QR CodeQR Code

مجلس وحدت مسلمین نے رابطہ کیا تو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا سوچا جاسکتا ہے، علامہ عارف واحدی

7 Mar 2013 23:42

اسلام ٹائمز: اسلامی تحریک پاکستان کے سیکرٹری جنرل کا اسلام ٹائمز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ ہمارا الیکشن کے حوالے سے کافی ورک ہے۔ ہم اس ملک میں سیاسی حوالے سے ایک کلیدی کردار رکھتے ہیں۔ 2002ء اور 2008ء میں بھی ہم نے انتخابات میں بھرپور حصہ لیا تھا اور کردار ادا کیا تھا اور اپنی قوت دکھائی ہے۔ ہمارا ہر حلقے میں ووٹ بینک ہے۔ ہم کاسٹنگ ووٹ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ 2008ء کے الیکشن میں بھی ہم نے ایم این ایز کو جتوایا ہے اور وہ اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں۔ ہم بھرپور قوت کے ساتھ وارد ہون گے اور اس دفعہ ہم ایک نتیجہ دیں گے۔


علامہ عارف حسین واحدی اسلامی تحریک پاکستان کے سیکرٹری جنرل ہیں۔ وہ قائد اسلامی تحریک علامہ ساجد علی نقوی کی سربراہی میں قائم سیاسی سیل کے بھی رکن ہیں۔ علامہ عارف واحدی کارکن ہونے پر فخر کرتے اور کارکنوں کی قدر کرتے ہیں۔ تنظیم کے پھیلاو کے لئے کوشاں عارف واحدی ملکی اور بین الاقوامی سیاسی معاملات پر گرفت رکھتے ہیں۔ ان سے اسلامی تحریک کے آئندہ سیاسی لائحہ عمل پر اسلام ٹائمز نے کفتگو کی ہے۔ جو قارئین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔  

اسلام ٹائمز: شیعہ علماء کونسل کی سیاسی حکمت عملی کیا ہے۔ سیاسی اتحاد کے حوالے سے بات کہاں تک پہنچ چکی ہے۔؟
علامہ عارف حسین واحدی: اسلامی تحریک پاکستان کی مرکزی کابینہ اور مرکزی سیاسی سیل کے مشترکہ اجلاس میں فیصلہ ہوچکا ہے کہ الیکشن میں اسلامی تحریک کے پلیٹ فارم سے بھرپور حصہ لیا جائے گا اور آپ کے علم میں ہے کہ اسلامی تحریک پاکستان الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے۔ انتخابی حکمت عملی کے تحت سب سے پہلے ہم حلقے متعین کریں گے کہ کن کن حلقوں میں انتخابات کے لئے امیدوار کھڑے کرنے ہیں۔ ہم نے اپنا پارلیمانی بورڈ بنا دیا ہے۔ امیدواروں سے درخواستیں بھی طلب کرلی گئی ہیں۔ سیاسی رابطہ کمیٹی بنا دی ہے اور ان کو مہلت دی گئی ہے کہ وہ حلقے اور امیدوار متعین کرکے مرکز سے رابطہ کریں۔ یہ بات واضح ہے کہ ہم اپنے امیدوار کھڑے کریں گے۔ جو حلقے ہم متعین کریں گے۔ وہ حتمی ہوں گے۔ البتہ اگر کوئی امیدوار یا سیاسی جماعت سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لئے مذاکرات کرتی ہے، تو مذاکرات کے لئے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ جہاں تک سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات ہے یا سیاسی اتحاد تو بڑی سیاسی جماعتیں رابطے میں ہیں، لیکن ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ اسلامی تحریک کس جماعت سے اتحاد کرتی ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ کن جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے۔ اس کے بارے میں آپ کی جماعت کا کیا criteria ہے۔؟
علامہ عارف حسین واحدی: میرے خیال میں جو بھی ہم خیال جماعتیں ہیں اور ظاہر ہے اس میں ہمارے اپنے شیعہ حقوق کا مسئلہ ہے۔ جمہوری انداز میں جس کے ساتھ بھی ہو، ہم کوئی فرق نہیں کرتے، سوائے تکفیری گروپ کے اور باقی تمام جماعتوں سے بات چیت ہوسکتی ہے۔ جن سے ہمارے نظریات ملتے ہیں۔ اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ دینی جماعتوں کے ساتھ بھی ہوسکتی ہے۔ دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھی۔ یا جو بڑی سیاسی جماعتیں پاکستان میں ہیں، سب سے بات چیت ہوسکتی ہے۔ اس میں ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ 

اسلام ٹائمز: تو کیا مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ بھی آپ کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ یا سیاسی اتحاد ہوسکتا ہے۔؟ 
علامہ عارف حسین واحدی: اگر انہوں نے رابطہ کیا تو سوچا جاسکتا ہے۔
 
اسلام ٹائمز: اس کا مطلب ہے کہ آپ ایم ڈبلیو ایم سے اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لئے تیار ہیں۔؟
علامہ عارف حسین واحدی: وہ بات کہیں جو میں نے فقرہ کہا ہے کہ اگر رابطہ کیا گیا تو سوچا جاسکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: پہلے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے نام پر 1988ء میں پہلی بار انتخابات میں شیعہ جماعت کی حیثیت سے حصہ لیا تھا تو تحریک کو بہت کم ووٹ پڑے تھے۔ تو کیا اس طرح کی صورتحال اس بار تو نہیں دہرائی جائے گی۔؟
علامہ عارف حسین واحدی: میں سمجھتا ہوں کہ وہ ابتدائی دور تھا۔ ہمارا اسلامی تحریک پاکستان کے حوالے سے کافی ورک ہے۔ ہم اس ملک میں سیاسی حوالے سے ایک کلیدی کردار رکھتے ہیں۔ 2002ء اور 2008ء میں بھی ہم نے بھرپور حصہ لیا تھا اور کردار ادا کیا تھا اور اپنی قوت دیکھی ہے۔ ہمارا ہر حلقے میں ووٹ بینک ہے۔ ہم کاسٹنگ ووٹ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ 2008ء کے الیکشن میں بھی ہم نے، ایم این ایز کو جتوایا ہے اور وہ اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں۔ ہم بھرپور قوت کے ساتھ وارد ہون گے اور اس دفعہ ہم ایک نتیجہ دیں گے۔ انشاءاللہ 

اسلام ٹائمز: آپ نے انتخابات میں حصہ لینے کے اعلان کے حوالے سے بہت دیر نہیں کر دی۔؟
علامہ عارف حسین واحدی:  ابھی یہ بھی تو سوچئے کہ الیکشن کب ہوتے ہیں۔ ہونے بھی ہیں یا نہیں ہونے۔ غیر یقینی کی سی صورت حال ہے۔ میرا خیال ہے کہ ابھی کوئی اتحاد نہیں بنا اور نہ باقاعدہ سامنے آئے ہیں۔ نہ ہی اعلان کیا گیا ہے۔ رابطے ہو رہے رہیں ہے۔ ہمارے ساتھ بھی رابطے ہورہے ہیں۔ لیکن انتخابات کی تاریخ کے اعلان اور انتخابی شیڈول کے اعلان تک صورت حال واضح ہوجائے گی۔ ابھی تک کوئی اتحاد بنے ہیں اور نہ ہی کوئی سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات چیت ہوئی ہے۔ ابھی تک بات چیت جاری ہے۔ اس ماحول میں ہم انشاءاللہ میدان میں اتریں گے۔ ہم لیٹ نہیں ہیں۔ ہمارا سیاسی ہوم ورک اور تنظمی ڈھانچہ مکمل ہے۔ جن مختلف علاقوں میں ہم فوکس کریں گے۔ وہاں جیتں گے۔ انشاءاللہ 

اسلام ٹائمز: آپ کے ساتھ جو رابطے ہیں۔ خصوصاً متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کی تشکیل نو اور بحالی کے حوالے سے جو مشکلات تھیں۔ اس سے مایوس ہو کر آپ نے اکیلے انتخابات میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔؟
علامہ عارف حسین واحدی: نہیں! ہم مایوس تو نہیں ہیں۔ ہم نے ہمیشہ اتحاد امت کے لیے کردار ادا کیا ہے اور متحدہ مجلس عمل ایک ایسا پلیٹ فارم تھا، جس میں تمام مکاتب فکر کے جید علمائے کرام موجود تھے۔ میں یہ کہوں کہ تمام مکاتب فکر اس میں شامل تھے۔ بھرپور انداز میں کوشش ہوئی ہے، سب جماعتوں کی خواہش تھی، لیکن کچھ حالات اس طرح کے ہیں کہ اب شاید متحدہ مجلس عمل بحال نہ ہوسکے۔ ایم ایم اے ہو یا نہ ہو۔ ہم نے ایک سیاسی کردار ادا کرنا ہے۔ 

اسلام ٹائمز: کون سا منشور ہے، جو آپ اسلامی تحریک پاکستان کے پلیٹ فارم سے قوم کو دیں گے کہ وہ آپ کو ووٹ دیں۔؟
علامہ عارف حسین واحدی:  اسلامی تحریک کا منشور انشاءاللہ دیں گے۔ اس وقت جو انتخابی فعالیت شروع ہوگئی ہے تو قوم کو بہت جلد منشور دیں گے۔ جس میں تمام ملکی بحرانوں کا حل، خارجہ و داخلہ پالیسی اور تعلیمی سائنسی پالیسی دی جائے گی۔


خبر کا کوڈ: 244815

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/244815/مجلس-وحدت-مسلمین-نے-رابطہ-کیا-سیٹ-ایڈجسٹمنٹ-کا-سوچا-جاسکتا-ہے-علامہ-عارف-واحدی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org