0
Monday 29 Jul 2013 02:00
عنقریب ہم فلسطین اور قبلہ اول کو آزاد دیکھیں گے

روز بروز یوم القدس اپنی بلندیوں کو چھوتا ہوا نظر آرہا ہے، مولانا سبط محمد شبیر

روز بروز یوم القدس اپنی بلندیوں کو چھوتا ہوا نظر آرہا ہے، مولانا سبط محمد شبیر
مولانا سبط محمد شبیر قمی جموں و کشمیر پیروان ولایت کے سربراہ ہیں اور انجمن معین الاسلام کشمیر کے صدر بھی ہیں کہ جس کا قیام 1941ء میں عمل میں لایا گیا تھا، جموں و کشمیر کی تاریخ میں مولانا سبط محمد شبیر قمی کے خانوادے کا اہم ترین تبلیغی رول رہا ہے، اس ایرانی ہمدانی خاندان نے کشمیر کو علم و حکمت کی روشنی سے سالہا سال تک منور کیا، ان کے خاندان کو یہاں تبلیغ دین اور تعلیم دین کی ترویج میں ایک منفرد مقام حاصل ہے، مولانا کے خاندان سے وابستہ علماء کرام نے نشر و اشاعت معارف علوم محمد و آل محمد (ص) کے ساتھ ساتھ 1917ء میں حوزہ علمیہ مفتاح العلوم کی بنیاد ڈالی، مولانا موصوف حوزہ علمیہ مفتاح العلوم میں معاون مدیر کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں، اسلام ٹائمز نے مولانا سبط محمد شبیر قمی کے ساتھ ملاقات کے دوران ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا ہے، جو قارئین کرام کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: مختصراً آپ کی سربراہی والی جماعت پیروان ولایت کے بارے میں جاننا چاہیں گے۔؟
مولانا سبط محمد شبیر قمی: سب سے پہلے میں آپ کا اور آپ کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، آپ کا ادارہ جو کام کر رہا ہے اور عالم اسلام کے حقائق و حالات کو دنیا کے سامنے جس بے باکی کے ساتھ پیش کر رہا ہے وہ واقعاً بڑی بات ہے اور عالمی میڈیا کے لئے قابل تقلید ہے۔ جموں و کشمیر پیروان ولایت کے حوالے سے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ایک بیداری مہم ہے، ہم نے جو پہلے مرحلے میں کام شروع کیا تھا وہ جموں و کشمیر کے اچھے و ہونہار طالب علموں کا ڈیٹا جمع کیا، اس کے بعد ان طالب علموں کے لیے کچھ تربیتی پروگرامز منعقد کئے، ہم نے ان ہونہار طالب علموں کو گائیڈ کیا، تاکہ وہ آگے بڑھ سکیں، خاص مقصد نوجوانوں کے اندر بیداری پیدا کرنا ہے اور دنیا کے حالات و واقعات سے انہیں باخبر رکھنا ہے، کیونکہ اس وقت ثقافتی، تہذیبی، کلچرل وار میں نوجوان گھرے ہوئے ہیں، ہمارا ایک ہی ہدف ہے کہ ہمارے نوجوانوں کو اسلامی قدروں سے آگاہی حاصل ہو، کیونکہ مومن کی خصوصیت یہی ہے کہ وہ دشمن شناس، باخبر، ہوشیار اور صاحب اقدار ہوتا ہے۔

اسلام ٹائمز: جموں و کشمیر میں اتحاد و  وحدت بین المسلمین کی کیا صورتحال ہے۔؟
مولانا سبط محمد شبیر قمی: جموں و کشمیر میں اتحاد و وحدت بین المسلمین کی صورتحال اطمینان بخش ہے، البتہ یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ اب علماء اسلام کا کام ختم ہوگیا ہے اور ہم اب آرام سے بیٹھ سکتے ہیں، بلکہ ہمیں کام کرنا ہوگا، اگر ہم کام نہیں کریں گے اور فعال ترین رول نہیں نبھائیں گے تو دشمن حاوی ہوجائے گا، جموں و کشمیر میں بہت سی ایجنسیاں ہیں، مختلف افراد کام کر رہے ہیں، تاکہ مسلمانوں کے درمیان خلفشاری و انتشار پیدا کریں اور اُس کے لئے وہ بہت سرمایہ گزاری کر رہے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ مسلمان مسلمان کے خون کا پیاسا بن جائے، آپس میں لڑیں، خون بہائیں اور الزام تراشی کریں، مسلمانوں کے چھوٹے اختلافات کو بھی وہ بڑا بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور دشمن ہمارے چھوٹے اختلاف کو بھی اچھالتے ہیں۔

اس لئے جموں و کشمیر میں جس قدر بھی اتحاد و وحدت بین المسلمین کے حوالے سے سرگرمیاں ہوئی ہیں، ہم اس میں ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں اور اسکا ہم نے سرمایہ ملی جان کر ساتھ دیا، یہی وجہ ہے کہ اگر جموں و کشمیر میں کبھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو اس کا بروقت ہم نے جواب دیا، اور اگر کہیں پر مشکل پیش آتی ہے تو ہم مل بیٹھ کر مسائل سلجھاتے ہیں، میرے خیال سے آپسی روابط، علماء اسلام کی فکری ہم آہنگی تمام مسائل کا حل اور دشمن کی سازشوں کا توڑ ہے۔ ہمارا مقصد تنظیم سازی نہیں ہونا چاہئے بلکہ اس وقت ہم کام کے مرحلہ میں ہیں، اس وقت بیٹھنے اور دیکھنے یا تجربہ کرنے کا وقت نہیں ہے، اگر ہم بیٹھنے لگے اور تماشہ دیکھتے رہیں تو دشمن ہم پر حاوی ہوجائے گا، کیونکہ دشمن مسلمانوں کی طاق میں بیٹھا ہوا ہے۔

اسلام ٹائمز: ماہ مبارک رمضان کے مبارک ایام گذر رہے ہیں، آپ اس ماہ مقدس کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مولانا سبط محمد شبیر قمی: رمضان ایک ایسا مہینہ ہے جس کے لئے خداوند عالم نے خود فرمایا یہ میرا مہینہ ہے، اب جب خُدا نے اسے اپنا مہینہ قرار دیا ہے تو یہ سب سے بڑی فضیلت ہے، اس ماہ مبارک کے بہت سے فوائد ہیں جو ہمیں مل رہے ہیں، ظاہری اور باطنی، جسمانی اور روحانی فوائد سے ہم اس ماہ مقدس میں فیضیاب ہوتے ہیں، جسمانی فوائد جو ڈاکٹر بتاتے ہیں وہ چھوٹے سے فوائد ہیں، قرآن روحانی امراض کا سب سے بڑا معالج ہے، رمضان ماہ مقدس ہے کہ اس میں مسلمان خدا کی مہمانی کے قابل بن جاتا ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہم ایمان کی کمزاری کی باعث رمضان کی افادیت و اہمیت سے آگاہ نہیں ہیں، اس ماہ میں عبادت کا ثواب، قرآن کی تلاوت کا ثواب دیگر ایام سے کہیں زیادہ ہے، جو اس ماہ مقدس کی فضیلت کو عیاں کرتا ہے۔

اسلام ٹائمز: عالم اسلام کی اضطرابی صورتحالی کی وجہ اور اس میں روشن مستقبل کی کیا کوئی کرن آپ محسوس کرتے ہیں۔؟
مولانا سبط محمد شبیر قمی: ہمیں سیرت محمد اکرم (ص) برقرار رکھنی ہوگی، اس سیرت پر عمل پیرا ہوکر دنیا کو دکھانا ہوگا کہ کس طرح آپ (ص) نے سخت ترین اور شدید ترین حالات میں اپنی زندگی گذاری اور دین اسلام کی تبلیغ و ترویج کی، ہماری رفتار و گفتار، چال و چلن، اخلاق، تبیلغ اور دیگر دینی امور پیغمبر اسلام (ص) کی حیات طیبہ کے مطابق ہونے چاہئے، دین محمدی (ص) مار دھاڑ، قتل و غارت کا حکم نہیں دیتا ہے، ایک دوسرے کے خلاف فتویٰ صادر نہیں کئے جاتے تھے، پیغمبر اسلام کے پاس صحابہ کرام جن لوگوں کو لے کر آتے تھے کہ یہ دین اسلام قبول نہیں کرتے ہیں تو وہ لوگ کہتے تھے ہم حقیقت کو سمجھنا چاہتے ہیں، تو پیغمبر اسلام ان کو کہتے تھے جاو تمہیں جتنا وقت اسلام کو سمجھنے کے لئے درکار ہے لے لو اور آزادانہ طریقے سے اسلام کو سمجھو، غرض کہ دین اسلام تفکر، امن، آشتی، آزادی دور اندیشی کا دین ہے، یہ زور و زبردستی کا دین نہیں ہے۔

اگر سیرت رسول خدا (ص) کا مُطالعہ کیا جائے، سیرت رسول اکرم (ص) میں ہمیں ہرگز نہیں ملے گا کہ فرقہ واریت سے کام لیا جائے، مسلمان ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہوجائیں، ایک دوسرے کے خلاف فتویٰ بازی کریں، بدقسمتی سے کچھ افراد ہیں جو آپس میں خلفشاری پیدا کر رہے ہیں، خود مسلمانوں کو ایک دوسرے کا دشمن گردانتے ہیں، اس کا راہ حل یہ ہے کہ جو صحیح اسلام ہے، سیرت رسول اسلام (ص) ہے، اس کو حقیقی طور پر بیان کیا جائے، ہمیں پیغمبر اکرم (ص) کے اصولوں کے مطابق چلنا ہوگا، اگر اس سیرت پر عمل کریں گے تو ہمیں اسلام ناب کی کرنیں ہرجگہ نظر آئیں گی، اور آج کل دنیا میں الحمد اللہ اس معاملے میں رجحان دیکھا جاسکتا ہے، ہمارا دوسرے ممالک کے ذی حس و باخبر لوگوں سے جو رابطہ رہتا ہے، ان سے تبادلہ خیال کرتے ہیں، ایک امید نظر آتی ہے، جو دراصل امام خمینی (رہ) کے خوابوں کی تعبیر ہے۔

اسلام ٹائمز: یوم القدس کی اہمیت و افادیت کے سلسلے میں جاننا چاہیں گے۔؟
مولانا سبط محمد شبیر قمی: امام خمینی رضوان اللہ تعالٰی علیہ نے اپنے تاریخی حکم و خطبے میں عالم اسلام کے اس عظیم مسئلہ کی طرف توجہ مبذول کرائی، اس حکم نے کہ جمعۃ الوداع کو یوم القدس کے طور منایا جائے، پوری صیہونیت پر لرزہ طاری کر دیا، کیونکہ صیہونیت ہرگز یہ نہیں چاہتی تھی یا ہے کہ فلسطین اور بیت المقدس کو عالمی شہرت ملے، کیونکہ انہوں نے مستضعفین پر ظلم و بربریت کی شروعات اسی جگہ سے کی ہے، بیت المقدس کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر امام خمینی (رہ) نے عالم اسلام کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کی توجہ اس جانب مبذول کرائی اور عالم اسلام کے ہر ذی حس فرد نے امام کے اس حکم کی اہمیت سمجھی اور یوم القدس منانے کے لئے اپنے اثر و رسوخ کو برائے کار لایا، یہی وجہ ہے کہ صیہونیت اور اسلام دشمن عناصر پر اس دن خوف و دہشت طاری ہوتی ہے، ہم یوم القدس کو تمام فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی اور قبلہ اول کی بازیابی کے طور مناتے ہیں، اور ساتھ ہی ساتھ امام راحل کے حکم کی تعمیل بھی انجام دیتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیوں جمہوری اسلامی ایران نے بیت المقدس کی تحریک کی سب سے زیادہ پشتبانی کی ہے اور کرتا ہے۔؟
مولانا سبط محمد شبیر قمی: دیکھئے اگر ابھی دنیا میں کہیں اسلام ناب محمدی پایا جاتا ہے تو وہ بہت حد تک جمہوری اسلامی ایران میں محسوس کیا جاسکتا ہے، اور کبھی بھی جمہوری اسلامی ایران کے قول و فعل میں تضاد نہیں دیکھا گیا ہے، امام خمینی (رہ) اور اس کے بعد رہبر معظم سید علی خامنہ ای (مدظلہ العالی) کے ساتھ ساتھ ایران کے ہر فرد نے ہمیشہ مسضعفین جہاں کے لئے اپنی آواز بلند کی ہے اور ہمیشہ طاغوت و ظالم و قابض حکومتوں کی مذمت و مخالفت کی، فلسطینی عوام پر جو ظلم و ستم ہو رہا ہے اس کو روکنے کے لئے ایرانی قیادت اور عوام نے ہر ممکنہ کوشش کی، انکے مسائل کو اجاگر کیا، اور ہر آن مظلومین جہان، مستضعفین جہان کی حمایت کی یہی وجہ ہے کہ صیہونیت ایران سے بوکھلائی ہوئی ہے اور ایران انکی آنکھ کا کانٹا بنا ہوا ہے۔

صیہونیت و استکبار جہانی کی تمام تر کوشش یہ رہی ہے کہ مسلمانان جہاں کو دوسری چیزوں میں الجھایا جائے اور مسلمانوں کے حقیقی و بنیادی مسئلے اور قبلہ اول سے انکی توجہ ہٹائی جائے، استکبار جہانی مسلم ممالک میں خود یا اپنے ایجنٹ داخل کرکے وہاں تفرقہ پھیلاکر، خون کی ندیاں بہاکر دراصل فلسطین سے انہیں ناآشنا اور لاتعلق رکھنا چاہتا ہے، مسلمانوں کو استعمار و استکبار کی سازشوں کو سمجھنا چاہئے اور انہیں انکی چالوں کا شکار ہونے سے ہر حال میں بچنا ہوگا، امام خمینی (رہ) نے اس حوالے سے بہترین رول ادا کیا ہے، اور وہ ہمارے لئے بہترین نمونہ عمل ہیں۔

جب جمعۃ الوداع کے روز تمام مسلمان یوم القدس کے انعقاد کے لئے گھروں سے باہر نکل آئیں گے اور ان کا شعار ایک ہوگا، انکی آواز ایک ہوگی، ان کا دشمن ایک ہوگا، اور انکا ہدف ایک ہوگا، تو یہ یوم القدس مسلمانوں کے درمیان اتحاد و وحدت کا پیکر بن کر سامنے آئے گا، یوم القدس منانے کے مقاصد میں سے ایک مقصد دنیا میں رہ رہے تمام لوگوں کی توجہ مسلمانوں کے اتحاد اور بیت المقدس کی جانب مبذول کرانا ہے، الحمداللہ اب روز بہ روز یوم القدس اپنی بلندیوں کو چھوتا ہوا نظر آرہا ہے، آپ جموں و کشمیر کو ہی لیجئے، کوئی مسجد، کوئی شاہرہ ایسی نہیں ہے جہاں مسلمان مل کر یوم القدس کی ریلیاں نہ نکالتے ہوں، ہم پُرامید ہیں کہ اگر مسلمانان جہاں کا یوم القدس منانے کا انداز اسی طرح اسی سطح پر بڑھتا رہا تو عنقریب ہم فلسطین اور قبلہ اول کو آزاد ہوتا ہوا دیکھیں گے۔ انشاءاللہ
خبر کا کوڈ : 287423
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش