0
Tuesday 21 Aug 2012 10:06
نظام بدلنا چاہتا ہوں مگر خون خرابے سے نہیں

افغانستان سے امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلا کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں کیا جاسکتا، حمید گل

افغانستان سے امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلا کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں کیا جاسکتا، حمید گل
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل حمید گل کا نام ملک کے ممتاز محققین اور سیاسی نشیب و فراز پر گہری نظر رکھنے والے بلند پایہ دفاعی و سیاسی تجزیہ نگاروں میں ہوتا ہے، قومی اور بین الاقوامی امور پر اُن کے بے لاگ اور جاندار تبصرے انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں، گزشتہ دنوں اسلام ٹائمز نے القدس، نیٹو سپلائی کی بحالی، دفاع پاکستان کونسل اور وطنِ عزیز کو درپیش مسائل سمیت دیگر عالمی امور پر ان سے ایک اہم انٹرویو کیا تھا، جسے طوالت کے باعث دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ انٹرویو کا آخری اور اہم حصہ آج پیش کیا جا رہا ہے۔ ادارہ 

اسلام ٹائمز: دفاع پاکستان کونسل کے احتجاج اور لانگ مارچ کے باوجود نیٹو سپلائی بحال ہوگئی، کیا کہیں گے۔؟
جنرل حمید گل:
ہمارا اب بھی احتجاج جاری ہے، ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہم اس کے لیے لڑیں گے۔ ہم نے دباؤ میں لاکر پارلیمنٹ سے ایک مشترکہ قرارداد منظور کروا لی اور اس کے اوپر سب نے دستخط بھی کر دیئے۔ نیٹو سپلائی بحالی کا مطلب یہی ہے کہ پارلیمنٹ بےاثر ہوگئی ہے اور ہم اس کا ذمہ دار پارلیمنٹ کو ہی ٹھہراتے ہیں۔ انہوں نے وہ معاہدہ کیوں کیا، وہ گائیڈ لائن کیوں دی، جس کے اوپر حکومت نے عمل نہیں کرنا تھا۔ رضا ربانی صاحب کا میں نام نہیں لینا چاہتا، لیکن اس لیے لیتا ہوں کہ ان کے والد قائداعظم رحمتہ اللہ کے ای ڈی سی تھے اور ان کی ایک تاریخ ہے، وہ ایک عظیم اور شریف النفس انسان تھے۔

مجھے حیرت ہوتی ہے کہ جس کے والد کی ایک تاریخ ہو، اس کے بیٹے نے اب تک استعفٰی کیوں نہیں دیا۔ اگر میں ان کی جگہ پر ہوتا تو میں کہتا کہ یہ لیں جناب میرا استعفٰی، آپ نے ایک کمیٹی بنائی تھی، اس نے ایک فیصلہ کیا اور اس فیصلے کو آپ نے جوتے کی نوک پر بھی نہ رکھا، آپ نے امریکہ کے دباؤ میں آ کر سرنڈر کر دیا ہے۔ جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے تو میں اتنا بتانا چاہتا ہوں کہ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اب نیٹو سپلائی بحال ہوگئی ہے۔ سب جانتے ہیں کہ نیٹو سپلائی نے ہماری سرزمین سے گزر کر ہی جانا ہے، وہ ہماری، آپ کی اور ہم سب کی سرزمین ہے، وہ آصف زرداری کی نہیں ہے، وہ باقی حکمرانوں کی نہیں ہے، وہ حنا ربانی کھر کی نہیں ہے۔ میں ان سے زیادہ اس کا وارث ہوں۔

اسلام ٹائمز: جنرل صاحب یہ کیسے ممکن ہے کہ نیٹو سپلائی بحالی کے عمل میں صرف سیاسی قیادت کو ہی مورد الزام ٹھہرائیں، کابینہ کی دفاعی کمیٹی میں فوج بھی شامل ہے اور آرمی کی رضامندی کے بغیر سپلائی بحالی کا فیصلہ کیسے ممکن ہے۔؟ 
جنرل حمید گل:
دیکھیں ہم نے کہا کہ ان کے پاس واپسی کا راستہ کوئی نہیں ہے۔ امریکہ نے تو ابھی صرف افغان دوائی چکھی ہے۔ ان کو پتہ نہیں کہ افغان بھاگے ہوئے دشمن کے ساتھ کیا کرتا ہیں۔ امریکہ کا افغانستان میں 80 ارب ڈالر کا بہترین اسلحہ پھنسا ہوا ہے اور انہوں نے 13 لاکھ کنٹینرز وہاں سے نکالنے ہیں، یہ کوئی معمولی چیز نہیں ہے، امریکہ کی جان پر بنی ہوئی ہے اور آئے دن وہ مر رہے ہیں۔ اب انہیں واپسی کا راستہ چاہیے۔ دوسری طرف سب کو پتہ ہے کہ کرزئی حکومت ناکام ہوچکی ہے اور ان کے اندر جو ساتھی تھے وہی ان کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں اور ہوجائیں گے۔ امریکی بدنیت ہیں، یہ پاکستان کے اندر اپنا محاذ کھولنا چاہتے تھے، لیکن اللہ کے فضل و کرم سے ان کو افغانستان میں جو شکست ہوئی ہے، اس کے بعد اب یہ پاکستان کے ساتھ وہ نہیں کرسکیں گے جو افغانستان کے ساتھ کیا گیا۔ پس امریکہ پاکستان میں اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے ہمیں اندر سے کمزور کرے گا۔ خانہ جنگی، تفرقہ بازی اور معیشت کو کمزور کرنے سمیت تمام حربے استعمال کئے جائیں گے۔

اسلام ٹائمز: امریکیوں نے کہا ہے کہ پاک فوج امریکہ کے ساتھ ملکر وزیرستان میں آپریشن کرنے والی ہے۔ اس کے کیا اثرات دیکھتے ہیں۔؟
جنرل حمید گل:
میرا نہیں خیال کہ وزیرستان آپریشن ہو، کیونکہ وزیرستان آپریشن کے اہداف ہی وہ نہیں ہیں جو امریکہ نے مقرر کیے ہیں۔ امریکیوں نے حقانی اور پاکستانی طالبان کے خلاف پہلے بھی ایسے اقدام کیے ہیں، ابھی کچھ دن پہلے احسان اللہ احسان کا ایک بیان آیا کہ ہم نظام بدلنا چاہتے ہیں، جس پر میں نے یہ ریمارکس دیئے کہ نظام کو تو میں بھی بدلنا چاہتا ہوں، لیکن ایسے خون خرابے سے نہیں، ہم کہتے ہیں کہ نظام تبدیل کریں لیکن آئین اور عوامی تحریک کے زیر سایہ۔ اس کے بغیر گزارا نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان کا طریقہ کار درست نہیں، اس کے لیے ان سے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے، ان کے اوپر جیٹ طیارے چھوڑنے کی بجائے انہیں سمجھایا جائے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ ابھی امریکہ کے ایک تھینک ٹینک نے سروے کیا ہے کہ 82 فیصد پاکستانیوں نے کہا ہے کہ ہمیں یہاں اسلامی نظام چاہیے۔ میں بھی اسلامی نظام چاہتا ہوں، لیکن میرا طریقہ وہ نہیں جس سے خون خرابہ ہو۔

اسلام ٹائمز: کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ نیٹو سپلائی کی بحالی میں اسی برادر اسلامی ملک کا ہاتھ ہے، جس نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں کردار ادا کیا۔؟
جنرل حمید گل:
اس حوالے سے میں کوئی ریمارکس نہیں دینا چاہتا، کیونکہ کوئی پتہ نہیں کہ دیت کا پیسہ کہاں سے آیا اور کیسے ملا۔ یہ تو جب راز کھلے گا تو پھر ہی پتہ چلے گا۔ بہرحال یہ ایک بہت بڑی غلطی تھی کہ ریمنڈ ڈیوس کو رہا کر دیا گیا۔ جب تک ریمنڈ ڈیوس گرفتار تھا اس وقت تک کوئی ڈرون حملہ نہیں ہوا۔ میں نے اس وقت بہت احتجاج کیا۔ پارلیمنٹ کے سامنے اپنے بیوی بچوں کو لے کر گیا اور قوم کو بھی کال دی کہ آئیں اور احتجاج ریکارڈ کرائیں۔

اسلام ٹائمز: دیکھا گیا ہے کہ اکثر اُن معاملات پر سمجھوتہ کر لیا جاتا ہے، جن پر پہلے اسٹینڈ لیا جاتا ہے، اگر سمجھوتہ ہی کرنا ہے تو پھر اسٹینڈ کیوں لیا جاتا ہے۔؟
جنرل حمید گل:
سمجھوتہ وہ لوگ کرتے ہیں جن کا اندر سے کردار کمزور ہوتا ہو، جن کا نظریہ جھول کھا جائے۔ ایسے ہی ہمارے حکمران بھی ہیں، جن کے اندر یہ ساری کمزوریاں موجود ہیں۔ بہرحال ہم نیٹو کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور ہر سڑک پر احتجاج کریں گے۔ عید کے بعد انشاءاللہ ہم اس کا واضح اعلان کریں گے۔

اسلام ٹائمز: ایک تاثر یہ ہے کہ دفاع پاکستان کونسل نیٹو سپلائی تو بند نہ کرا سکی البتہ کالعدم تنظیموں کو ضرور فعال کر گئی ہے، اسکے بارے میں آپ کیا کمنٹ کریں گے۔؟
جنرل حمید گل:
جب ملک کے دفاع کی بات ہوتی ہے تو قیدیوں کو بھی جیل سے نکال دیا جاتا ہے۔ جن لوگوں کی طرف آپ کا اشارہ ہے، میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ کیا ان میں تبدیلی نہیں آئی۔ گلگت وغیرہ چھوڑ کر دیکھیں تو آپ کو ان کی شدت میں واضح کمی نظر آئے گی۔

اسلام ٹائمز: جنرل صاحب کس کمی کی بات کرتے ہیں، ملک اسحاق کے جیل سے رہائی پاتے ہی اس کی فعالیت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ اس کے جلسوں میں، خطابات میں پھر انہی نعروں کی گونج ہے۔؟
جنرل حمید گل:
لشکر جھنگوی، ملک اسحاق ہمارے ساتھ نہیں ہے۔ اگر آپ احمد لدھیانوی صاحب کی بات کریں تو میرے خیال میں جب بھی وہ ٹی وی پر آئے، انہوں نے نہایت ہی مہذب انداز میں گفتگو کی ہے، ہمیں شدت سے بہت ہی نقصان ہوا ہے۔ میں نے جو راستہ بتایا ہے وہ کچھ اور ہے۔

اسلام ٹائمز: لیکن عوام آج بھی انہیں ایک ہی سکے کے دو رخ قرار دیتے ہیں، جب دونوں ایک ہی جلسے میں بیٹھیں گے اور وہی نعرے ہونگے تو لدھیانوی صاحب کے بارے میں رائے کیسے تبدیل ہوگی۔؟
جنرل حمید گل:
میں نے پہلے بھی کہا کہ ہمارا ملک اسحاق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہم تو احمد لدھیانوی کے ساتھ ہیں۔ اسی طرح ہم خادم حسین ڈھلو کے ساتھ ہیں۔ ملک اسحاق کا مسئلہ کچھ اور ہے۔ دوسری جماعت جسے آپ اہلسنت و الجماعت کہتے ہیں، وہ انشاءاللہ الیکشن میں حصہ لیں گے۔ میری تو ملک اسحاق صاحب سے یہ درخواست ہے کہ شدت پسندی کا راستہ اختیار نہ کرو، الیکشن میں حصہ ضرور لیں، لیکن لوگوں سے لڑنا درست نہیں ہے۔ ہمارے سر کے اوپر ایک بڑا شیطان سوار ہے، جس کا نام امریکہ ہے، ہمیں تو اس کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے۔ چہ جائیکہ آپ ملک کے اندر انتشار پیدا کریں۔
صحافی : نادر عباس بلوچ
خبر کا کوڈ : 188873
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش