0
Friday 19 Oct 2012 16:34

شیعہ سنی ٹارگٹ کلنگ حکومتی سرپرستی میں ہو رہی ہے، خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں، علامہ جعفر سبحانی

شیعہ سنی ٹارگٹ کلنگ حکومتی سرپرستی میں ہو رہی ہے، خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں، علامہ جعفر سبحانی
علامہ جعفر علی سبحانی نے حال ہی میں شیعہ علماء کونسل کراچی ڈویژن کی صدارت کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔ آپ کا شمار ملی حوالے سے کراچی کے فعال تنظیمی علماء میں ہوتا ہے، جبکہ کراچی میں دیگر شیعہ تنظیموں کے ہاں بھی آپ کی شخصیت احترام کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔ آپ اس سے قبل شیعہ علماء کونسل سندھ کے سینئر نائب صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سر انجام دے رہے تھے، تنظیمی صورتحال بالخصوص کراچی کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی سمیت دیگر علماء نے آپ سے کراچی ڈویژن کی صدارت سنبھالنے کے حوالے سے گزارش کی جسے آپ نے قبول کرلیا تاکہ کراچی کی جو موجودہ صورتحال ہے اس میں بہتر انداز سے کام کو آگے بڑھایا جا سکے، آپس کے اختلافات کو ختم کیا جا سکے اور ملت تشیع کو اتحاد و وحدت کے ساتھ آگے لے کر چل سکیں۔ آپ نے اس ہدف و مقصد کی خاطر کراچی ڈویژن کی صدارت کی ذمہ داری قبول کی۔ اس سلسلے میں آپ کی دیگر تنظیموں، علماء و شخصیات سے ملاقاتیں و مشاورت جاری ہیں۔ اسلام ٹائمز نے اسی تناظر میں خصوصاََ حالیہ بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ و ملالہ یوسف زئی کیس کے سلسلے میں علامہ جعفر علی سبحانی سے ایک خصوصی نشست کی، اس حوالے سے کیا گیا انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: کراچی میں حالیہ بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ کی کیا وجوہات ہیں؟
علامہ جعفر علی سبحانی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، ویسے تو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ مختلف شکل و صورت میں ہوتی رہی ہے، جس کی تفصیل بہت زیادہ ہے میں یہاں مختصراََ عرض کروں کہ کراچی میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے، جو جو گروہ دہشت گردی کر رہے ہیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ سب حکومتی سرپرستی میں ہو رہا ہے، ان سب کے پیچھے ہماری خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں، اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے یہ مختلف انداز میں، مختلف اوقات میں ٹارگٹ کلنگ کرواتے ہیں، کبھی مذہبی بنیادوں پر ٹارگٹ کلنگ کروائی جاتی ہے، کبھی سیاسی جماعتوں کے کارکنان کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اس کے پیچھے ان کے مذموم مقاصد ہیں، اہداف ہیں، جس میں پاکستانی قوم کو آپس میں دست و گریباں کرنا، شیعہ سنی مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ایجاد کرنا ان کا بڑا مقصد ہے۔

حالیہ ٹارگٹ کلنگ جو کراچی میں ہو رہی ہے اس کے پس پردہ ایک تو متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا جو بیان آیا علماء کے خلاف، کچھ لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اس کے پس منظر میں یہ لوگ بھی سرگرم ہو رہے ہیں، اس حوالے بھی ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے، دوسری جانب بعض اہل نظر یہ بھی کہتے ہیں کہ عید قرباں بھی قریب ہے تو اس حوالے سے بھی خوف و ہراس پھیلا کر کراچی بھر سے کھالیں جمع کرنا بھی مقصود ہے، اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے انہوں نے مذہبی دہشت گردی شروع کی۔ اگر یہ اطلاعات صحیح ہیں تو انشاء اللہ ہم اپنی وحدت و حکمت عملی سے اس سازش کو ناکام بنائیں گے۔

میں پھر کہوں گا کہ ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہے، بیسیوں خفیہ ایجنسیوں کی موجودگی میں یہ سب دہشت گردی ہو رہی ہے، یہ سب سے با خبر ہیں، سوچی سمجھی سازش کے تحت یہ سب ہو رہا ہے، لہٰذا میں ہمیشہ کہا کرتا ہوں مختلف پروگرامات میں، تقریروں میں، ملاقاتوں میں کہ ٹارگٹ کلنگ میں شیعہ شہید ہو یا سنی، اس کی باز پرس حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ہونی چاہئیے۔ ہمارے جو سیکیورٹی ادارے ہیں، ہماری جو انتظامیہ ہے ان کی موجودگی میں یہ سب ہو رہا ہے، ان کو معلوم بھی ہے لیکن اس کے باوجود بھی یہ کوئی خاطر خواہ عملی اقدامات نہیں کر سکے ہیں۔ اگر کوئی گرفتار بھی ہوا ہے تو اس کو بھی کوئی سزا نہیں ملی ہے، بلکہ گرفتار ہونے کے بعد وہ کہاں چلا جاتا ہے، کہاں کس حال میں رکھا جاتا ہے نہیں معلوم ہو پاتا ہے، چھوڑ دیا جاتا ہے یا پس زندان ہوتا ہے کچھ معلوم نہیں ہونے دیتے۔ جب دہشتگردوں کو سزا نہیں دی جائے گی، پھانسی پر نہیں لٹکایا جائے گا ناممکن ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہو سکے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کسی ایک شخص یا تنظیم کا مسئلہ نہیں، یہ پوری قوم کا مسئلہ بن چکا ہے، یہ پاکستان کی بقاء و سلامتی کا مسئلہ بن چکا ہے، اس کے لئے پوری قوم کو اتحاد و وحدت سے آگے بڑھنا ہوگا تا کہ دہشت گردی کا خاتمہ کیا جا سکے اس مسئلہ پر قابو پایا جا سکے۔

اسلام ٹائمز: ٹارگٹ کلنگ کے سدباب کیلئے آپ کا آگے کا لائحہ عمل کیا ہے؟
علامہ جعفر علی سبحانی: اس کے سدباب کے حوالے سے میں یہ واضح کرنا چاہوں گا کہ جب تک اس ملک میں قومی و ملی سوچ پیدا نہیں ہوگی اس وقت تک ہم دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کرسکتے، دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے ہمیں ایک قوم بننا ہوگا، ہمیں ایک مسلم کی حیثیت سے اس مسئلہ کو دیکھنا ہوگا، جتنی بھی منفی چیزیں ہیں انہیں ختم کرنا ہوگا، جب تک ہم مثبت انداز و سوچ کے ساتھ آگے نہیں بڑھیں گے، ٹارگٹ کلنگ مختلف شکلوں میں مختلف صورتوں میں ہوتی رہے گی۔ دہشت گردی کے سدباب کے لئے لازم ہے کہ پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد و وحدت کی فضاء کو پہلے سے زیادہ پروان چڑھایا جائے، مسلمانان پاکستان کے درمیاں اتحاد و وحدت کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہیں تھی کیونکہ اسی اتحاد و وحدت میں ہی ملکی سلامتی و بقاء کا راز پوشیدہ ہے۔

خدانخواستہ اب بھی شیعہ سنی مسلمانوں کے درمیان اتحاد و وحدت کو پہلے سے زیادہ نہیں بڑھایا گیا تو پاکستان کو بڑا نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ پاکستان کی سلامتی و بقاء کیلئے، امت مسلمہ کی بقاء کیلئے اس وقت پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد و وحدت بہت ضروری ہے اس کے لئے ہم کام بھی کر رہے ہیں۔ قائد محترم علامہ سید ساجد علی نقوی کا بڑا کردار ہے ملی یکجہتی کونسل کو دوبارہ فعال کرنے میں، متحدہ مجلس عمل کو بھی دوبارہ فعال کرنے میں قائد محترم کا بڑا کردار ہے، ملک میں افراتفری پھیلانے کی جو سازش کی جارہی ہے، امت مسلمہ کے درمیان تفرقہ پھیلانے کی جو ناپاک کوشش کی جا رہی ہے، انشاء اللہ ہم تمام شیعہ سنی مسلمان مل کر اپنے اتحاد و حدت سے اس کو ناکام بنائیں گے اور پاکستان کو ایک کامیاب اسلامی فلاحی ریاست میں تبدیل کریں گے۔ جس کا خواب ہمارے قائد اعظم محمد علی جناح نے دیکھا تھا۔

اسلام ٹائمز: بعض لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے سعودی عرب اور کالعدم گروہوں لشکر جھنگوی و سپاہ صحابہ وغیرہ کا ہاتھ ہے، آپ کا کیا موقف ہے؟
علامہ جعفر علی سبحانی: میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ ہمارا مقابلہ کسی لشکر یا گروہ سے نہیں، نہ ہی ہم ان کو جانتے ہیں، یہ سب بیانات حکومت کی طرف سے آتے ہیں، جب کوئی دہشت گردی ہوتی ہے، اخبارات میں بیانات آتے ہیں، کبھی کسی سپاہ کے نام سے، کبھی فلاں لشکر کے نام سے۔ اگر یہ سپاہ یا لشکر ہیں، یا یہ گروہ ہیں تو گورنمنٹ اپنی رٹ قائم کرے۔ یہ سب مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پھیلانے کی کارستانی ہے خفیہ ایجنسیوں اور حکومت کی، اول تو یہ گروہ ہیں ہی نہیں اور اگر ہیں بھی تو یہ سب گروہ خفیہ ایجنسیوں کے بنائے ہوئے ہیں اور وہ ہی ان کو چلاتے ہیں، ان کے نام سے بیانات جاری کئے جاتے ہیں۔ رہی بات سعودی عرب کی مداخلت یا پھر شیعہ دشمن عناصر کے بقول ایران بھی پاکستان کے اندر مداخلت کرتا ہے، تو میں یہ کہتا ہوں کہ اگر پاکستانی خفیہ ایجنسیاں نہ چاہیں تو کوئی چڑیا پر بھی نہیں مار سکتی۔

اصل بات ہماری خفیہ ایجنسیوں کی رٹ قائم نہ کرنے کی یہ ہے کہ ایجنسیاں مفادات و مراعات کی خاطر عالمی استعمار امریکہ و صیہونیت کی آلہ کار بنی ہوئی ہیں، جو کہ پاکستان میں فرقہ واریت، مذہبی لڑائی جھگڑا چاہتے ہیں۔ یہ موقع پرست عناصر ہیں، یہ محب وطن نہیں ہیں، یہ اسلام پسند نہیں ہیں، انہیں ملک و قوم سے کوئی غرض نہیں ہے۔ یہاں ایک بہت اہم بات میں واضح کر دوں کہ اس وقت پاکستان میں ملت تشیع کے اندر سپاہ محمد نامی کوئی تنظیم نہیں ہے۔ سپاہ محمد کے نام سے جو چاکنگ وغیرہ کی جاتی ہے ہماری اطلاعات کے مطابق اس میں کراچی کی ایک سیاسی جماعت ملوث ہے۔ اس لئے میں پوری ذمہ داری اور یقین سے کہتا ہوں کہ ہماری ملت کے اندر سپاہ محمد نامی کوئی تنظیم کا اس وقت کوئی وجود نہیں ہے۔ بلکہ اس نام کا استعمال کرکے ہمارے بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے، انہیں پس زندان ڈالا جاتا ہے، ان پر شدید ترین تشدد کیا جاتا ہے جس کی میں بھرپور اور شدید مذمت کرتا ہوں۔ اس موقع پر میں یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ ایک سیاسی جماعت اور خفیہ ایجنسیوں کے ایماء پر کراچی میں سپاہ محمد نامی تنظیم جس کا اب کوئی وجود نہیں ہے اس نام سے چاکنگ کرکے شیعہ نوجوانوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے۔

خفیہ ایجنسیاں امریکی ایماء پر نام نہاد گروہوں کے نام سے ٹارگٹ کلنگ کرواتی ہیں تا کہ ملک میں فرقہ واریت کی آگ کو بڑھکایا جائے، مگر پاکستان کے شیعہ سنی عوام اب اس سازش میں آنے والے نہیں ہیں اور وہ اس سازش کو پوری طرح سمجھ چکے ہیں۔ خفیہ ایجنسیوں کے کچھ زر خرید غلام جو کہ بدقسمی سے شیعہ و سنی مکاتب فکر میں پائے جاتے ہیں ان کا کام یہ ہے کہ جب بھی کوئی شیعہ شہید ہو تو فوراََ اس کا الزام سنی پر ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے اور جب بھی کوئی سنی شہید ہو تو اس کا الزام شیعہ پر ڈالنے کی کوشش کی جائے اور بدقسمتی سے دونوں مکاتب فکر اپنے اندر سے اس قسم کے دنیا پرست و موقع پرست کا خاتمہ نہیں کر پائے ہیں اور سادہ لوحی میں دونوں طرف سے ایس ایم ایس اور میسج چلا دیئے جاتے ہیں کہ فلاح سپاہ و لشکر نے فلاں ملک کی ایماء پر یہ کاروائی کی ہے۔ اس قسم کے ایس ایم ایس و دیگر میسج سے پرہیز کرنا چاہئیے کیونکہ اس سے انتشار پھیلتا ہے، وحدت کو نقصان پہنچتا ہے۔ ممکن ہے کہ ان کاروائیوں میں یہ عناصر بھی ملوث ہوتے ہونگے مگر اس قسم کے بیانات سے گریز کرنا چاہئیے اور اپنی تمام تر نفرت کا رخ شیطان بزرگ امریکہ و صیہونی اسرائیل کی طرف رکھنا چاہئیے اور ہم شیعیان حیدر کرار شروع دن سے کہتے آئے ہیں کہ یہ عالمی استعمار امریکہ اسرائیل کی سازش ہے اور ہم انہیں ہی ان سب واقعات کا ذمہ دار ٹھراتے ہیں اور وہ ہی ہم سب کا اصل دشمن ہے۔

اسلام ٹائمز: ملالہ یوسف زئی کیس پر آپ کا موقف کیا ہے؟ نیز آپ کی نظر میں اس واقعہ کے پس پردہ عوامل و مقاصد کیا ہیں؟
علامہ جعفر علی سبحانی: سب سے پہلے تو میں یہ واضح کردوں کہ ہم ملالہ یوسف زئی سمیت ہر مظلوم و بے گناہ پر حملے کی پر زور مذمت کرتے ہیں، مگر محسوس ہوتا ہے کہ ملالہ پر حملہ کا واقعہ ایک سوچی سمجھی سازش کا ایک حصہ ہے کیونکہ جس طرح ہمارا میڈیا و حکومت اس طرف لمحہ بہ لمحہ توجہ و کوریج کر رہی ہیں اس سے پاکستان و اسلام کے خلاف سازش کی بو آ رہی ہے۔ یہاں پاکستانی میڈیا و حکومت کیلئے سوالیہ نشان یہ ہے کہ کوئٹہ میں خواتین و مردوں کو بسوں سے اتار کر، کبھی بسوں پر فائرنگ و خودکش حملہ کرکے شہید کیا جا رہا ہے، گلگت و بلتستان میں بھی اسی طرح بسوں سے اتار کر ذبح کیا جا رہا ہے، عورتوں کے پیٹ چاک کرکے بچوں کو مار ڈالا گیا مگر اس پر نہ میڈیا نے شور مچایا اور نہ ہی حکومت نے کوئی قابل ذکر اقدامات کئے، یہ سب سوالیہ نشان ہیں میڈیا اور حکومت پر۔

ہم اس پر میڈیا اور حکومت سے سوال کرنے کیلئے حق بجانب ہیں، اس کا جواب ہمیں میڈیا اور حکومت دے کہ آخر یہ تضاد کیوں ہے؟ کتنی ملالہ جیسی معصوم و بے گناہ بچیاں ماری جا رہی ہیں، کتنی بڑی بڑی شخصیات شہید کی گئی ہیں اور یہ سلسلہ جاری و ساری ہے، ان کے لئے یہ میڈیا اور حکومت آواز بلند نہیں کرتے۔ جس طرح پاکستانی و مغربی میڈیا نے اس کیس کو اچھالا ہے اسی سے پتہ چلتا ہے کہ یہ امریکی  مغربی حمایت یافتہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے، اس کی پیچھے بہت سارے عوامل ہیں، جس میں شمالی وزیرستان پر آپریشن کرنا، عالم اسلام سمیت پاکستان میں توہین رسالت پر مبنی امریکی گستاخانہ فلم کے خلاف جو مظاہرے و احتجاج کا سلسلہ جاری تھا، اس کی روک تھام کی جا سکے، عوام کی توجہ توہین رسالت سے ہٹانا، بلوچستان کے حالات سے مجرمانہ چشم پوشی اختیار کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

اسلام ٹائمز: تحریک تحفظ ناموس رسالت میں شیعہ علماء کونسل کا کوئی خاص کردار نظر نہیں آیا، اس کی کیا وجہ ہے؟
علامہ جعفر علی سبحانی: یہ تاثر غلط ہے کہ شیعہ علماء کونسل کی طرف سے اس اہم ترین مسئلہ پر کو توجہ نہیں دی گئی، پورے پاکستان میں ہم نے احتجاجی مظاہرے کئے، احتجاجی ریلیاں نکالی، چونکہ یہاں کراچی میں مجلس وحدت مسلمین نے ایک بہت بڑی ریلی کا انعقاد کیا جس میں ہم سب شامل بھی تھے، ہماری ہمدردیاں ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ تھیں، ہم اس میں الگ سے جھنڈے نہیں لیکر آئے تھے، تو یہ وجہ تھی کہ ہم نے کراچی کی سطح پر الگ سے کوئی اقدام نہیں کیا۔ اس حوالے سے پنجاب و سندھ میں سب سے زیادہ مظاہرے شیعہ علماء کونسل نے کئے۔ لہٰذا میں یہ کہنا چاہوں گا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے۔

اسلام ٹائمز: شہید ناموس رسالت شہید سید علی رضا تقوی کے چہلم کے حوالے سے شیعہ علماء کونسل کا کیا پروگرام ہے؟
علامہ جعفر علی سبحانی: شہید علی رضا کے چہلم کی مناسبت سے مجلس وحدت مسلمین ایک اجتماع کر رہی ہے اس حوالے سے انہوں نے ہمیں ہمارے دفتر میں دعوت نامہ بھی بھیجا ہے، علامہ صادق تقوی صاحب نے رابطہ بھی کیا ہے، ان کی کال بھی آئی تھی انشاء اللہ ہم سب اس اجتماع میں شرکت کرینگے۔ رہی بات شیعہ علماء کونسل کی جانب سے اس حوالے سے پروگرام کرنے کی تو چونکہ ایک مرکزی بڑا اجتماع ہو رہا ہے تو اس لئے ہم الگ سے کوئی پروگرام نہیں کر رہے ہیں، اس میں شرکت کی جائے گی۔

محرم الحرام کے حوالے سے آپکی کیا تیاریاں ہیں؟ محرم سے پہلے کوئی اجتماع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟
علامہ جعفر علی سبحانی: لانڈھی کورنگی میں 15 اکتوبر کو بڑا پروگرام منعقد کیا گیا جس میں تقریباََ 45 علماء کرام شریک تھے، 18 اکتوبر کو گلشن حدید میں علماء کرام سے ملاقات تھی اس میں بھی 40 - 45 علماء کرام شریک تھے، اس کے علاوہ مختلف شخصیات سے ملاقاتیں جاری ہیں، ذاکرین امامیہ سے بھی ملنے کا پروگرام ہے، ماتمی انجمنوں سے بھی ملاقاتیں کی جائیں گی اور محرم الحرام سے پہلے کراچی کی سطح کا ایک بہت بڑا قومی و ملی اجتماع کرنے کا پروگرام ہے۔ 21 یا 22 ذی الحجہ کو ہمارا جعفریہ کونسل کا اجلاس بھی ہو رہا ہے، جس میں اس ملی اجتماع جو کہ بعنوان عزاداری کانفرنس یا کسی اور نام سے منعقد کیا جائے گا، سے متعلق حتمی فیصلہ جات کئے جائیں گے۔ اس اجتماع سے پہلے تمام علماء کرام، ذاکرین عظام، مومنین، ماتمی انجمنوں، شیعہ تنظیموں سے ملاقاتیں کی جائیں گی تا کہ اس اجتماع کو با مقصد اور کامیاب بنایا جا سکے۔ انشاء اللہ اس اجتماع سے پورے ملک میں ملت تشیع میں اتحاد وحدت کا ایک مثبت تاثر جائے گا اور ہم اس اجتماع کے ذریعے اہل سنت برادران کو بھی اتحاد و وحدت کا پیغام دیں گے۔
خبر کا کوڈ : 204731
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش