0
Monday 6 May 2013 11:17

اگلی حکومت پھر پیپلزپارٹی اتحادیوں سے مل کر بنائے گی، رحمان ملک

اگلی حکومت پھر پیپلزپارٹی اتحادیوں سے مل کر بنائے گی، رحمان ملک
12 دسمبر 1951ء کو پیدا ہونے والے رحمان ملک پیپلز پارٹی کے اہم رہنما اور سینیٹر ہیں۔ سیالکوٹ سے آبائی طور پر تعلق رکھتے ہیں۔ انہیں بینظیر بھٹو اور صدر آصف علی زرداری کا قریبی ساتھی رہنے کا اعزاز حاصل ہے۔ سینیٹ کے رکن رحمان ملک اکثر سیاسی تنازعات کا بھی شکار رہے ہیں۔ لیکن پارٹی قیادت کے وفادار ہیں۔ ان دنوں انتخابات کی مہم کے سلسلے میں لاہور اور پنجاب کے دیگر اضلاع میں جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے انٹرویو کیا ہے۔ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔   
 
اسلام ٹائمز: رحمان ملک صاحب تاثر یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم اس طرح نہیں چلائی جا رہی، جس طرح کا اس کا ٹیمپیو ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر کے دور میں تھا۔؟
رحمان ملک: ہمارا ٹیمپیو وہی ہے، جیسا پہلے تھا۔ بس فرق یہ ہے کہ کچھ لوگوں کو پیسے دیئے گئے ہیں اور کچھ لوگوں سے لئے گئے ہیں۔ اس لیے آپ کو کچھ لوگوں کی چمک نظر آ رہی ہے ۔ کچھ لوگ پیسے کے زور پر خودنمائی کر رہے ہیں۔ بہرحال ہماری اصل طاقت تو عوام ہیں۔ ایک اور بات عرض کر دیتا ہوں کہ یہ جو پیسے کی چمک خرچ کریں گے، روپیہ خرچ کریں گے۔ بڑے بڑے فلیکس لگائیں گے، مگر ہماری عوام جو غریب ہے وہ انشاءاللہ پیپلزپارٹی کا ساتھ دے گی۔ فیصلہ تو 11 مئی کو ہونا ہے تو عوام ٹھپہ تیر پر ہی لگائیں گے۔ ایک اور بات عرض کرتا چلوں کہ الیکشن وقت پر ہی ہوں گے اور یہ جو وسوسے کا اظہار کیا جا رہا ہے، میرا خیال ہے جو بیان آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی نے دیا ہے، اس کے بعد تو اس خدشے کو ختم ہو جانا چاہیے۔ ایک محصوص ٹولہ انتخابات پر قبضہ کرنا چاپتا ہے۔ مگر ایسا ان سے ہوگا نہیں۔ پاکستان کے عوام جاگ چکے ہیں۔ ادارے مضبوط اور غیر جانبدار ہیں۔ اب جعلی ووٹ ڈلوانے کے ماہر اپنی مہارت استعمال نہیں کرسکیں گے۔ 

اسلام ٹائمز: آپ کی مرکزی قیادت انتخابی مہم میں کہیں نظر نہیں آ رہی۔ ہر کوئی اکیلے مہم چلا رہا ہے، مرکزیت کہیں نہیں۔ امیدوار کی بڑی خواہش ہوتی ہے کہ کوئی لیڈر باہر سے اس کے حلقے میں خطاب کے لئے آئے۔ اس سے ورکرز اور ووٹرز دونوں میں ایک جذبہ اور حوصلہ پیدا ہوتا ہے۔ آپ ایسا کیوں نہیں کرتے۔؟
رحمان ملک: دیکھیں جی! ہمارے ہاں کے جو الیکشن ہیں اس میں ہماری لیڈرشپ خود بھی اپنے حلقوں سے الیکشن لڑ رہی ہے اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کچھ لوگوں کو reactivate کیا ہے۔ مجھے دیکھیں کہاں سے لا کر پنجاب میں بھیجا گیا ہے۔ میں اب پنجاب اور سندھ دونوں صوبوں میں انتخابی مہم کو دیکھ رہا ہوں۔ آج میں لاہور میں ہوں تو کل آپ مجھے کہیں اور دیکھیں گے۔ ساری پارٹی نہیں، ایک آدھ بندے نے ہی آگے چلنا ہوتا ہے تو مین قیادت کے حکم پر چل پڑا ہوں۔ یہ الگ بات ہے کہ جو ٹی وی چینل ہیں جو مجھے وقت نہیں دے رہے اور کچھ کو دے ریے ہیں تو اس کا ہرگز مطلب نہیں ہے کہ ہم انتخابی مہم نہیں چلا رہے۔ campaign تو ہو رہی ہے اور ویسے ہی ہو رہی ہے لیکن کیمپین پیسے کے زور پر ہو رہی ہے۔ ہم پیسہ نہیں لگائیں گے۔ میں نے عرض کیا ہے تو اس لیے کہہ رہا ہوں کہ الیکشن کے جو اخراجات ہیں وہ سیاسی پارٹیاں کافی اوپر لے گئی ہیں۔ جب کہ صرف 15 لاکھ تک ہر امیدوار کو خرچ کرنا تھا۔ میں تو کہتا ہوں کہ جب عمران خان اور میاں نواز شریف اڑتے ہیں تو ہیلی کاپڑ کا ایک چکر لگاتے ہیں تو 15 لاکھ کا تیل تو لگ جاتا ہے جب یہ واپس آتے ہیں۔ میں چیف الیکشن کمشنر سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایک کمیشن بنائیں جو الیکشن سے پہلے یہ تحقیق کرے کہ یہ جو چمک کے ذریعے کیمپین کر رہے ہیں۔ پیسہ پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔ اس میں سے کتنا خرچ کیا گیا ہے، یہ حساب الیکشن سے پہلے ہونا چاہیے۔  

اسلام ٹائمز: رحمان ملک صاحب! پی پی پی کیمپین نہیں کر رہی۔ اے این پی اور ایم کیو ایم بھی انتخابی مہم نہیں چلا رہیں تو کس پارٹی نے کیمپین کرنی ہے۔؟
رحمان ملک: دیکھیں جی! ہم کیمپین کر رہے ہیں۔ ہماری انتخابی مہم کو بم دھماکوں سے روکا جا رہا ہے۔ آپ کو نظر نہیں آ رہا کہ بندے ہمارے مارے جا رہے ہیں۔ کپمپین ہو رہی ہے تو بندے مارے جا رہے ہیں۔ فرق یہ ہے کہ وہ صاف ستھرے لوگ ہیں۔ ان کو کوئی ڈر نہیں ہے۔ اس لیے کہ یہ ملی بھگت اور ان کی انڈرسٹینڈنگ کے تحت ہے کہ مسلم لیگ نون اور عمران خان پر حملے نہیں ہو رہے اور ہم پر حملے ہو رہے ہیں۔ 

اسلام ٹائمز: اس صورت حال میں آپ کیا سمجھتے ہیں کہ سنی تحریک نے جو مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن ایک ماہ تک کے لئے ملتوی کر دیئے جائیں۔؟
رحمان ملک: بہرحال الیکشن کو ملتوی کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔ الیکشن وقت پر ہی ہونے چاہیں۔ ہم جانوں کی قربانی کی پروا کیے بغیر اپنا پیغام عوام تک پہنچائیں گے۔ ہم اپنی جانیں دیں گے اور دہشت گردوں سے لڑیں گے۔ عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ پرو طالبان کے ساتھ ہیں یا اینٹی طالبان کے ساتھ ہیں اور حملے صرف اینٹی طالبان پر ہی کیوں ہو رہے ہیں۔ 

اسلام ٹائمز: انتخابی مہم زوروں پر ہے، آپ الیکشن رزلٹ کیا دیکھ رہے ہیں۔؟
رحمان ملک: کوئی بڑا دعویٰ نہیں، لیکن میں یہ پیش گوئی کرسکتا ہوں کہ اگلی حکومت مرکز میں پی پی پی اور اس کے اتحادی ایم کیو ایم، اے این پی اور مسلم لیگ قاف مل کر بنائیں گے۔ میری پیش گوئی سو فیصد درست ہوتی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالٰی میری پیش گوئی درست ثابت کرے۔ اس کی وجہ میرا تجزیہ ہے۔ جتنی بھی مشکلیں کھڑی کر لیں یہ پرو طالبان کے دعوے بھی کریں، یہ کچھ نہیں بنے گے۔ 

اسلام ٹائمز: تو کیا آپ تخت لاہور بھی حاصل کرلیں گے۔؟
رحمان ملک: تخت لاہور ہمیں نہیں چاہیے اور نہ ہی ہم لینا چاہتے ہیں۔ ہمیں تخت لاہور چاہیے عوام کی خدمت کے لیے۔ اگر عوام ہمیں انتخابات میں چنتی ہیں تو ہم ان کی خدمت کریں گے۔ ہمیں رائیونڈ نہیں چاہیے، جو عوام کا پیشہ ہے بنکوں کا پیشہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 261086
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش