گواہان کو شہید کیا جارہا تھا، مجھے بھی کئی لیٹر اور فون آئے کہ آپ اس کیس کو واپس لے لیں اسی میں آپ کی بہتری ہے، لیکن ہم نے انکار کر دیا، یہ 13 اور 14 مئی 2002ء کی درمیانی شب کا واقعہ ہے، جب ملک اسحاق جیل میں تھا اور اس کا دوسرا ساتھی بدنام زمانہ ڈاکو ریاض بسرا رات کو تین بجے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہمارے گھر میں داخل ہوا، ہم پہلے سے ہی جاگ رہے تھے کیونکہ ان دنوں میں ہمارے علاقے میں ریاض بسرا وارداتیں کیا کرتا تھا، دہشت گردوں نے گھروں میں داخل ہوتے ہی اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، جس پر ہم نے بھی چھت سے جوابی فائرنگ کی، آواز سُنتے ہی پورے علاقے کے لوگوں نے دہشت گردوں نے مقابلہ شروع کر دیا، جس کے نتیجے میں بدنام زمانہ ڈاکو ریاض بسرا اپنے چار ساتھیوں سمیت ہلاک ہوا اور یوں میں محفوظ رہا۔ 

اسلام ٹائمز: شیعہ علماء کونسل ملت کے اتحاد کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے۔؟
فدا حسین گھلوی: الحمداللہ شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کے حکم پر جہاں پر بھی ہمیں ملت کے اتحاد کے لیے بلایا گیا وہاں ہم نے شرکت کی، ملت کے اتحاد کے لیے ہم کسی بھی جماعت کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں، اس حوالے سے گذشتہ دنوں شیعہ علماء کونسل کے پلیٹ فارم سے اسلام آباد کی سرزمین پر علماء کانفرنس میں تمام تنظیموں اور جماعتوں کے رہنمائوں اور بالخصوص مجلس وحدت مسلمین کے نمائندہ وفد نے شرکت اور خطاب بھی کیا۔ 

اسلام ٹائمز: کونسا ایسا ایشو ہے کہ جس پر مجلس وحدت مسلمین اور شیعہ علماء کونسل مل کر چل سکتے ہیں۔؟
فدا حسین گھلوی: عزاداری سید الشہداء ع اور ملت کے مفاد کے لیے یہ جماعتیں اکٹھی ہو سکتی ہیں اور انہیں اکٹھا ہونا بھی چاہیے، جب تک یہ جمااعتیں اکٹھی نہیں ہوں گی اُ س وقت تک ملت کا اتحاد ممکن نہیں۔
خبر کا کوڈ : 157969
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش