0
Thursday 9 Aug 2012 06:34
قومی و ملی مسائل کا واحد حل اتحاد و وحدت ہے

امام خمینی (رہ) کے فرمان پر یوم القدس بھرپور طریقے سے منایا جائیگا، مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان

امام خمینی (رہ) کے فرمان پر یوم القدس بھرپور طریقے سے منایا جائیگا، مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان
برادر اطہر عمران طاہر کا تعلق پنجاب کے ضلع لیہ سے ہے اور اس وقت پریسٹن یونیورسٹی لاہور میں ایم بی اے کے طالب علم ہیں۔ باقاعدہ تنظیمی سفر کا آغاز زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے کیا۔ تنظیم میں یونٹ ڈپٹی جنرل سیکرٹری، یونٹ نائب صدر، یونٹ صدر زرعی یونیورسٹی، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری، مرکزی سیکرٹری تعلیم اور اس وقت مرکزی مسؤلیت پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے اطہر عمران طاہر سے تنظیمی ترجیحات، ملکی و بین الاقومی صورتحال اور اسلامی تحریکوں سمیت اہم ایشوز پر انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: تنظیم کے کن شعبوں کو خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور کیا سمجھتے ہیں کہ کن شعبون پر زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔؟
اطہر عمران طاہر: بسم اﷲ الرحمن الرحیم، اسلام ٹائمز کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے وقت نکالا اور زحمت کی۔ اللہ تعالٰی آپ سب کی توفیقات خیر میں اضافہ کرے۔ جی آپ نے تنظیمی ترجیحات سے متعلق سوال کیا ہے تو اس کے جواب میں اتنا کہوں گا کہ میرے نزدیک اس وقت تنظیم میں تمام شعبوں میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ میری کوشش ہے کہ شعبہ محبین، توسیع تنظیم اور تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دی جائے اور اس حوالے سے منصوبہ بندی کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے۔

اسلام ٹائمز: ملک بھر میں جاری قتل عام بالخصوص شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے کس ہاتھ کو ملوث دیکھتے ہیں۔؟
اطہر عمران طاہر: امام خمینی (رہ) کے فرمان کے مطابق عالم اسلام کی تمام تر مشکلات کا بالواسطہ اور بلاواسطہ ذمہ دار امریکہ ہے۔ مملکت خداداد پاکستان میں جاری حالیہ دہشت گردی میں ملک دشمن عناصر ملوث ہیں جو کہ پاکستان میں امریکہ و اسرائیل کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ جن کا مقصد اس ملک کی جڑوں کو کمزور کرنا ہے جو تفرقہ چاہتے ہیں، کیونکہ تفرقہ ہوگا تو ان قوتوں کو بھی فائدہ ہوگا، لہٰذا اس مقصد کی خاطر یہ طاقتیں اپنے ایجنٹوں کے ذریعہ اس مادر وطن میں قتل عام کرا رہی ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر حکومتی رٹ قائم ہو اور ہماری ایجنسیاں دیانتداری سے کام کریں تو یقیناً وہ ہاتھ پکڑے جاسکتے ہیں اور انہیں اس کی سزا بھی مل سکتی ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کا اس وقت سب سے بڑا مسئلہ کیا سمجھتے ہیں اور اس کا حل کیا تجویز کریں گے۔؟
اطہر عمران طاہر: پاکستان بیک وقت بہت سے مسائل سے دوچار ہے، جیسا کہ ملی وحدت کا فقدان، معاشی بحران اور ان سب سے بڑھ کر یہ کہ اس ملک کو دہشتگردی دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، کیونکہ کسی بھی ملک کی معاشی حالت اس وقت تک بہتر نہیں ہوسکتی جب تک ملک میں امن قائم نہ ہو جائے۔ اب یہ بھی ایک المیہ اور تشویشناک امر ہے کہ ایک طرف دہشتگردوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے تو دوسری جانب ہماری عدالتیں انہیں رہا کر رہی ہیں۔ بحیثیت طلبہ تنظیم ہم تعلیمی میدان میں حکومت کی توجہ دلائیں گے اور یہی کہوں گا کہ تعلیمی نظام پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت ہم ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کئی دہائیاں پیچھے ہیں۔

اسلام ٹائمز: اس بار آئی ایس او القدس کے حوالے کیا حکمت علمی بنا رہی ہے۔؟
اطہر عمران طاہر: یوم القدس حق و باطل میں تمیز کا دن ہے، یہ دن مستضعفینِ جہاں بالخصوص فلسطین کے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی بربریت کے خلاف آواز بلند کرنے کا دن ہے اور امام خمینی (رہ) کے فرمان کے مطابق جو اس دن کو نہیں مناتا وہ استعمار کا ایجنٹ ہے۔ الحمد ﷲ پاکستان میں یہ اعزاز آئی ایس او پاکستان کو حاصل ہے کہ رہبر کبیر کی آواز پر پاکستان میں سب سے پہلے یوم القدس منایا اور ابتک مناتی آ رہی ہے اور ہر گزرتے سال القدس پہلے کی نسب زیادہ شان و شوکت سے منایا جاتا ہے، اس دفعہ بھی انشاءﷲ پورے پاکستان میں اس اہم بین الاقوامی ایونٹ کو پہلے سے کہیں زیادہ بہتر اور پرشکوہ انداز میں منائیں گے۔

اسلام ٹائمز: کئی دہائیوں سے یوم القدس منایا جارہا ہے، لیکن اتنا عرصہ گزرجانے کے باوجود آئی ایس او اسے عمومی سطح پر یا دیگر تنظیموں کے ساتھ ملکر منانے کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرسکی، ایسا لگتا ہے کہ یہ ایونٹ فقط ایک خاص تنظیم کا ہو کر رہ گیا ہے، اس کی بڑی وجہ کیا سمجھتے ہیں، اور اس تاثر کو زائل کرنے کیلئے کیا اقدام اٹھائے جاسکتے ہیں۔؟
اطہر عمران طاہر: جیسا کہ آپ نے خود اپنے سوال میں ہی ذکر کیا ہے کہ یوم القدس کئی دہائیوں سے منایا جارہا ہے تو یہ ایک حقیقت ہے، لیکن میں آپکی اس رائے سے اتفاق نہیں کرتا کہ یہ ایونٹ ایک خاص تنظیم کا ہو کے رہ گیا ہے، الحمدﷲ جیسا کہ میں پہلے عرض کرچکا ہوں کہ ابتداء میں آئی ایس او پاکستان یوم القدس منانے والی واحد تنظیم تھی، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ شعور عوامی سطح پر بڑھا تو مختلف تنظیمیں، ادارے اور یہاں تک کہ اب کئی انجمنیں بھی اس میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیتی ہیں۔ ہم تمام تنظیموں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور ہمارے ساتھ اس عظیم دن کو منائیں۔

اسلام ٹائمز: القدس کے ایشو پر باقی شیعہ تنظیموں سے اتحاد ہو سکتا ہے کہ ملکر یوم القدس منائیں۔؟
اطہر عمران طاہر: ہم سمجھتے ہیں کہ ناصرف القدس کے ایشو پر بلکہ بہت سے دوسرے بین الاقوامی ایشوز پر الحمدﷲ اتحاد ہے اور مستضعفین جہاں کیلئے آواز اٹھانے میں باقی تنظیموں کے ساتھ بھرپور ہم آہنگی ہے۔ آئی ایس او نے ہمیشہ قومی اور عالمی ایشوز پر بڑھ چڑھ کر نہ صرف حصہ لیا ہے بلکہ اگر کوئی کام کرے تو اس کا ساتھ دیتی ہے۔

اسلام ٹائمز: کوئٹہ میں قدس کی ریلی میں ہونے والے دھماکے کے بعد اس بار وہاں قدس کی ریلی کے حوالے سے مرکز کی طرف سے کیا رول ادا کیا جائے گا۔؟
اطہر عمران طاہر: القدس ریلی میں دھماکے کے بعد اگرچہ مشکلات تھیں، لیکن خدا کی نصرت سے گذشتہ دونوں سال القدس ریلی بھرپور انداز میں نکالی گئیں اور اس سال بھی آئی ایس او کوئٹہ ڈویژن کے برادران ریلی کو کامیاب بنانے کے لئے علماء کرام کے ساتھ ملکر بھرپور کوشش کررہے ہیں، ISO مرکز سابقہ سالوں کی طرح اس سال بھی ڈویژن کی بھرپور نگرانی کررہا ہے اور کوئٹہ میں یوم القدس منانے کے حوالے سے پہلے سے کہیں زیادہ سنجیدہ ہے، اس حوالے سے ان برادران کو ہماری جو بھی معاونت درکار ہوگی، انشاءاللہ پوری کریں گے۔

اسلام ٹائمز: شہداء القدس کوئٹہ کو تین برس ہونے کو ہیں، آئی ایس او مرکز نے اس حوالے سے کوئی خصوصی پروگرام ترتیب دیا ہے۔؟
اطہر عمران طاہر: کوئٹہ جو کہ اپنے علاقائی اور جغرافیائی لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، لیکن امریکی مداخلت کے باعث وہاں کا امن غارت ہوچکا ہے، حریت پسند بلوچ، بہادر قوم ہزارہ اور غیور پختون جو کہ پاکستان کی طاقت تھے، اب لسانی اور علاقائی سازشوں کا شکار ہیں، دوسال قبل یوم القدس کے موقع پر پیش آنے والا واقعہ بھی امریکی ایماء کا واضح ثبوت ہے، لیکن دشمن کی یہ چالاکیاں اور سازشیں کوئٹہ کے غیور مسلمانوں کے جذبوں کو کمزور نہیں کر سکیں اور الحمدﷲ گذشتہ سال پہلے سے زیادہ بھرپور انداز میں القدس ریلی نکالی گئی اور اس دفعہ بھی شہدائے القدس کے خانوادوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے، انشاءاﷲ اس سال پہلے سے زیادہ بھرپور انداز میں یوم القدس منایا جائے گا۔

اسلام ٹائمز: ملی یکجہتی کونسل نے بھی اس بار یوم القدس منانے کا اعلان کیا ہے، اس اعلان کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں، دوسرا یہ کہ کیا آئی ایس او نے اس ایشو پر ان سے کوئی رابطہ کیا ہے کہ ملکر اس پروگرام کو بھرپور انداز میں منایا جا سکے۔؟
اطہر عمران طاہر: کیونکہ القدس صرف فلسطین کا نہیں بلکہ عالم اسلام کا مسئلہ ہے، اس لئے تمام مسلمان جماعتوں کا اس دن کو ملکر منانے کا اعلان خوش آئند ہے، ISO پاکستان تمام اسلامی تنظیموں اور تحریکوں کو دعوت دیتی ہے کہ وہ اس عالمی ایشو پر ملکر آواز اٹھائیں۔

اسلام ٹائمز: آپ مشرق وسطیٰ کے موجودہ بدلتے حالات اور حماس کے بدلتے ہوئے کردار کو کس طرح دیکھتے ہیں۔؟
اطہر عمران طاہر: مشرق وسطٰی کے موجودہ حالات غیر متوقع نہیں تھے، حق و باطل کافی عرصہ سے پنجہ آزما تھا، آج جہاں باطل قوتوں کی بربریت سے جانی اور معاشی نقصان ہوا، لوگوں کا قتل عام ہوا، وہاں مشرق وسطٰی میں اٹھنے والی بیداری کی لہر خوش آئند ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ان ممالک میں آنے والی ان تبدیلیوں کو ہی سب کچھ نہ سمجھ لیا جائے، بلکہ یہ نقطہ آغاز ہے اور ان تبدیلیوں کو مناسب سمت دینے کی ضرورت ہے۔

اسلامی انقلاب کے بڑھتے ہوئے اثر کو کم کرنے کیلئے استعمار نے شام میں بغاوت کرا دی ہے، لیکن شام کے عوام بشارالاسد کے ساتھ ہیں اور وہ اس بغاوت میں ملوث بیرونی ہاتھوں کو پہچانتے ہیں۔ امریکہ و اسرائیل شام میں بغاوت کرا کے حزب اﷲ کو علیٰحدہ کر دینا چاہتے ہیں جو کہ ان کی غلط فہمی ہے، سخت پابندیوں کے باوجود حماس ایک اُمڈتی ہوئی طاقت کے طور پر سامنے آئی۔ حماس کے ایک جہادی تنظیم ہونے کے ناطے ہم امید کرسکتے ہیں کہ حماس مقاومت کا راستہ نہیں چھوڑے گی اور رہبر معظم کے فرمان کے مطابق فلسطین کے مسئلے کا حل مسلح جہاد کے بغیر ممکن نہیں۔ رہی بات حماس کے شام سے دفتر شفٹ کرنے اور اپنا موقف واضح نہ کرنے کی تو فی الحال ہم فوری کوئی بھی نتیجہ نہیں لے سکتے۔ ہم نظام ولایت کے تابع ہیں، جب نظام حماس کے ساتھ ہے تو ہم بھی اُن کے ساتھ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 186022
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش