1
0
Sunday 5 Aug 2012 06:20

ضیاءالحق قائد شہید عارف الحسینی کو راستے سے ہٹانا چاہتا تھا، نقشہ فضل حق نے تیار کیا، علامہ عابد حسین الحسینی

ضیاءالحق قائد شہید عارف الحسینی کو راستے سے ہٹانا چاہتا تھا، نقشہ فضل حق نے تیار کیا، علامہ عابد حسین الحسینی
سابق سینیٹر اور تحریک حسینی کے سربراہ حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ سید عابد حسین الحسینی کا بنیادی تعلق کرم ایجنسی کے علاقہ پارا چنار سے ہے، آپ کا شمار شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے، آپ پارا چنار میں قائم دینی مدرسہ خامنہ ای کے سرپرست بھی ہیں، آپ نے ہر دستیاب فورم پر ہمیشہ ملت تشیع کے حقوق کے تحفظ کیلئے آواز اٹھائی، بزرگ عالم دین ہونے کے ناطے آپ کو انتہائی قدر اور ادب کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، پاکستان میں ولایت فقیہ کی ترویج کیلئے آپ کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، علامہ صاحب کو ملک کے ایوان بالا میں بھی اپنی ملت کی آواز بھرپور طریقہ سے اٹھانے کا شرف حاصل ہے، اسلام ٹائمز نے شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی کی 24ویں برسی کی مناسبت سے علامہ سید عابد حسین الحسینی کیساتھ مختصر گفتگو کا اہتمام کیا، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: آغا صاحب قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی شخصیت، قائدانہ صلاحیتوں اور ملت کیلئے انکی خدمات کے بارے میں ہمارے قارئین کو بتائے گا۔؟
علامہ عابد حسین الحسینی: میں مختصر طور پر یہ عرض کروں گا کہ قائد شہید کی قائدانہ صلاحیتوں اور ان کی حیثیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ ضیاءالحق (لعنت اللہ) نے چاہا کہ قائد شہید کو راستے سے ہٹایا جائے، بڑی بڑی حکومتی شخصیات نے اس ایک شخص کو راستے سے ہٹانے کیلئے اقدامات کئے، فضل حق (لعنت اللہ) کے ذریعے قائد شہید کو قتل کرنے کا نقشہ تیار کیا گیا اور مکمل منصوبہ بندی کی گئی، یہ منحوس لوگ وہاں آتے بھی تھے، پھر منصوبہ بندی کی گئی اور قائد شہید کو راستہ سے ہٹایا گیا، یہ سب اس بات کی دلیل ہے کہ یہ شخص (قائد شہید) کتنا عظیم تھا کہ کتنے لوگ اور حکومتیں اس کے پیچھے پڑی ہوئی تھیں، اس وقت کا مملکت کا صدر قائد شہید کو راستے سے ہٹانے کیلئے سرگرم تھا۔

اسلام ٹائمز: کیا قائد شہید کے قاتل گرفتار ہوئے اور انہیں انکے منطقی انجام تک پہنچایا جا سکا۔؟
علامہ عابد حسین الحسینی: یہ تو ساری منصوبہ بندی ہوتی ہے، قائد شہید کو تو چھوڑیں، پاکستان میں کتنے شیعہ قتل ہوئے ہیں، کیا کسی ایک کا بھی قاتل گرفتار ہوا؟ قاتل پکڑے جاتے ہیں اور پھر فرار کرائے جاتے ہیں، پاکستان میں یہ سب گند ہے، پولیس والے ہوں یا دیگر، یہ سب ملے ہوئے ہیں، اتنے شیعہ قتل ہوئے، اجتماعی طور پر قتل عام ہوا، مساجد میں گھس کر لوگوں کو قتل کیا گیا، اور اب تک یہ سلسلہ جاری ہے، بلوچستان میں بھی یہ قتل و غارت گری جاری ہے، آپ کوئی ایک مثال پیش کریں کہ کسی کا قاتل پکڑا گیا ہو، اور اسے پھانسی دی گئی ہو، اور نہ ہی ایسا ہوگا، قائد شہید کے قتل کا معاملہ تو بہت بڑا تھا، اس بارے میں تو سوچا ہی نہیں جا سکتا کہ ان کے قاتل پکڑے جائیں اور انہیں سزاء ہو، ہمارے سامنے تو ایسی کوئی ایک مثال بھی موجود نہیں، تو کیسے امید رکھی جاسکتی ہے۔؟

اسلام ٹائمز: شہید علامہ عارف الحسینی کی شہادت کے بعد سے پاکستان میں ملت تشیع یتیم سی نظر آنے لگی، اس کا ذمہ دا ر کون ہے۔؟
علامہ عابد حسین الحسینی: کچھ مسائل ایسے ہوتے ہیں جن سے اختلافات جنم لیتے ہیں، پھر ایک مسئلہ علماء کے حسد کا بھی ہے، اس پر ہمیں بھی افسوس ہے، حقائق کو کوئی نہیں چھپا سکتا، ایک بات میں واضح طور پر کہہ دوں کہ آغا ساجد علی نقوی نے اس تحریک کو بہت آگے بڑھایا، قائد شہید کے بعد آغا ساجد علی نقوی نے بہت اقدامات کئے اور سیاسی طور پر کامیابیاں حاصل کیں، لیکن بدقسمتی سے کچھ ایسے مسائل سامنے آتے ہیں یا ایجنسیوں کی طرف سے کسی کو پھنسایا جاتا ہے، یا شہوات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ البتہ یہ ملت کی بدبختی تھی، ہم کہیں گے کہ ہم کونسے ایسے گناہ کرچکے ہیں کہ ہم آج ان مسائل میں مبتلا ہیں، پھر بھی ناامید نہ ہوں، جس طرح پارا چنار میں آپ نے دیکھا کہ کامیابیاں حاصل کی گئیں، انشاء اللہ مزید کامیابی ملیں گی، جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے تو کچھ ایسی منصوبہ بندیاں کی گئیں اور پھنسایا گیا، جس کا یہ نتیجہ ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں ملت تشیع اس سربلندی اور معراج تک جاسکتی ہے، جہاں علامہ عارف حسین الحسینی دیکھنا چاہتے تھے۔؟
علامہ عابد حسین الحسینی: کوئی مشکل نہیں ہے، ضروری نہیں کہ قائد شہید جو کامیابی حاصل نہیں کرسکے وہ اب حاصل نہ کی جاسکیں، قائد شہید سے بالاتر افراد بھی آسکتے ہیں، لیکن اس کیلئے ہمت چاہئے، ہم میں اور کچھ دیگر افراد میں کچھ خامیاں ہوسکتی ہیں، تاہم ناامید نہیں ہونا چاہئے، ہو سکتا ہے کہ کچھ ایسے افراد سامنے آجائیں، جیسا کہ آج کل مجلس وحدت مسلمین کام کر رہی ہے تو امید ہے کہ کامیابی حاصل ہوگی اور کافی حد تک کامیابیاں حاصل بھی ہوئی ہیں۔

اسلام ٹائمز: قائد شہید کے بعض قریبی ساتھی ان کی شہادت کے بعد تحریکی اور عملی میدان سے دور ہوگئے، اس بارے میں آپ کیا کہیں گے۔؟
علامہ عابد حسین الحسینی: کچھ اختلافات کا مسئلہ تھا، وہ افراد جو قائد شہید کے ساتھ تھے ضروری نہیں کہ وہ ہمیشہ کیلئے رہیں، آپ کو معلوم ہوگا کہ ایران کے انقلاب میں بھی بہت سے افراد ایسے تھے، میر حسین جو وزیراعظم رہے چکے ہیں، ان جیسے کئی مقبول افراد تھے جو بعد میں ہٹ گئے، یہاں بھی ایسا ہوا ہو، یعنی ذمہ دار انہیں ساتھ نہ رکھ سکیں ہوں، یا ان کے جو جائز مطالبات تھے اس سے مسئلہ پیدا ہوا ہو، دونوں جانب سے یہ خیال کیا جاسکتا ہے، یا ان میں کچھ ایسی خامیاں آئی ہوں، جیسے کہ ایران میں آپ دیکھتے ہیں کہ مقبول افراد خراب ہوئے، اور اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا، وہ واقعی خراب ہوگئے۔ ہم نے دیکھا کہ انہوں نے روز عاشور سے کیا فائدہ اٹھایا اور کس طرح لوگوں کو قتل کیا، دونوں جانب سے احتمال ہے کہ ایسا ہوسکتا ہے، یا ان میں خامیاں ہوں یا مسئولین میں خامیاں ہوں۔

اسلام ٹائمز: شہید الحسینی کے آبائی علاقہ پارا چنار کے موجودہ حالات کے بارے میں ہمارے قارئین کو کچھ بتائیں۔؟
علامہ عابد حسین الحسینی: یہاں دوسری طرف سے جتنا ظلم کیا جائے حکومت ان کے ساتھ ہے، پی اے اور اے پی اے سب ان کے ساتھ ہیں، ہم چونکہ کرم ایجنسی میں رہتے ہیں اور یہاں ہر کسی کے پاس اسلحہ ہوتا ہے، چاہے وہ ہم ہوں، اہلسنت ہوں، یا طالبان۔ کل پرسوں کا واقعہ ہے کہ شورکو میں ہمارے بعض افراد کو گرفتار کیا گیا، یہ بدبخت ملیشیاء والے لوگوں کے گھروں میں گھس گئے اور صندوقوں کے تالے توڑ کر زیورات نکال کر لے گئے، وہ لوگوں کی نقدی اور اسلحہ بھی ساتھ لے گئے، مقامی انتظامیہ بالکل معتصب انتظامیہ ہے، بالکل یکطرفہ انتظامیہ ہے، یعنی جن حالات کا پاکستان بھر میں شیعوں کو سامنا ہے، ویسے ہی حالات پارا چنار میں بھی ہیں۔ لیکن انشاءاللہ ہم انہیں دندان شکن جواب دیں گے، یہ پاکستان کا کوئی اور خطہ نہیں یہ کرم ایجنسی ہے۔
خبر کا کوڈ : 184959
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

تمام ملی تنظیمیں شہید کا کیس ری اوپن کرنے میں مدد کریں۔ کرن کاظمی
ہماری پیشکش